data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رپورٹ میں جیل انتظامیہ نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے تمام قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق عمران خان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ جیل کے اندر سے استعمال ہونے کے دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں اور نہ ہی ایسی کوئی سہولت انہیں فراہم کی جا رہی ہے جس سے وہ آن لائن سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔

سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے پیش کردہ جواب میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی سخت نگرانی کے ماحول میں رکھے گئے ہیں، جہاں ان کے پاس موبائل فون، انٹرنیٹ ڈیوائس یا کسی بھی قسم کے ممنوع آلات تک رسائی ممکن ہی نہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جیل کے اندر سگنل جامرز فعال ہیں جن کے باعث موبائل نیٹ ورک مکمل طور پر غیر فعال رہتا ہے۔ اس لیے نہ صرف قیدی بلکہ اسٹاف بھی کسی قسم کے موبائل سگنلز تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا، جس سے یہ تاثر مزید غلط ثابت ہوتا ہے کہ کوئی آن لائن سرگرمی جیل سے ممکن ہو سکتی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی وضاحت کی گئی کہ عمران خان سمیت تمام قیدیوں کی باقاعدگی سے جامہ تلاشی لی جاتی ہے تاکہ کسی ممنوع شے کی فراہمی کا کوئی امکان باقی نہ رہے۔ انتظامیہ نے نشاندہی کی کہ جیل رول 265 کے تحت بانی پی ٹی آئی کو سیاسی گفتگو کی اجازت نہیں، تاہم جیل ٹرائل کے دوران ملاقاتوں میں ان کے وکلا اور اہل خانہ کبھی کبھار سیاسی بحث چھیڑ دیتے ہیں جو قواعد کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ اس معاملے پر بھی انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ بارہا ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ملاقاتیں صرف قانونی نکات تک محدود رہیں۔

مزید برآں سپرنٹنڈنٹ نے اپنے جواب میں اس تاثر کی بھی تردید کی کہ عمران خان کسی طرح جیل سے سیاسی ہدایات جاری کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق ماضی کے بعض واقعات میں ان ہدایات کے معاشرتی ردعمل نے کشیدگی کو بڑھایا تھا، لیکن موجودہ صورتحال میں ایسا ممکن نہیں کیونکہ وہ مکمل نگرانی میں ہیں اور جیل کے اندر کوئی کمیونیکیشن سہولت موجود نہیں۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ باہر سے چلایا جا رہا ہے اور اس کے انتظام یا مواد کا جیل انتظامیہ سے کوئی تعلق نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رپورٹ میں

پڑھیں:

حکومت نے چیف جسٹس کے بینچ تشکیل اختیار سے متعلق قانون سازی مؤخر کر دی؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے بینچ تشکیل دینے کے صوابدیدی اختیار کو محدود کرنے پر کوئی پیش رفت سامنے نہیں ہو سکی اور حکومت نے قانون سازی مؤخر کردی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیاہ ے کہ حکومتی نمائندے اب تک اپنے اس ابتدائی موقف سے پیچھے ہٹ چکے ہیں جس میں چیف جسٹس کے وسیع اختیار کو ریگولیٹ کرنے پر زور دیا جاتا تھا۔ توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ آئینی عدالت کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا کوئی باضابطہ حق تاحال موجود نہیں، جس نے قانونی حلقوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔

سابق اٹارنی جنرل نے عدالتی کارروائی کے دوران نشاندہی کی کہ آئین کے آرٹیکل 175(E)(4) کے مطابق صرف وہ انٹرا کورٹ اپیلیں سنی جا سکتی ہیں جو پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہیں۔ مستقبل میں آئینی عدالت کے فیصلوں کے خلاف کوئی نئی اپیل دائر کرنے کا راستہ کھلا نہیں۔ یہ نقطہ عبادالرحمان لودھی ایڈووکیٹ نے بھی ایک علیحدہ مقدمے میں اٹھایا، جس سے اس معاملے کی پیچیدگی مزید نمایاں ہوگئی۔

ایک سرکاری اہلکار نے پس پردہ اعتراف کیا کہ عدالتی فیصلوں پر اپیل کا حق عملاً موجود نہیں، جب تک خود آئینی عدالت اپنے قواعد میں نئی گنجائش پیدا نہ کرے یا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے یہ حق متعین نہ کیا جائے۔

اسی طرح یہ بھی ابہام برقرار ہے کہ حکومت خود اس سمت میں کوئی قانون سازی کرنے کا ارادہ رکھتی بھی ہے یا نہیں۔ ماضی میں خصوصاً سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں موجودہ حکومتی اتحاد بینچ تشکیل دینے کے صوابدیدی اختیار پر کھلے عام تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے۔

اسی پس منظر میں پی ڈی ایم حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 متعارف کرایا تھا، جس کے تحت عوامی مفاد کے مقدمات میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا اصول پہلی بار شامل کیا گیا۔

اسی قانون کی توثیق کرنے والے جج جسٹس امین الدین خان اب آئینی عدالت میں بطور ماسٹر آف روسٹر خود بینچ تشکیل دے رہے ہیں، جس پر عدالتی مبصرین سوال اٹھا رہے ہیں۔

ادھر انتظامی معاملات میں بھی تبدیلیاں جاری ہیں۔ ایک سینئر سرکاری افسر کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کو جی–10 سیکٹر کی سابقہ عمارت میں منتقل کرنے کا فیصلہ جنوری کے لیے طے کیا جا چکا ہے، تاہم ہائی کورٹ بار نے اس منتقلی کو فروری تک مؤخر کرنے کی درخواست پیش کی ہے۔ اس پر حتمی فیصلہ آنے میں چند ہفتے لگ سکتے ہیں، جبکہ وکلا برادری اس اقدام سے متعلق اپنے خدشات پہلے ہی ظاہر کر چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے چیف جسٹس کے بینچ تشکیل اختیار سے متعلق قانون سازی مؤخر کر دی؟
  • عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ کے حوالے سے اڈیالہ جیل کی رپورٹ سامنے آ گئی
  • عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے: سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ
  • عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط، عدالت میں جواب جمع
  • عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متعلق اہم جیل رپورٹ سامنے آگئی
  • ایکس پر لوکیشن فیچر متعارف،عمران خان سمیت اہم شخصیات کی تفصیلات کا انکشاف
  • پارٹی انفارمیشن ونگ کا پی ٹی آئی آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے کوئی تعلق نہیں، شیخ وقاص اکرم
  • پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں: شیخ وقاص اکرم
  • پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں: شیخ وقاص اکرم