پارٹی انفارمیشن ونگ کا پی ٹی آئی آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے کوئی تعلق نہیں، شیخ وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے واضح کیا ہے کہ پارٹی کے انفارمیشن ونگ کا پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اکاؤنٹ پاکستان میں نہیں چلایا جا رہا بلکہ اسے بیرون ملک مقیم چند پی ٹی آئی کارکنان چلا رہے ہیں۔
شیخ وقاص اکرم نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے انفارمیشن ونگ کی طرف سے اس اکاؤنٹ کی کوئی سرکاری حیثیت یا کنٹرول نہیں ہے اور یہ اکاؤنٹ پارٹی کی باقاعدہ معلوماتی سرگرمیوں کا حصہ نہیں ہے۔
انہوں نے پارٹی کے کارکنوں اور عوام سے بھی درخواست کی کہ وہ اس اکاؤنٹ سے جاری معلومات کو پارٹی کا سرکاری مؤقف نہ سمجھیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
دوستین ڈومکی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر مرکز سے بات کی ہے، سلیم کھوسہ
حکومت سازی کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت میں اڑھائی، اڑھائی سالہ معاہدے کے بارے میں سنا ہے، مگر اسکا کوئی ایگری منٹ دیکھا نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر سلیم احمد کھوسہ نے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی تبدیلی کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ایسے کسی بھی فیصلے پر غور نہیں کر رہی ہے۔ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت ہے۔ ہم وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ اس وقت بلوچستان میں اہم مسائل ہیں، ہم نے ان پر توجہ دینی ہے۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر دوستین ڈومکی کا بیان ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے، یا پھر ان کے کوئی اختلافات ہوں گے۔ فی الحال وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی کوئی بات نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ کو مسلم لیگ (ن)، بی اے پی کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت میں اڑھائی، اڑھائی سالہ معاہدے کے بارے میں سنا ہے، مگر اس کا کوئی ایگری منٹ دیکھا نہیں ہے۔ ہمیں اڑھائی سال کا انتظار کرنا چاہیئے۔ یہ فیصلہ پارٹی قیادت نے کرنا ہے، ہمیں نہیں کرنا۔ ہم اس پر من و عن عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹر دوستین ڈومکی کے بیان کے بعد سردار ایاز صادق سے بات ہوئی، مرکزی قیادت ضرور ان سے پوچھے گی کہ اتنا بڑا بیان انہوں نے کیسے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی حیثیت میں بیانات یا اختلافات ہوتے ہیں، مگر پارٹی پالیسی کے برخلاف بیان دینا ایک غیر مناسب عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اندرونی معاملات سے مسلم لیگ (ن) کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہر جماعت کے اندرونی معاملات ہوتے ہیں۔ ایک گھر میں بھی اختلافات ہوتے ہیں۔ صوبے کے وزیراعلیٰ سے ایم پی ایز کے اختلافات ہوتے ہیں۔ ہماری جماعت کے ارکان کے بھی خدشات اور اختلافات ہوتے ہیں، لیکن بات چیت سے یہ معاملات حل ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی بہتر طریقے سے کام اور دن رات محنت کر رہے ہیں۔ ہم مخلوط حکومت میں ان کے ساتھ ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ امن و امان، گورننس کے مسائل حل ہوں۔ وزیراعلیٰ کو وقت ضرور لگے گا، مگر بہتری نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہر حال میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی حکومت کی حمایت جاری رکھے گی۔ بلوچستان میں انتہائی سنجیدہ مسائل ہیں۔