پرو ہاکی لیگ کی تیاریوں کیلیے پاکستانی ہاکی ٹیم دورہ اسپین سے دستبردار
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
پاکستانی ہاکی ٹیم پرو ہاکی لیگ کی تیاریوں کے لیے دورہ اسپین سے دستبردار ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور اسپین کے درمیان میچز 29 اور 30 نومبر کو طے تھے۔ پی ایچ ایف حکام نے باقاعدہ طورپر اسپین ہاکی حکام کو معذرت کا خط لکھ دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپین کے ویزے کے لیے وقت کی کمی کی وجہ سے اب براہ راست ارجنٹائن جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستانی ٹیم نے ارجنٹائن کے لیے ویزا درخواستیں جمع کروادیں۔
پاکستان ہاکی ٹیم کا کیمپ 24 نومبر سے اسلام آباد میں شروع ہوگا جس کے لیے ممکنہ کھلاڑیوں کا اعلان جلد متوقع ہے۔
طاہر زمان پرو ہاکی لیگ میں ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
پروہاکی لیگ کے مجوزہ پلان کے مطابق پاکستان ہاکی ٹیم کی 2 دسمبر کو ارجنٹائن روانگی کا امکان ہے۔
پرو ہاکی لیگ کے پہلے مرحلے کے میچز ارجنٹائن اور ہالینڈ کے خلاف شیڈول ہیں۔
پاکستان ہاکی ٹیم پہلا میچ 10 دسمبر کو ہالینڈ کے خلاف کھیلے گی۔ قومی ٹیم کو 15 دسمبر تک ہالینڈ اور ارجنٹائن خلاف 2،2 میچز کھیلنے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرو ہاکی لیگ ہاکی ٹیم کے لیے
پڑھیں:
مون سون سیزن سے قبل حفاظتی تیاریوں کی ہدایت
ہر تیسرے سال جی ڈی پی کا بڑا حصہ موسمیاتی آفات پر خرچ کرنا پڑتا ہے، شہباز شریف
قیمتی اور محدود وسائل ریسکیو، بحالی اور نقصان سے بچاؤ کے کاموں پر صرف ہو جاتے ہیں
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آئندہ برس مون سون سیزن سے قبل ملک کو ممکنہ سیلابی صورتحال اور شدید موسمی اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے پیشگی اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے قلیل المدتی منصوبے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہر تیسرے سال موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے جی ڈی پی کا خاطر خواہ حصہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ قیمتی اور محدود وسائل ترقیاتی منصوبوں کی بجائے ریسکیو، بحالی اور نقصان سے بچاؤ کے کاموں پر صرف ہو جاتے ہیں۔ یہ فیصلہ وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ اہم جائزہ اجلاس میں کیا گیا، جس میں آئندہ سال مون سون کے حوالے سے عالمی موسمیاتی اشاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔مون سون سیزن سے قبل حفاظتی تیاریوں کے حوالے سے اجلاس کے دوران وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے حکومت کو قلیل، وسط اور طویل المدتی حکمت عملی پر مبنی جامع رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں مون سون بارشوں کے پیش نظر ممکنہ خطرات، صوبائی سطح پر انتظامات، پانی کے بہاؤ کے نظام، شہری انفراسٹرکچر کی کمزوریاں اور ضلعی مشینری کی تیاری پر اہم نکات کی نشاندہی کی گئی۔وزیرِ اعظم نے قلیل المدتی منصوبے کی فوری منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، تاکہ مون سون سیزن شروع ہونے سے پہلے ہنگامی اقدامات مکمل کیے جاسکیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی، وزارتِ منصوبہ بندی اور این ڈی ایم اے کو مشترکہ طور پر جامع اور مربوط منصوبہ سازی کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کو ساتھ لے کر ایک مربوط لائحہ عمل تیار کیا جائے، تاکہ شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ جیسی موسمی آفات سے ہونے والے ممکنہ نقصان کو کم سے کم رکھا جاسکے۔وزیراعظم نے پانی کے بہتر اور مؤثر انتظام کیلئے نیشنل واٹر کونسل کا اجلاس بلانے کی بھی ہدایت کی، اور واضح کیا کہ پاکستان پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز، دریاؤں کے بہاؤ میں کمی، اور شدید بارشوں کے باعث آنے والی سیلابی لہروں جیسے مسائل سے نمٹنے کیلئے مربوط حکمت عملی کا متقاضی ہے۔مون سون سیزن سے قبل حفاظتی تیاریوں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب میں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے، جبکہ عالمی کاربن اخراج میں اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہر تیسرے سال موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے جی ڈی پی کا خاطر خواہ حصہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ قیمتی اور محدود وسائل ترقیاتی منصوبوں کی بجائے ریسکیو، بحالی اور نقصان سے بچاؤ کے کاموں پر صرف ہو جاتے ہیں۔وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو موسمیاتی انصاف کے اصول پر پاکستان جیسے ممالک کی مدد کرنی چاہیے جو عالمی ماحولیاتی بحران کا سب سے کم ذمہ دار ہونے کے باوجود سب سے زیادہ متاثر ہیں۔جائزہ اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، احد خان چیمہ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر توانائی ڈاکٹر مصدق ملک، عطاء اللہ تارڑ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