مون سون سیزن سے قبل حفاظتی تیاریوں کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
ہر تیسرے سال جی ڈی پی کا بڑا حصہ موسمیاتی آفات پر خرچ کرنا پڑتا ہے، شہباز شریف
قیمتی اور محدود وسائل ریسکیو، بحالی اور نقصان سے بچاؤ کے کاموں پر صرف ہو جاتے ہیں
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آئندہ برس مون سون سیزن سے قبل ملک کو ممکنہ سیلابی صورتحال اور شدید موسمی اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے پیشگی اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے قلیل المدتی منصوبے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہر تیسرے سال موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے جی ڈی پی کا خاطر خواہ حصہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ قیمتی اور محدود وسائل ترقیاتی منصوبوں کی بجائے ریسکیو، بحالی اور نقصان سے بچاؤ کے کاموں پر صرف ہو جاتے ہیں۔ یہ فیصلہ وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ اہم جائزہ اجلاس میں کیا گیا، جس میں آئندہ سال مون سون کے حوالے سے عالمی موسمیاتی اشاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔مون سون سیزن سے قبل حفاظتی تیاریوں کے حوالے سے اجلاس کے دوران وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے حکومت کو قلیل، وسط اور طویل المدتی حکمت عملی پر مبنی جامع رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں مون سون بارشوں کے پیش نظر ممکنہ خطرات، صوبائی سطح پر انتظامات، پانی کے بہاؤ کے نظام، شہری انفراسٹرکچر کی کمزوریاں اور ضلعی مشینری کی تیاری پر اہم نکات کی نشاندہی کی گئی۔وزیرِ اعظم نے قلیل المدتی منصوبے کی فوری منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، تاکہ مون سون سیزن شروع ہونے سے پہلے ہنگامی اقدامات مکمل کیے جاسکیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی، وزارتِ منصوبہ بندی اور این ڈی ایم اے کو مشترکہ طور پر جامع اور مربوط منصوبہ سازی کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کو ساتھ لے کر ایک مربوط لائحہ عمل تیار کیا جائے، تاکہ شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ جیسی موسمی آفات سے ہونے والے ممکنہ نقصان کو کم سے کم رکھا جاسکے۔وزیراعظم نے پانی کے بہتر اور مؤثر انتظام کیلئے نیشنل واٹر کونسل کا اجلاس بلانے کی بھی ہدایت کی، اور واضح کیا کہ پاکستان پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز، دریاؤں کے بہاؤ میں کمی، اور شدید بارشوں کے باعث آنے والی سیلابی لہروں جیسے مسائل سے نمٹنے کیلئے مربوط حکمت عملی کا متقاضی ہے۔مون سون سیزن سے قبل حفاظتی تیاریوں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب میں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے، جبکہ عالمی کاربن اخراج میں اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہر تیسرے سال موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے جی ڈی پی کا خاطر خواہ حصہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ قیمتی اور محدود وسائل ترقیاتی منصوبوں کی بجائے ریسکیو، بحالی اور نقصان سے بچاؤ کے کاموں پر صرف ہو جاتے ہیں۔وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو موسمیاتی انصاف کے اصول پر پاکستان جیسے ممالک کی مدد کرنی چاہیے جو عالمی ماحولیاتی بحران کا سب سے کم ذمہ دار ہونے کے باوجود سب سے زیادہ متاثر ہیں۔جائزہ اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، احد خان چیمہ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر توانائی ڈاکٹر مصدق ملک، عطاء اللہ تارڑ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی کے کہ پاکستان
پڑھیں:
آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی جائے؛ وزیراعظم
ویب ڈیسک : وزیر اعظم شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے صوبوں کے ساتھ مل کر مربوط منصوبہ سازی کی ہدایت کی ہے، کہنا ہے کہ پیش کردہ قلیل مدتی منصوبے پر فوری عملدرآمد شروع کیا جائے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت موسمیاتی تبدیلی سے متعلق حکومتی حکمت علی پر جائزہ اجلاس ہوا۔ جس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کو آئندہ برس مون سون کے حوالے سے اشاریوں کے عالمی تخمینوں اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے قلیل، وسط اور طویل مدتی منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔
پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم افغانیوں کی اطلاع دینے والوں کیلئے نقد انعام کا اعلان
اجلاس میں وزیراعظم نے آئندہ سال مون سون میں کسی بھی جانی و مالی نقصان سے بچنے کے لیے تیاری اور قلیل مدتی منصوبے کی منظوری دی۔ شہباز شریف نے ان پر فوری عملدرآمد کرنے اور نیشنل واٹر کونسل کا اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کے لیے ابھی سے تیاری کی جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ وزرات موسمیاتی تبدیلی، وزارت منصوبہ بندی اور این ڈی ایم اے مربوط حکمت عملی بنائیں، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے مربوط منصوبہ سازی کریں۔
پنجاب؛ آئمہ کرام کے وظیفے کی منظوری و نگرانی کا نیا نظام تیار
شہباز شریف نے کہا کہ پیش کردہ قلیل مدتی منصوبے پر فوری عملدرآمد شروع کیا جائے، ہر تیسرے سال موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات پر جی ڈی پی کا خاطر خواہ حصہ خرچ ہوتا ہے، محدود وسائل ترقی کی بجائے موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کا موسمیاتی تبدیلی میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے لیکن پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کی لپیٹ میں ہے۔