حکومت سازی کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت میں اڑھائی، اڑھائی سالہ معاہدے کے بارے میں سنا ہے، مگر اسکا کوئی ایگری منٹ دیکھا نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر سلیم احمد کھوسہ نے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی تبدیلی کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ایسے کسی بھی فیصلے پر غور نہیں کر رہی ہے۔ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت ہے۔ ہم وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ اس وقت بلوچستان میں اہم مسائل ہیں، ہم نے ان پر توجہ دینی ہے۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر دوستین ڈومکی کا بیان ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے، یا پھر ان کے کوئی اختلافات ہوں گے۔ فی الحال وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی کوئی بات نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ کو مسلم لیگ (ن)، بی اے پی کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت میں اڑھائی، اڑھائی سالہ معاہدے کے بارے میں سنا ہے، مگر اس کا کوئی ایگری منٹ دیکھا نہیں ہے۔ ہمیں اڑھائی سال کا انتظار کرنا چاہیئے۔ یہ فیصلہ پارٹی قیادت نے کرنا ہے، ہمیں نہیں کرنا۔ ہم اس پر من و عن عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹر دوستین ڈومکی کے بیان کے بعد سردار ایاز صادق سے بات ہوئی، مرکزی قیادت ضرور ان سے پوچھے گی کہ اتنا بڑا بیان انہوں نے کیسے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی حیثیت میں بیانات یا اختلافات ہوتے ہیں، مگر پارٹی پالیسی کے برخلاف بیان دینا ایک غیر مناسب عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اندرونی معاملات سے مسلم لیگ (ن) کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہر جماعت کے اندرونی معاملات ہوتے ہیں۔ ایک گھر میں بھی اختلافات ہوتے ہیں۔ صوبے کے وزیراعلیٰ سے ایم پی ایز کے اختلافات ہوتے ہیں۔ ہماری جماعت کے ارکان کے بھی خدشات اور اختلافات ہوتے ہیں، لیکن بات چیت سے یہ معاملات حل ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی بہتر طریقے سے کام اور دن رات محنت کر رہے ہیں۔ ہم مخلوط حکومت میں ان کے ساتھ ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ امن و امان، گورننس کے مسائل حل ہوں۔ وزیراعلیٰ کو وقت ضرور لگے گا، مگر بہتری نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہر حال میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی حکومت کی حمایت جاری رکھے گی۔ بلوچستان میں انتہائی سنجیدہ مسائل ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی پیپلز پارٹی مسلم لیگ نہیں ہے

پڑھیں:

بلوچستان میں تبدیلی کی ہوا، سرفراز بگٹی کتنے مضبوط ہیں؟

کوئٹہ میں یوں تو یخ بستہ ہواؤں کا راج ہے، لیکن گزشتہ روز سے سیاسی میدان کا درجہ حرارت بڑھتا جارہا ہے۔ صوبے کے سیاسی حلقوں میں یہ بحث شدت اختیار کر چکی ہے کہ آیا وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اپنی پوزیشن پر مضبوط ہیں یا اندرونی اختلافات ان کی کرسی کو متزلزل کر رہے ہیں۔

مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات نے صورتحال کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے، تاہم حکمران اتحاد اور پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت وزیراعلیٰ کے مکمل طور پر مضبوط ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کا مؤقف، تبدیلی کی خبریں بے بنیاد

پاکستان پیپلز پارٹی کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی نے وزیراعلیٰ کی تبدیلی سے متعلق تمام خبروں کو من گھڑت قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ چند افراد کی ذاتی ناپسندیدگی کو بنیاد بنا کر وزیراعلیٰ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔ اگر چند لوگوں کو وزیراعلیٰ پسند نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ صوبے کی قیادت بدل دی جائے۔

پیپلز پارٹی منظم جماعت ہے، فیصلے ہمیشہ پارٹی فورمز اور قیادت کرتی ہے۔ بلوچستان کی حکومت میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں عوام کی خدمت جاری رکھے گی۔

