ویب ڈیسک: شہریوں کے لیے انعامی اسکیم کا اعلان کردیا گیا ، جس کے تحت شہریوں کو فی کیس 10 ہزار روپے انعام دیا جائے گا۔

 تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف بڑا آپریشن شروع کر دیا ہے۔کارروائی ان افغان باشندوں کے خلاف کی جا رہی ہے جو بغیر قانونی دستاویزات کے رہائش پذیر یا کاروبار کر رہے ہیں اور جعلی شناختی کارڈ استعمال کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب پولیس نے شہریوں کے لیے انعامی اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی شخص کسی غیر قانونی افغان شہری کی اطلاع دے گا، اسے 10 ہزار روپے انعام دیا جائے گا۔

افغان کرکٹر راشد خان کی دوسری اہلیہ کون؟ تصاویر سامنے آگئیں

 پولیس کا کہنا ہے کہ اطلاع دینے والوں کی شناخت مکمل طور پر خفیہ رکھی جائے گی۔اس حوالے سے آئی جی پنجاب نے تمام ایس ایچ اوز کو ہدایت کی ہے کہ اطلاع دینے والے شہری کو فوری طور پر انعام کی رقم فراہم کی جائے۔

 حکام نے کہا کہ یہ مہم ان مکان مالکان اور دکانداروں کے خلاف بھی ہے جو غیر قانونی افغان باشندوں کو کرایہ پر جگہ دے رہے ہیں۔ کارروائی صرف غیر قانونی مقیم افراد تک محدود نہیں بلکہ سیاحتی یا طبی ویزے پر پاکستان میں کاروبار کرنے والے افغان شہریوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے گی، ایسے افراد کی اطلاع دینے والے شہریوں کو بھی فی کیس 10 ہزار روپے انعام دیا جائے گا۔

کراچی :ٹریفک نظام میں روبوٹک گاڑیاں سڑکوں پر لانے کا فیصلہ

 پنجاب پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مہم میں فعال کردار ادا کریں، پولیس کی جانب سے فوری کارروائی اور اطلاع دہندگان کے لیے مکمل رازداری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

 اعداد و شمار کے مطابق نومبر کے آغاز میں پاکستان میں افغان شہریوں کی گرفتاریوں میں 150 فیصد اضافہ ہوا، حالیہ دنوں میں 7 ہزار 764 افغان باشندے گرفتار کیے گئے، جن میں زیادہ تر کا تعلق چاغی، اٹک اور کوئٹہ سے ہے۔

وفاقی عدالتوں کے ملازمین کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

 اسی دوران افغانستان واپس جانے والے اور ملک بدر کیے گئے افراد کی تعداد بھی تیزی سے بڑھی، جو 37 ہزار 448 تک پہنچ گئی، ان میں سے 47 فیصد پاس آف رجسٹریشن (PoR) کارڈ ہولڈر، 44 فیصد بغیر دستاویزات اور 93 فیصد ڈی پورٹی افراد غیر قانونی تھے۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: شہریوں کے ہزار روپے کے خلاف

پڑھیں:

قومی اسمبلی میں آج 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے موقع پر کیا ہوگا؟

27ویں آئینی ترمیم کی پیر کو سینیٹ سے منظوری ہوگئی تھی جس کے بعد گزشتہ روز (منگل کو) آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں بھی پیش تو کردی گئی تھی البتہ منظور کرانے کا عمل ابھی باقی ہے۔ حکومت کو چونکہ آئینی ترمیم کے لیے مطلوبہ 224 ارکان سے زیادہ 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے اس لیے امکان یہی ہے کہ آئینی ترمیم باآسانی منظور کرا لی جائے گی۔

منگل کو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم پیش کی تھی جس کے بعد پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان، وزرا اور دیگر اراکین نے آئینی ترمیم پر اظہار خیال کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر

وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اس موقع پر اظہار خیال نہیں کیا، اور امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج اجلاس کے دوران بلاول بھٹو اور دیگر اہم رہنما خطاب کریں گے جس کے بعد آئینی ترمیم کی منظوری کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

