خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا حتمی فیصلہ نہیں کیا، طارق فضل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ وفاق نے ابھی خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں طارق فضل چوہدری اور پی ٹی آئی کے رہنما شاہد خٹک نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبے میں گورننس اور لاء اینڈ آرڈر بگڑ جائے تو گورنر راج کا آپشن موجود ہے، لیکن وفاقی حکومت نے ابھی اس کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی انتظامی معاملات میں دلچسپی صفر ہے، خیبر پختونخوا کے عوام صوبے میں امن چاہتے ہیں۔
طارق فضل چوہدری نے مزید کہا کہ افغان طالبان رجیم دہشت گردوں کی سر پرستی کر رہی ہے، صوبائی حکومت کا اس معاملے پر کھڑا ہونا ضروری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت جب دہشت گردوں سے نمٹنے کی بات کرتی ہے تو خیبر پختونخوا میں مکمل تعاون نہیں کیا جاتا، وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت کو اس معاملے پر سوچنا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا ہے، ہم کہتے ہیں دہشت گردی کا خاتمہ ہو، یہ کہتے ہیں دہشت گردوں سے بات چیت ہو، کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا ،ٹارگٹڈ آپریشنز کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم افغانستان کے خلاف نہیں، افغانستان کی عبوری حکومت سےکہہ رہے ہیں کہ دہشت گردوں کو روکیں، افغان طالبان لکھ کر دینے کو تیار نہیں کہ ان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پاکستان خطے میں ریجنل پیس آرگنائزر ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اختلافی معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم میں ایسا کون سا عمل ہوا، جس سے عدلیہ کے وقار میں کوئی کمی آئی ہو، اپنی ریاست کےخلاف اگر کوئی وی لاگس بناتا ہے تو اس سے بڑا کوئی ضمیر فروش نہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملاقات ان کا حق ہے، ہم اس سے انکار نہیں کرتے، بانی پی ٹی آئی سے اگر یہ ملتے ہیں تو حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ نومبر میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں تاخیر آئی، اس کی وجہ کچھ اور تھی، اسلام آباد میں ان کا 26 نومبر 2025 کو چڑھائی کا پروگرام تھا۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس سے متعلق غلط تاثر دیا جاتاہے کہ مخصوص قانون کی منظوری کے لیے بلایا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی مکمل صحت مند ہیں، سینیٹ میں کہہ چکا ہوں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: طارق فضل چوہدری نے خیبر پختونخوا وفاقی وزیر پی ٹی ا ئی نے کہا کہ نہیں کیا
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں گور نر راج نافذ کر نے پر غور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251201-01-20
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ نیا گورنر لانے کی تجویز زیر غور ہے، متوقع نئے گورنر کے لیے 3 سابق فوجی افسران اور 3 سیاسی شخصیات کے نام سامنے آگئے۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کے معاملے پر غور کیا جارہا ہے، پہلی کوشش ہے کہ صوبہ موجودہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کے حوالے کردیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگران کے نام پر اتفاق نہیں ہوتا تو پھر دیگر 3 سیاستدانوں کے نام زیر غور ہیں جن میں امیر حیدر ہوتی، پرویز خٹک اور آفتاب شیرپاؤ شامل ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اگر سیاست دانوں کے ناموں پر بھی اتفاق رائے نہیں ہوپاتا تو پھر سابق فوجی افسران کو بھی گورنر خیبرپختونخوا کی ذمے داریاں دی جاسکتی ہیں۔ نئے گورنر کے لیے سابق فوجی افسران میں سابق کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد ربانی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) غیور محمود اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان کے نام شامل ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے حوالے سے تاحال کوئی معاملہ زیرغور نہیں۔ دریں اثنا گورنر راج لگانے اور عہدے سے ہٹانے کی خبروں پر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا ردعمل سامنے آگیا۔ فیصل کریم کنڈی نے پشاور میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گورنر کی تبدیلی کے حوالے سے مجھے کچھ علم نہیں، اگر میڈیا ہی گورنر لگائے گا تو پھر اللہ حافظ ہے۔ فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ ان کی تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا جو فیصلہ ہوگا وہ قبول کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر راج کی باتیں میڈیا کے ذریعے ہی سن رہا ہوں، صوبے کی ذمے داری صوبائی حکومت کے پاس ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے صوبے کے حالات احتجاجوں کی اجازت نہیں دیتے، صوبے میں امن وامان سمیت کئی مسائل ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین میں گورنر راج کی شق موجود ہے مگر میرے ساتھ کسی نے کوئی بات چیت نہیں کی، آج تک میں یہ کہتا ہو کہ فی الحال گورنر راج کی کوئی بات ہی نہیں ہے۔