تحفظات موجود، مگر کوئی بحران نہیں: سردار عمر گورگیج

پارٹی کے اندر اختلافات کی خبروں پر پیپلز پارٹی بلوچستان کے صوبائی صدر اور سینیٹر سردار عمر گورگیج نے بھی مؤقف دیتے ہوئے واضح کیا کہ گھروں میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں اور سیاسی جماعتیں بھی اسی فطرت کا حصہ ہیں۔

ان کے مطابق پارٹی کے 3 سے 4 ایم پی ایز کو کچھ تحفظات ضرور ہیں مگر یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ ناراض ساتھیوں کو جلد منالیں گے۔ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے حوالے سے مرکزی قیادت کی جانب سے کوئی اشارہ نہیں ملا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ پارٹی کے اندرونی معاملات کے بارے میں وزیراعلیٰ سے خود ملاقات کریں گے اور صورتحال کو بہتر انداز میں حل کیا جائے گا۔

سیاسی ہلچل کی روایت، سینیئر تجزیہ کار کی رائے

سیاست میں تبدیلی کی افواہیں اچانک جنم لیتی ہیں، مگر بلوچستان میں یہ روایت کچھ زیادہ ہی مستحکم ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی بحث سیاسی محفلوں میں موضوعِ گفتگو بن جاتی ہے۔

اسی تناظر میں بلوچستان کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار سید علی شاہ نے وی نیوز سے گفتگو میں دلچسپ تجزیہ پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر 3 یا 4 ماہ بعد بلوچستان میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی بحث چھڑ جانا ایک عام بات بن چکی ہے۔ کبھی پیپلز پارٹی کے اندر اختلافات سامنے آ جاتے ہیں، کبھی کسی دوسری جماعت کا رہنماء بیان دے دیتا ہے۔

اس بار بات سینیٹر دوستین ڈومکی نے کی ہے، جو مسلم لیگ (ن) کے ہیں، اور سیاست میں ایسے بیانات ہمیشہ کسی نہ کسی پس منظر کے ساتھ سامنے آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تبدیلی کبھی بھی اچانک آ سکتی ہے، لیکن اس وقت کوئی حتمی بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ڈیڑھ، ڈیڑھ سال کے فارمولے پر بھی بحث جاری ہے۔

نواب چنگیز مری اور سینیٹر دوستین ڈومکی نے حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات بھی کی ہے، جس سے سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔

وزیراعلیٰ کو اس وقت بھرپور حمایت حاصل ہے

مجموعی سیاسی فضا کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح ہے کہ حکومتی سطح پر وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کو اس وقت بھرپور حمایت حاصل ہے۔ نہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کوئی بیان دیا، نہ ن لیگ کی جانب سے کوئی واضح اشارہ سامنے آیا ہے۔

اختلافات ضرور موجود ہیں، مگر بلوچستان کی سیاسی روایت میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • دستین ڈومکی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر مرکز سے بات کی ہے، سلیم کھوسہ
  • بلوچستان کے وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا کوئی معاہدہ نہیں دیکھا، رہنما ن لیگ سلیم کھوسہ
  • بلوچستان میں تبدیلی کی ہوا، سرفراز بگٹی کتنے مضبوط ہیں؟
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی سے متعلق کوئی بات زیر غور نہیں: سلیم کھوسہ
  • دوستین ڈومکی کا وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی سے متعلق بیان غیر ذمہ دارانہ ہے، بخت کاکڑ
  • جلد وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کو ہٹایا جائے گا، دوستین خان
  • وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کو تبدیل کرنیکا فیصلہ کر لیا ہے، دوستین ڈومکی
  • وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی تبدیلی کا فیصلہ ہوگیا؟
  • بیڈ گورننس ، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کو ہٹانے کا فیصلہ، دوستین ڈومکی کی تصدیق