آئینی ترمیم کی منظوری کا عمل پہلے شق وار کیا جائے گا، 59 شقوں کی ایک ایک کر کے شق وار منظوری لی جائے گی، جس کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کی ایوان سے منظوری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی آئینی ترمیم کے حمایت کرنے والے اراکین کو حکومتی لابی اور مخالفت کرنے والے اراکین کو اپوزیشن لابی میں جانے کی ہدایت کریں گے جس کے بعد گھنٹیاں بجا کر قومی اسمبلی ہال کے دروازے بند کر دیے جائیں گے۔

اس کے بعد اراکین اپنی اپنی لابیوں میں دستخط کریں گے جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ترمیم کی منظوری سے متعلق اعلان کریں گے اور بتائیں گے کہ کتنے اراکین نے آئینی ترمیم کی حمایت کی ہے اور مخالفت میں کتنے ووٹ آئے۔

امکان یہی ہے کہ 235 اراکین کی حمایت سے 27ویں آئینی ترمیم منظور کرلی جائے گی جبکہ مخالفت میں 9 ووٹ دیے جائیں گے۔

متحدہ اپوزیشن نے آئینی ترمیم کی مخالفت کی ہے اور امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ آئینی ترمیم کی مخالفت میں ووٹ نہیں دیں گے البتہ جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے اراکین کو آئینی ترمیم کی مخالف میں ووٹ دینے کی ہدایت جاری کی ہے۔

مولانا فضل الرحمان خود تو بیرون ملک ہیں البتہ ان کے ارکان قومی اسمبلی آئینی ترمیم کے مخالف میں ووٹ دیں گے۔

اپوزیشن کی جانب سے آئینی ترمیم پیش کرنے کے دوران شدید نعرے بازی اور احتجاج کا امکان بھی ہے، سینیٹ کی طرح قومی اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے مسودے کی کاپیاں پھاڑنے اور ایوان میں احتجاج کرنے کے بعد ایوان کے باہر بھی احتجاج کرنے کا امکان ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق اجلاس آج صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوگا جس میں رکن اسمبلی ڈاکٹر شرمیلا فاروقی، رمیش لال اور خورشید احمد جونیجو کی جانب سے سائبر جرائم کے بڑھتے واقعات اور سائبر سیکیورٹی کے معاملے پر توجہ دلائو نوٹس پیش کیے جائیں گے۔

اس کے بعد وزیرِ قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں 27ویں ترمیم کا بل منظور کرنے کے لیے پیش کیا جائےگا۔

مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟

ایجنڈے کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی وزیر تعلیم و تربیت خالد محمود صدیقی دانش اسکول کے قیام اور کنگ حماد یونیورسٹی کے قیام کا بل پیش کریں گے۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری تحریکِ تشکر پیش کریں گے، جو صدرِ مملکت کے پارلیمنٹ سے حالیہ خطاب پر اظہارِ تشکر کے طور پر پیش کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی ترمیم کی منظوری اپوزیشن اعظم نذیر تارڑ جے یو آئی سینیٹ فضل الرحمان قومی اسمبلی وزیر قانون وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ای چالان آن لائن کیسے چیک کریں؟ شہریوں کی بڑی مشکل حل
  • غیر قانونی افغانی پکڑوائیں، بھاری انعام پائیں
  • ہم مل کر نہیں بیٹھیں گے تو مسئلہ کا حل نہیں نکلے گا: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • قومی اسمبلی میں آج 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے موقع پر کیا ہوگا؟
  • افغان مہاجرین کی ملک بدری کا سلسلہ جاری، 639 افراد ڈی پورٹ
  • روزگار کیلیے بیرون ملک جانیوالے پاکستانیوں پر بڑی شرط عائد
  • گورنر پنجاب نے صوبے میں خصوصی عدالتوں کے قیام کی منظوری دیدی 
  • محمدی گراؤنڈ عزیز آباد بلاک 8 کی تزئین و آرائش کا کام جاری
  • ٹرمپ ٹیرف سے کھربوں کی آمدنی: امریکی شہریوں میں فی کس 2 ہزار ڈالر تقسیم کرنے کا اعلان