سینیٹ: پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے 27 ویں ترمیم کا مسودہ مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-01-9
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) سینیٹ میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ مشکوک قرار دے کر مسترد کر دیا۔ پارلیمانی پارٹی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور اتحادی نورا کشتی کی روایت دہرا رہے ہیں، قانون سازی کو بلڈوز کر کے تمام آئینی و اخلاقی تقاضے پامال کیے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے مطابق اپوزیشن کو پس پردہ رکھ کر پارلیمانی اصولوں سے انحراف کیا جا رہا ہے، ترمیم کے تحت بنیادی انسانی حقوق مزید متاثر ہوں گے، اپوزیشن نے عدلیہ کی آزادی اور اختیار میں کمی کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا، 27ویں ترمیم کے خلاف اپوزیشن کو آزاد ارکان سے رابطوں کا ٹاسک دے دیا گیا۔ پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر کی زیر صدرات پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹر علامہ ناصر عباس، نورالحق قادری، فلک ناز، ڈاکٹر ہمایوں مہمند و دیگر شریک ہوئے۔ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں سینیٹ سیشن سے متعلق حکمت عملی مرتب کی گئی، سینیٹ سیشن میں بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ کے کیسز اعلیٰ عدلیہ میں نہ لگانے سے متعلق احتجاج کیاجائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پارلیمانی پارٹی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم: پیپلزپارٹی نے آرٹیکل 243 میں تبدیلی کے سوا تمام نکات مسترد کردیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان پیپلز پارٹی نے ستائیسویں آئینی ترمیم کی مجوزہ تجاویز میں سے ایک کے سوا تمام نکات کو مسترد کر دیا ہے۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس ہوا، جس میں ترمیم کے مختلف نکات پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
اجلاس کے بعد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ن لیگ کا ایک وفد پیپلز پارٹی سے ملاقات کے لیے آیا اور ستائیسویں آئینی ترمیم کی حمایت کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالت، این ایف سی، تعلیم، آبادی کی منصوبہ بندی، ایگزیکٹو مجسٹریسی نظام، ججوں کی تبادلے اور الیکشن کمیشن سے متعلق نکات شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ حکومت آرٹیکل 243 میں تبدیلی لانا چاہتی ہے اور پارٹی نے صرف اسی تجویز کی حمایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی شیئر سے متعلق شق، این ایف سی فارمولے میں تبدیلی اور دیگر تمام نکات کو مکمل طور پر رد کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام کا تصور میثاقِ جمہوریت میں شامل تھا، تاہم پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ ایسی عدالت میں چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی یقینی بنائی جائے۔ بلاول بھٹو نے بتایا کہ اس معاملے پر حتمی فیصلہ آج نمازِ جمعہ کے بعد ہونے والے سی ای سی اجلاس میں کیا جائے گا۔