دوستین ڈومکی کا وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی سے متعلق بیان غیر ذمہ دارانہ ہے، بخت کاکڑ
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اپنے بیان میں صوبائی وزیر بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ اگر کسی بھی نوعیت کا فیصلہ درپیش ہو تو اسکا باقاعدہ اعلان غیر ذمہ دارانہ بیانات کے ذریعے نہیں، بلکہ حکومتی سطح پر کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی وزیر و پیپلز پارٹی کے رہنماء بخت محمد کاکڑ نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر دوستین ڈومکی کے حالیہ بیان کو بے بنیاد اور غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موصوف کے ریمارکس حقائق کے برعکس ہیں اور ایسے بیانات صرف سیاسی ابہام پیدا کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ بخت محمد کاکڑ نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا درست سیاسی رویہ نہیں ہے۔ ایسے تبصروں کا مقصد صرف عوامی ذہنوں میں بے یقینی پیدا کرنا ہوتا ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتیں مکمل ہم آہنگی کے ساتھ اپنے فرائض ادا کر رہی ہیں اور اس حوالے سے کسی قسم کے اختلاف یا تبدیلی کی خبریں محض قیاس آرائیاں ہیں۔ بخت کاکڑ نے واضح کیا کہ اگر کسی بھی نوعیت کا فیصلہ درپیش ہو تو اس کا باقاعدہ اعلان حکومتی سطح پر کیا جائے گا، نہ کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات کے ذریعے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے بنیاد دعوے سیاسی ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں اور ایسی باتوں کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کاکڑ نے
پڑھیں:
بلوچستان میں تبدیلی کی ہوا، سرفراز بگٹی کتنے مضبوط ہیں؟
کوئٹہ میں یوں تو یخ بستہ ہواؤں کا راج ہے، لیکن گزشتہ روز سے سیاسی میدان کا درجہ حرارت بڑھتا جارہا ہے۔ صوبے کے سیاسی حلقوں میں یہ بحث شدت اختیار کر چکی ہے کہ آیا وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اپنی پوزیشن پر مضبوط ہیں یا اندرونی اختلافات ان کی کرسی کو متزلزل کر رہے ہیں۔
مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات نے صورتحال کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے، تاہم حکمران اتحاد اور پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت وزیراعلیٰ کے مکمل طور پر مضبوط ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کا مؤقف، تبدیلی کی خبریں بے بنیادپاکستان پیپلز پارٹی کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی نے وزیراعلیٰ کی تبدیلی سے متعلق تمام خبروں کو من گھڑت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ چند افراد کی ذاتی ناپسندیدگی کو بنیاد بنا کر وزیراعلیٰ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔ اگر چند لوگوں کو وزیراعلیٰ پسند نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ صوبے کی قیادت بدل دی جائے۔
پیپلز پارٹی منظم جماعت ہے، فیصلے ہمیشہ پارٹی فورمز اور قیادت کرتی ہے۔ بلوچستان کی حکومت میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں عوام کی خدمت جاری رکھے گی۔
تحفظات موجود، مگر کوئی بحران نہیں: سردار عمر گورگیجپارٹی کے اندر اختلافات کی خبروں پر پیپلز پارٹی بلوچستان کے صوبائی صدر اور سینیٹر سردار عمر گورگیج نے بھی مؤقف دیتے ہوئے واضح کیا کہ گھروں میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں اور سیاسی جماعتیں بھی اسی فطرت کا حصہ ہیں۔
ان کے مطابق پارٹی کے 3 سے 4 ایم پی ایز کو کچھ تحفظات ضرور ہیں مگر یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ ناراض ساتھیوں کو جلد منالیں گے۔ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے حوالے سے مرکزی قیادت کی جانب سے کوئی اشارہ نہیں ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ پارٹی کے اندرونی معاملات کے بارے میں وزیراعلیٰ سے خود ملاقات کریں گے اور صورتحال کو بہتر انداز میں حل کیا جائے گا۔
سیاسی ہلچل کی روایت، سینیئر تجزیہ کار کی رائےسیاست میں تبدیلی کی افواہیں اچانک جنم لیتی ہیں، مگر بلوچستان میں یہ روایت کچھ زیادہ ہی مستحکم ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی بحث سیاسی محفلوں میں موضوعِ گفتگو بن جاتی ہے۔
اسی تناظر میں بلوچستان کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار سید علی شاہ نے وی نیوز سے گفتگو میں دلچسپ تجزیہ پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر 3 یا 4 ماہ بعد بلوچستان میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی بحث چھڑ جانا ایک عام بات بن چکی ہے۔ کبھی پیپلز پارٹی کے اندر اختلافات سامنے آ جاتے ہیں، کبھی کسی دوسری جماعت کا رہنماء بیان دے دیتا ہے۔
اس بار بات سینیٹر دوستین ڈومکی نے کی ہے، جو مسلم لیگ (ن) کے ہیں، اور سیاست میں ایسے بیانات ہمیشہ کسی نہ کسی پس منظر کے ساتھ سامنے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تبدیلی کبھی بھی اچانک آ سکتی ہے، لیکن اس وقت کوئی حتمی بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ڈیڑھ، ڈیڑھ سال کے فارمولے پر بھی بحث جاری ہے۔
نواب چنگیز مری اور سینیٹر دوستین ڈومکی نے حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات بھی کی ہے، جس سے سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ کو اس وقت بھرپور حمایت حاصل ہےمجموعی سیاسی فضا کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح ہے کہ حکومتی سطح پر وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کو اس وقت بھرپور حمایت حاصل ہے۔ نہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کوئی بیان دیا، نہ ن لیگ کی جانب سے کوئی واضح اشارہ سامنے آیا ہے۔
اختلافات ضرور موجود ہیں، مگر بلوچستان کی سیاسی روایت میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں