امریکی سینیٹ نے حکومتی بندش ختم کرنے کے بل کو مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ ریپبلکن سینیٹرز ریڈیکل لیفٹ ڈیموکریٹس کے ساتھ کھیلنا بند کریں، اب وقت آ گیا ہے کہ بندش ختم کی جائے اور فوری طور پر ملک کو کھولا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی تاریخ کی طویل ترین حکومتی بندش ختم کرنے کے بل کو سینیٹ میں منظور ہونے کے لیے کم از کم 60 ووٹ درکار تھے، لیکن اکثریتی ڈیموکریٹس نے اس بنیاد پر اس بل کو مسترد کر دیا کہ یہ ٹرمپ کو بعض ملازمین کو تنخواہیں ادا نہ کرنے کا وسیع اختیار دیتا ہے۔ ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ ریپبلکن سینیٹرز ریڈیکل لیفٹ ڈیموکریٹس کے ساتھ کھیلنا بند کریں، اب وقت آ گیا ہے کہ بندش ختم کی جائے اور فوری طور پر ملک کو کھولا جائے۔" مقامی وقت کے مطابق بدھ کے روز امریکی حکومت کی بندش 36 دنوں تک جاری رہنے کے ساتھ ہی تاریخ کی طویل ترین بندش بن گئی، اور اب یہ اپنے 39ویں دن میں داخل ہو چکی ہے جبکہ اس کا کوئی اختتام نظر نہیں آ رہا۔ ریپبلکن اور ڈیموکریٹ سینیٹرز وفاقی محکموں کے بجٹ بحال کرنے پر اب بھی متفق نہیں ہیں۔
اس بندش نے پہلے 35 روزہ ریکارڈ توڑ دیا ہے جو دسمبر 2018 اور جنوری 2019 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دوران قائم ہوا تھا۔ اس وقت، حکومتی بجٹ کا قانون اس وجہ سے معطل ہو گیا تھا کیونکہ ٹرمپ میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے مالی وسائل شامل کرنے پر اصرار کر رہے تھے۔ موجودہ گرہ یکم اکتوبر (9 مہر) کو پڑی، جب ڈیموکریٹک سینیٹرز نے حکومتی بجٹ کے بل کو ووٹ دینے سے انکار کر دیا اور اسے ہیلتھ کیئر پروگراموں کے اخراجات کے لیے ٹیکس کریڈٹ کی توسیع کو شامل کرنے کی شرط سے مشروط کر دیا۔ کانگریس کے بجٹ آفس نے پیش گوئی کی ہے کہ حکومتی بندش، اس کی طوالت پر منحصر ہے، معیشت کے لیے جی ڈی پی میں 14 بلین ڈالر تک کا نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ہفتوں گزرنے کے ساتھ ہی، پریشان کن سنگ میل سامنے آ رہے ہیں: تقریباً 700,000 وفاقی ملازمین کو بندش کے دوران بے کار کر دیا گیا، جبکہ تقریباً اتنے ہی ملازمین کو بتایا گیا کہ وہ نئے بجٹ کی منظوری تک بغیر تنخواہ کے کام جاری رکھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اب وقت آ گیا ہے کہ کے ساتھ کے لیے کر دیا
پڑھیں:
سینیٹ قائمہ کمیٹی نے دو وزراء کے پی ایس ڈی پی میں منصوبوں کو مسترد کر دیا
فائل فوٹوسینیٹر قراۃ العین مری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کے اجلاس میں کمیٹی نے دو وفاقی وزراء کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں منصوبوں کو مسترد کر دیا۔
قائمہ کمیٹی نے شيخوپورہ میں بین الاقوامی ادارے نے سینٹر آف ایکسیلنس بنانے پر اظہار تشویش کیا۔
چیئر پرسن کمیٹی نے کہا کہ ادارہ فنڈز بھی نہیں دے رہا اور سینٹر آف ایکسیلنس بنایا جا رہا ہے، وفاقی حکومت کےفنڈز وہاں استعمال کرنےکا پلان ہے جہاں دو زرعی تحقیقی ادارے ہیں۔
کمیٹی نے نارووال کے ان دو منصوبوں کے لیے فنڈز نہ دینے کی ہدایت کر دی۔
کمیٹی رکن سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ ہمارے دو ریسرچ ادارے موجود ہیں نئے ادارے کی ضرورت نہیں ہے، ایسے ادارے کی ضرورت نہیں ہے پہلے سے موجود اداروں کی استعداد بڑھائی جائے۔
سینیٹر جام سیف اللہ نے کہا کہ کچھ اپنے دوستوں کو خوش کرنے کیلئے منصوبے وزیر منصوبہ بندی لے کر آتے ہیں، سارے منصوبے نارووال میں شروع کیے جا رہے ہیں یہ فنڈز احسن اقبال کے ذاتی نہیں، پاکستان کے عوام کے فنڈز کو عوام پر خرچ کرنا چاہیے، وزیر منصوبہ بندی آکر بتائیں وہ صرف چند لوگوں کو کیوں خوش کررہے ہیں؟
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ وزیر منصوبہ بندی اور وزیر مملکت کو کمیٹی میں آنا چاہیے، جام سیف اللّٰہ بولے کمیٹی اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی نہ آئے تو وزیر اعظم اور چیئرمین سینیٹ کو لکھیں گے۔
سیکریٹری نے کہا کہ وزیر منصوبہ بندی ملک سے باہر ہیں ان کو کمیٹی کی تشویش پہنچائی جائے گی، جس پر چیئرپرسن کمیٹی بولیں کہ آج کمیٹی کا 10واں اجلاس ہے اور وزیر نہیں آئے، وزیر مملکت پہلے آتے تھے اب وہ بھی نہیں آتے۔