data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سال 2024 میں دنیا میں اسلحے کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا اور 100 بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں نے 679 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا۔

غیرملکی میڈیا میں اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق 2023 کے مقابلے میں اسلحے کی فروخت کی یہ شرح تقریباً 6 فیصد زیادہ رہی، اسلحے کی زیادہ فروخت امریکی اور یورپی کمپنیوں نے کی۔

رپورٹ کے مطابق غزہ اور یوکرین کی جنگوں کے ساتھ ساتھ عالمی اور علاقائی جغرافیائی کشیدگی اور مسلسل بڑھتے ہوئے فوجی بجٹ نے عسکری ساز و سامان کی فروخت میں نمایاں اضافہ کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عالمی اضافے کا زیادہ تر حصہ یورپ اور امریکا کی دفاعی کمپنیوں کے حصے میں آیا۔

رپورٹ کے مطابق اسلحے کی فروخت سے سب سے زیادہ ریونیو کمانے والی 10 کمپنیوں میں 6 امریکی، 2 چینی، ایک روسی اور ایک برطانوی کمپنی شامل ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں جاپانی اسلحہ ساز کمپنیوں کی فروخت میں سب سے زیادہ 40 فیصد اضافہ ہوا، جرمن کمپنیوں کی فروخت میں 36 اور جنوبی کوریا کی  کمپنیوں کی فروخت میں 31 فیصد اضافہ ہوا جبکہ چینی کمپنیوں کی فروخت میں 10فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ کے مطابق 2023 کے مقابلے میں چیک ری پبلک کی کمپنی چیکو سلوواکیا گروپ کی فروخت میں سب سے زیادہ 192.

7 فیصد اضافہ ہوا، دوسرے نمبر پر امریکی کمپنی اسپیس ایکس رہی جس کی فروخت میں 103.4 فیصد اضافہ ہوا جبکہ جاپانی کمپنی مٹسوبشی  الیکڑک کی فروخت میں 86.9 فیصد اضافہ ہوا۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کمپنیوں کی فروخت میں رپورٹ کے مطابق اسلحے کی فروخت فیصد اضافہ ہوا

پڑھیں:

بھارت افغان کی شدت پسند پالیسیاں عالمی امن کیلئے شدید خطرہ

بھارت کی زیر سرپرستی افغان سرزمین سے خطے کے دیگر ممالک میں دہشتگردی عالمی امن  کیلئے خطرہ بن گئی ہے۔

گزشتہ دنوں عالمی سطح اور پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی ، امریکہ میں فائرنگ اور تاجکستان میں چینی ملازمین پر ڈرون حملہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کی ایک کڑی ہے۔

پاکستان کی جانب سے افغانستان کا بطور دہشتگردوں کی آماجگاہ بننے کے حوالے سے متعدد بار عندیہ دیا گیا ہے۔ یورپی یونین، ڈنمارک اور دیگر ممالک بھی افغانستان میں موجود  دہشتگرد تنظیموں کو  خطے اور عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔

اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان رجیم کا دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا خطے کی سلامتی کیلئے شدید خطرہ ہے۔

افغانستان کے وزیر خارجہ  امیر خان متقی نے  اکتوبر 2025ء میں بھارت کا دورہ کیا  اور متعدد معاہدے کئے۔ جب افغان وزیر خارجہ دورہ بھارت پر تھے تو عین اسی وقت پاکستان پر افغانستان کی بلااشتعال جارحیت بھی کی گئی۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارت اور افغانستان اب ایک دوسرے کے ملک میں اپنی سفارت خانوں میں تجارتی نمائندے تعینات کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان اور بھارت کے بڑھتے ہوئے تعلقات نے جنوبی ایشیا کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتِ حال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلحہ ساز کمپنیوں کی آمدن میں زبردست اضافہ، امریکا کا پہلا نمبر
  • مہنگائی حکومتی تخمینے سے زیادہ ریکارڈ، ماہانہ شرح 6.15فیصد ہوگئی
  • پاکستان میں عالمی بینک کے مطابق 45 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے ہیں: سینیٹر شیری رحمان
  • ایل این جی کارگوز کی منتقلی کا منصوبہ منظور، زرمبادلہ میں 1 ارب ڈالر کی بچت کا امکان
  • اشرافیہ کی مراعات بڑا مسئلہ، جی ڈی پی میں 6 فیصد تک ممکنہ اضافہ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے
  • اشرافیہ کی مراعات بڑا مسئلہ، جی ڈی پی کا 6 فیصد اضافہ کرپشن کی نذر
  • عالمی سطح پر دہشتگردی کے واقعات میں افغانستان کا کردار کھل کر سامنے آگیا
  • بھارت افغان کی شدت پسند پالیسیاں عالمی امن کیلئے شدید خطرہ
  • فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ جاری: ٹرن آؤٹ انتہائی کم، مہم کی پابندیوں کی خلاف ورزیاں نمایاں