انسٹنٹ میسیجنگ ایپ واٹس ایپ نے یورپ میں ایک نئی خصوصیت متعارف کرائی ہے، جس کا صارفین کو برسوں سے انتظار تھا۔ اب اس فیچر کی بدولت واٹس ایپ سے براہِ راست کسی دوسری میسیجنگ ایپ پر بھی میسیجز بھیجے جا سکیں گے۔
رپورٹس کے مطابق یہ فیچر ابتدائی طور پر صرف یورپ میں آئی او ایس صارفین کے لیے دستیاب ہے۔ صارفین اس فیچر کے ذریعے ٹیکسٹ، فائلز، تصاویر اور وائس نوٹس بھی بھیج سکیں گے، البتہ واٹس ایپ اسٹیٹس کو اس کے ذریعے شیئر نہیں کیا جا سکے گا۔
فی الحال صارفین ایک وقت میں صرف ایک ایپ پر میسیج بھیج سکتے ہیں، لیکن مستقبل میں یہ سہولت مزید ایپلی کیشنز تک پھیلائی جائے گی۔
یہ فیچر فی الحال یورپی یونین کے رکن ممالک میں محدود پیمانے پر متعارف کرایا گیا ہے، لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ یورپ میں عام ہونے کے بعد دیگر خطوں میں بھی صارفین اس کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔
یہ قدم واٹس ایپ کی تاریخ میں اب تک کی سب سے بڑی تبدیلی تصور کیا جا رہا ہے، کیونکہ اس سے صارفین کو مختلف ایپس کے بیچ براہِ راست رابطہ ممکن ہو جائے گا۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: واٹس ایپ

پڑھیں:

تہران کا پانی بحران: شہری کیسے رہ سکیں گے؟

تہران کی پانچ بڑی ڈیموں میں پانی کی سطح انتہائی کم ہو چکی ہے۔ امیر کبیرا ڈیم اب صرف آٹھ فیصد بھرپور ہے جو شہر کو صرف چند دن کا پانی فراہم کرنے کی گنجائش چھوڑتا ہے۔ ملک بھر کی صورتحال بھی تشویشناک ہے: 19 بڑے ڈیم ایسے ہیں جو تقریباً خشک ہونے کے قریب ہیں۔
پانی کی بچت اور قلت کے پیشِ نظر، تہران میں واٹر ریشننگ کا آغاز ہو چکا ہے۔ بعض علاقوں میں رات کے وقت پانی کی سپلائی منقطع کی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے ان کٹوتیوں کو بے ضابطگی روکنے کا ایک طریقہ قرار دیا ہے۔ صدر مسعود پیزیشکین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بارش نہ ہوئی تو شہر کو خالی کرنے کی صورتِ حال بھی ممکن ہے۔
شہریوں کو نہ صرف پینے کے پانی کے لیے مشکلات کا سامنا ہے، بلکہ شدید گرمی کی لہر اور بجلی کی بندش بھی ان کے مسائل میں اضافہ کر رہی ہے۔ حکومت نے عوام سے پانی کی بچت پر زور دیا ہے: عوام کو باور کروایا جا رہا ہے کہ وہ نہانے کی مدت کم کریں اور دیگر غیر ضروری استعمال میں کمی لائیں۔ ریاستی سطح پر پبلک ہالی ڈے بھی نافذ کی گئی ہے تاکہ توانائی اور پانی کے استعمال کو کم کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحران لمبے عرصے کی غیر ذمہ دار پانی انتظامیہ اور زمینی پانی کے غیر مستحکم استعمال کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں نے صورت حال کو مزید بگڑ دیا ہے: استحکام نہ رکھنے والے پانی کے نظام اور شدید خشک سالی نے پانی کے ذخائر کو خالی کرنے میں مدد دی ہے۔ پانی کے ضیاع کا ایک بڑا حصہ غیر مؤثر زمینی اور سطی پائپ لائنوں کی وجہ سے ہے۔
حکومتی اور شہری سطح پر بچت پر زور دیا جا رہا ہے: پانی کے استعمال میں کمی کے لیے عوامی بیداری مہم چل رہی ہے۔ ایک وقتی اقدام کے طور پر پانی کی فراہمی محدود کرنے اور rationing کی حکمتِ عملی اپنائی جا رہی ہے تاکہ موجودہ ذخائر کچھ عرصہ برقرار رہ سکیں۔ ماہرین کے مطابق طویل مدتیلیے پانی کے انتظام کو دوبارہ ترتیب دینا ضروری ہے: زیرِ زمین پانی کو دوبارہ چارج کرنا، aquifer ری اسٹور کرنا اور جدید تکنیکی حل اپنانا بہتر حکمتِ عملی ہو سکتی ہے۔
تہران میں پانی کا بحران نہ صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ ہے بلکہ شہری زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کر رہا ہے۔ اگر حکومتی اقدامات اور عوامی تعاون نہ ہوا تو پانی کی قلت دیرپا بحران میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ شہریوں کو فی الحال بچت پر توجہ دینی پڑے گی اور مستقبل میں طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت بہتر انتظامیہ اور شفافیت کے اقدامات ضروری ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • تہران کا پانی بحران: شہری کیسے رہ سکیں گے؟
  • واٹس ایپ کی بڑی تبدیلی، اب صارفین دوسری ایپلی کیشن پر بھی پیغامات بھیج سکیں گے
  • واٹس ایپ نے یورپی ممالک میں تھرڈ پارٹی چیٹ انٹیگریشن متعارف کروا دی
  • اوپن اے آئی کا نیا قدم: چیٹ جی پی ٹی میں گروپ میسجنگ فیچر متعارف
  • چیٹ جی پی ٹی کا نیا انقلابی فیچر کیا ہے؟
  • سیف اللہ ابڑو کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا، ممکن ہے انہیں منالوں، چیئرمین سینیٹ
  • 232 سال بعد امریکا میں کرنسی قوانین میں تبدیلی پر عملدرآمد
  • گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف
  • سپیکرز کانفرنس: ترقی امن کے بغیر ممکن نہیں، اعلامیہ، دہشت گردی چیلنج، نمٹیں گے: اسحاق ڈار، یوسف رضا