آئی ایم ایف کی رپورٹ نے حکومت کے کرتوت واضح کر دیے، وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ نے حکومت کے کرتوت واضح کر دیے، آئی ایم ایف کی نظر میں وفاقی حکومت کی جو حیثیت اور اوقات ہے وہ سامنے آگئی، ستائسویں ترمیم کو دنیا نے دیکھ لیا۔
سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے دعویٰ کیا کہ بانیِ پی ٹی آئی کی ملاقاتوں پر غیرقانونی پابندی عائد کرکے آئین کے آرٹیکل 10 اور 14 کی صریح خلاف ورزی کی جارہی ہے اور انہیں قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے، حالانکہ دہائیوں سے قانون موجود ہے کہ ہر قیدی ہفتے میں ملاقات کا حق رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانیِ پی ٹی آئی کی بہنوں اور اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، جبکہ صوبائی وزیرِاعلیٰ کو سات مرتبہ روک کر پورے خیبرپختونخوا کی تذلیل کی گئی۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو بانیِ پی ٹی آئی کا خوف ہے، اسی وجہ سے ان کی قانونی ملاقاتیں روکی جارہی ہیں تاکہ وہ پارٹی سے دور نہ ہونے پائیں اور احتجاج کی کوئی کال نہ دیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت گورے غاصب سے بھی زیادہ ظالم ثابت ہوئی ہے اور سیاسی مخالفین کی آواز دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ ان کے مطابق بانیِ پی ٹی آئی جیل میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو سال سے 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج مانگی جارہی ہے مگر فراہم نہیں کی گئی، جبکہ پنجاب میں ایسے افراد کو بھی لائیو دکھایا جاتا ہے جنہیں محلے والے تک نہیں جانتے، مگر حقیقی نمائندوں کی آواز میڈیا پر نہیں چلنے دی جاتی۔
آئی ایم ایف رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی ادارہ خود حکومت کے کرتوت سامنے لا رہا ہے، رپورٹ میں 5.
انہوں نے چیف جسٹس پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ آئی ایم ایف رپورٹ کے نکات کا جائزہ لیں۔
شیخ وقاص اکرم نے حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ انتشار کی ذمہ دار وہ خود ہیں، اس رویے سے ملک میں مزید سیاسی بحران کو ہوا دی جارہی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شیخ وقاص اکرم پی ٹی آئی جارہی ہے انہوں نے ایم ایف کیا کہ
پڑھیں:
بی جے پی بھارت کو ایک واضح ہندو ریاست بنانےکی کوشش کر رہی ہے: امریکی کمیشن کی رپورٹ
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت میں بڑھتے ہوئے مذہبی تعصب اور اقلیتوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں پر اپنی تازہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا موجودہ سیاسی ڈھانچہ ایسے طرزِ عمل کو تقویت دیتا ہے جو مذہبی اقلیتوں کے لیے امتیازی ماحول پیدا کرتا ہے۔ کمیشن کے مطابق حکمراں جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس کے باہمی تعلقات نے ایسے قوانین اور حکومتی اقدامات کی راہ ہموار کی ہے جو مذہبی آزادی کو محدود کرتے ہیں۔ قومی اور ریاستی سطح پر نافذ کیے گئے مختلف قوانین اور اقدامات اقلیتوں کے لیے متعدد رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 2014 میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں فرقہ وارانہ نوعیت کی پالیسیوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ کمیشن کے مطابق بی جے پی بھارت کو ایک واضح ہندو ریاست بنانے کے ایجنڈے کی طرف بڑھ رہی ہے، جبکہ آر ایس ایس کا بنیادی نظریہ بھی اسی سمت کی ترجمانی کرتا ہے۔ آر ایس ایس نہ صرف نظریاتی بنیاد فراہم کرتی ہے بلکہ بی جے پی کو بڑی تعداد میں رضاکار بھی مہیا کرتی ہے، جن میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی شامل رہے ہیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ پالیسیوں کے نتیجے میں بھارت میں مذہبی آزادی مزید محدود ہوتی جا رہی ہے اور اقلیتوں کے حقوق پر دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