ٹرمپ ٹیرف سے کھربوں کی آمدنی: امریکی شہریوں میں فی کس 2 ہزار ڈالر تقسیم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کو ٹیرف (تجارتی محصولات) سے حاصل ہونے والی اضافی آمدن میں سے زیادہ تر رقم شہریوں میں ڈیویڈنڈ کی صورت میں تقسیم کی جائے گی۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اتوار کو ایک پوسٹ میں کہا کہ ہر امریکی شہری کو کم از کم 2 ہزار ڈالر دیے جائیں گے، البتہ زیادہ آمدن والے شہری اس اسکیم سے مستفید نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم کھربوں ڈالر حاصل کر رہے ہیں اور بہت جلد 37 کھرب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی شروع کریں گے۔ ہر شخص کو (زیادہ آمدنی والے افراد کے علاوہ) کم از کم 2 ہزار ڈالر ادا کیے جائیں گے۔”
دوسری جانب غیر ملکی میڈیا کے مطابق، امریکی سپریم کورٹ اس وقت ٹرمپ کی جانب سے نافذ کردہ تجارتی ٹیرف پالیسی کے قانونی جواز کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس سے قبل کئی ماتحت عدالتیں بعض محصولات کو غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں ٹرمپ نے ایک انٹرویو کے دوران عوام کو 1 سے 2 ہزار ڈالر دینے کی تجویز پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے نافذ کردہ محصولات سے امریکا کو سالانہ ایک کھرب ڈالر سے زائد آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہزار ڈالر
پڑھیں:
اسرائیل نے امریکی عوام میں اعتماد بحال کرنے کیلئے لاکھوں ڈالر خرچ کیے، ہارٹز کا انکشاف
اخبار کے مطابق اسرائیل نے امریکی عوام کی آن لائن اور آف لائن ہم دردیاں خریدنے کیلئے کوششیں کی ہیں۔ اسرائیل نے کچھ اداروں کو ٹھیکے دیئے ہیں، تاکہ وہ امریکا میں گرجا گھروں کو جانیوالے لاکھوں افراد میں اسرائیل کی حمایت میں مہم چلا سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے امریکی عوام کی نظر میں اپنا اعتبار بحال کرنے کے لیے حالیہ مہینوں میں لاکھوں ڈالر کے ٹھیکے دیئے۔ اخبار کے مطابق اسرائیل نے امریکی عوام کی آن لائن اور آف لائن ہم دردیاں خریدنے کے لیے کوششیں کی ہیں۔ اسرائیل نے کچھ اداروں کو ٹھیکے دیئے ہیں، تاکہ وہ امریکا میں گرجا گھروں کو جانے والے لاکھوں افراد میں اسرائیل کی حمایت میں مہم چلا سکیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا کے قدامت پسند دائیں بازو میں بھی اسرائیل کی حمایت کم ہوچکی ہے، جنہیں روایتی طور پر اسرائیل کا حامی تصور کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ اداروں کو اسرائیل کی حمایت میں میسیجز چلانے اور سرچ انجن میں اسرائیل کی منشا کے مطابق جوابات فراہم کرنے کی ذمے داری بھی سونپی گئی ہے۔