ججز ٹرانسفر کیس: آئینی عدالت میں فکس کرنے کا اقدام چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز نے ججز ٹرانسفر کیس میں وفاقی آئینی عدالت میں انٹرا کورٹ اپیل کو منتقل کیے جانے کے اقدام کو چیلنج کر دیا ہے۔ ان ججز نے وفاقی آئینی عدالت میں ایک متفرق درخواست دائر کی، جس میں انٹرا کورٹ اپیل کو سپریم کورٹ سے آئینی عدالت منتقل کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا۔
یہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس سمن رفت امتیاز اور جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جو دیگر ہائی کورٹ کے ججوں کے وفاقی دارالحکومت میں تبادلے کے معاملے پر مبنی ہے۔
جون میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اس تبادلے کو غیر آئینی قرار دینے سے انکار کیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان ججوں نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔ اب یہ اپیل وفاقی آئینی عدالت میں سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے، جو 27ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم کی گئی تھی، اور اس کی سماعت 24 نومبر کو ہوگی۔
درخواست میں ججز نے وفاقی آئینی عدالت سے یہ اپیل کی ہے کہ ان کی اپیل کو سپریم Court واپس بھیجا جائے، کیونکہ ان کے مطابق یہ معاملہ آئینی طور پر سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم خود آئین کی بنیادی ساخت سے متصادم ہے، کیونکہ آئین نے ریاست کے تین بنیادی ستون، مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کے اختیارات اور حدود کو واضح طور پر متعین کیا ہے۔
ججز کا کہنا تھا کہ اگرچہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے، لیکن یہ اختیار عدلیہ کے خاتمے یا کمزوری کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ عدلیہ آئینی ڈھانچے کا بنیادی حصہ ہے۔
انہوں نے اپنے موقف میں یہ بھی واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی علیحدگی کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ ان ججز کا خیال ہے کہ اس نوعیت کے معاملات میں اپیل کا دائرہ اختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہونا چاہیے، جب تک کہ کوئی ترمیم واضح طور پر اس کے دائرہ اختیار کو تبدیل نہ کرے۔
متفرق درخواست دائر کیے جانے کے بعد، اب آئینی عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا وہ اپیل کی سماعت جاری رکھے یا معاملہ سپریم کورٹ کو واپس بھیج دے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے ججز کے اس فیصلے پر ایک حکم دیا تھا جس میں ان پر 27ویں ترمیم کو چیلنج کرنے کی کوشش پر روکا گیا تھا اور انہیں وفاقی آئینی عدالت جانے کی ہدایت کی تھی۔
اس کے علاوہ، ججز نے آئین کے آرٹیکل 200 میں کی گئی ترمیم کو بھی چیلنج کیا تھا، جس کے مطابق ہائی کورٹ کے ججز کا ان کی مرضی کے بغیر تبادلہ ممکن ہو گیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ اس قسم کی تبدیلیاں ججوں کو دباؤ، انتقامی کارروائیوں اور عدالتوں کی تشکیل میں مداخلت کے خطرات سے دوچار کر سکتی ہیں۔
اب آئینی عدالت کے سامنے یہ سوال ہوگا کہ آیا وہ اس اپیل کو سپریم کورٹ کو بھیجنے کا فیصلہ کرے یا اسے اپنی سماعت میں رکھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وفاقی ا ئینی عدالت ا ئینی عدالت میں سپریم کورٹ کے ہائی کورٹ کے کو چیلنج اپیل کو دائر کی کی گئی
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت کا سپریم کورٹ رولز 2025ء کو اختیار کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی آئینی عدالت نے عدالت عظمیٰ رولز 2025ء کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت امین الدین خان کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس منعقد ہوا۔ وفاقی آئینی عدالت نے فل کورٹ اجلاس میں اہم فیصلے کیے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئینی عدالت کے پریکٹس اینڈ پروسیجر کے لیے عدالت عظمیٰ رولز 2025ء کو اختیار کیا جائے گا۔ فل کورٹ نے فیصلہ کیا کہ وفاقی آئینی عدالت میں مقدمات کی سماعت کم سے کم 2 رکنی بینچ کرے گا، 2 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف مقدمات کی سماعت کم از کم 3 رکنی بینچ کرے گا۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ بتایا گیا کہ عدالت عظمیٰ کے وکلاء آئینی عدالت میں پیش ہونے کے اہل ہوں گے۔ دریں اثنا آئینی عدالت کے فل کورٹ اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں اٹارنی جنرل اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو آگاہ کردیا گیا۔