بے روزگاری 21 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:پاکستان میں بیروزگاروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے،لیبر فورس سروے 2025ء-2024ءکے مطابق، گزشتہ 4 سالوں میں 14 لاکھ افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
بے روزگاری کی شرح 21 سال کی بلند ترین سطح 7.
1 فیصد تک پہنچ چکی ہے،25 کروڑ آبادی والے ملک میں 59 لاکھ مرد اور خواتین بے روزگار ہیں۔
دوسری جانب آبادی میں اب بھی اسی طرح 2 فیصد سے زیادہ سالانہ کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے،آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ بیروزگاروں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو پورٹ میں بتائی گئی ہے اور اگر اس میں جزوقتی کام کرنے والوں کو بھی شامل کرلیا جائے تو یہ اعدادوشمار انتہائی خطرناک ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تشویشناک بات یہ ہے کہ بے روزگاری کی شرح 15 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں زیادہ ہے جوکہ 2025ء-2024ءمیں 12.8 فیصد ہے جبکہ 2021ئ-2020ءمیں 11.1 فیصد تھی ۔
یہ حیران ک ±ن نہیں کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مایوس، ناامید، دل شکستہ اور بعض اوقات پرتشدد نوجوان سڑکوں پر بے مقصد گھوم رہے ہوتے ہیں جبکہ ان میں سے کچھ چھوٹے جرائم کی جانب مائل ہوتے ہیں اور کچھ کو خفیہ طور پر ریاست مخالف نیٹ ورکس بھرتی کر لیتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر نوجوان غیر رسمی ملازمتیں کرتے ہیں جہاں وہ صرف گزر بسر کے لیے قومی سطح پر مقررہ کم از کم اجرت کا نصف ہی کما پاتے ہیں ۔
حکومت کی جانب سے روزگار کے لیے شروع کیے جانے والے پروگرام مکمل طور پر ناکام نظرآتے ہیں کیونکہ پروگراموں کو بے روزگاری کے خاتمے کی بجائے سیاسی مقاصد اور حکمران جماعتوں کی تشہیر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس میں کئی مرتبہ پروگرام کے مجموعی بجٹ کے70فیصدسے بھی زیادہ کا بجٹ تشہیری مہم اور انتظامی اخراجات پر خرچ کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں شروع کیے جانے ایسے منصوبے آج تک کامیاب نہیں ہوسکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بے روزگاری
پڑھیں:
روس کی جانب سے واٹس ایپ کو مکمل طور پر بند کرنے کی دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روس نے عالمی سطح پر مقبول میسجنگ ایپلیکیشن واٹس ایپ کے مکمل طور پر بلاک کیے جانے کا عندیہ دے دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق روس کی یہ دھمکی اس وقت سامنے آئی ہے جب حکام نے ایک بار پھر واٹس ایپ پر جرائم روکنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا۔
روس کے مواصلاتی نگران ادارے روسکومنیڈزو نے واضح کیا ہے کہ اگر ایپ ملکی قوانین کی پابندی نہیں کرتی تو اسے ملک میں بند کر دیا جائے گا، شہریوں کو مقامی اور متبادل ایپس کی طرف منتقلی کی ترغیب دی جا رہی ہے تاکہ ملکی مواصلاتی نظام پر کسی قسم کا اثر نہ پڑے۔
یہ اقدام روس کی جانب سے اگست میں واٹس ایپ کالز پر عائد پابندی کی تسلسل میں لیا گیا ہے، واٹس ایپ پر مسلسل نگرانی کے باوجود ملکی قوانین کی خلاف ورزی جاری رہی تو مکمل بلاک کی کاروائی ناگزیر ہوگی۔
بین الاقوامی سطح پر مقبول یہ ایپ اب روس میں شہریوں کے لیے مشکل مرحلے کا سامنا کر رہی ہے، اور مقامی حکام کے فیصلے سے دنیا بھر کے صارفین اور تکنیکی ماہرین کی توجہ روس میں ڈیجیٹل کمیونیکیشن پر مرکوز ہو گئی ہے
واٹس ایپ کی مالک امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کا موقف ہے کہ ’روس اس پر پابندی لگانے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ کمپنی نے صارفین کی معلومات کو روسی حکومتی اداروں کے ساتھ شیئر کرنے سے انکار کیا ہے۔‘
واضح رہے کہ ٹیلی گرام اور واٹس ایپ روس میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی میسجنگ سروسز ہیں۔ روسی حکومت کا مطالبہ ہے کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں اور فراڈ کی تحقیقات کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کریں، جو واٹس ایپ کی موجودہ پالیسی کے تحت ممکن نہیں۔
یہ اقدام عالمی سطح پر ڈیجیٹل آزادی اور صارفین کی پرائیویسی کے حوالے سے ایک اہم تنازعہ پیدا کر رہا ہے، اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس کی اس پالیسی سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے پیچیدہ قانونی اور سیکیورٹی چیلنجز پیدا ہو جائیں گ