کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے اس وقت سینٹ سے 64 ووٹ درکار ہوں گے جب کہ حکومتی بینچز پر سینیٹ میں سب سے زیادہ سیٹیں پیپلز پارٹی کے پاس ہیں جن کی تعداد 26 ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجوزہ 27 ویں ترمیم کے لیے درکار ووٹوں کے تناظر میں ایوان بالا میں پارٹی پوزیشن سامنے آ گئی۔ کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے اس وقت سینٹ سے 64 ووٹ درکار ہوں گے جب کہ حکومتی بینچز پر سینیٹ میں سب سے زیادہ سیٹیں پیپلز پارٹی کے پاس ہیں جن کی تعداد 26 ہے۔ اسی طرح مسلم لیگ نواز کے پاس  ایوان بالا میں 20 نشستیں ہیں۔ سینیٹ میں حکومتی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی کی 4  نشستیں اور ایم کیو ایم کے 3 ارکان ہیں۔ اسی طرح نیشنل پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ق کی ایک ایک سیٹ ہے۔ حکومتی بینچز پر بیٹھنے والے آزاد سینیٹرز میں سینیٹر عبدالکریم، سینیٹر عبدالقادر، محسن نقوی، انوار الحق کاکڑ، اسد قاسم اور سینیٹر فیصل واوڈا شامل ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن بینچز پر پی ٹی آئی کے سینیٹرز سب سے زیادہ ہیں۔ سینیٹ میں پی ٹی آئی کی 14، اے این پی کی 3 نشستیں ہیں۔ ایک آزاد سینیٹر نسیمہ احسان بھی اپوزیشن بینچوں پر موجود ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 6 آزاد سینیٹرز بھی ایوان بالا میں موجود ہیں۔ پی ٹی آئی کے ایک نو منتخب سینیٹر جلد حلف اٹھا لیں گے، تاہم پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ایک آزاد رکن مراد سعید نے ابھی حلف اٹھانا ہے۔ اپوزیشن بینچز پر جمعیت علمائے  اسلام پاکستان کے 7 سینیٹرز ہیں۔ اسی طرح اپوزیشن بینچز پر مجلس وحدت المسلمین کا ایک اور سنی اتحاد کونسل کا ایک رکن موجود ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے سینیٹ میں

پڑھیں:

کیا آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو اپوزیشن یا جے یو آئی ارکان کی حمایت درکار ہوگی؟

27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت کو قومی اسمبلی میں 224 اراکین جبکہ سینیٹ میں 64 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کیا اب اپوزیشن ہر کام کی حمایت یا جے یو آئی کے درکار ہے یا ان کے بغیر ہی آئینی ترمیم کی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج، کیا 27ویں آئینی ترمیم پیش کی جائے گی؟

مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے اس طرح حکومت کو قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کسی بھی اپوزیشن رکن کی حمایت کی ضرورت نہیں۔

سینیٹ میں حکومت کو اس وقت 61 ارکان کی حمایت حاصل ہے اس کے علاوہ 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت درکار ہے جو باآسانی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اس وقت حکومت کو مسلم لیگ ن کے 125 اراکین کی حمایت حاصل ہے، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان، ایم کیوایم کے 22 ارکان، مسلم لیگ ق کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اورمسلم لیگ ضیا کے ایک ایک اور 4 آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح حکمراں اتحاد کو مجموعی طور پر 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ آئینی ترمیم کے لیے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

مزید پڑھیں: محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا، ملک محمد احمد خان

سینیٹ میں حکمراں اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل نہیں۔ اس وقت کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو سینیٹ میں 64 ارکان کی حمایت درکار ہے جبکہ حکمران اتحاد کو پیپلز پارٹی کے 26، مسلم لیگ ن کے 20، بی اے پی کے 4، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کے ایک رکن اور 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے، ان سینیٹرز کی تعداد 61 بنتی ہے اور حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے 3 مزید اراکین کی حمایت درکار ہے، جو آزاد سینیٹر فیصل واوڈا، سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور سینیٹر اسد قیصر کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27 ویں آئینی ترمیم آئینی ترمیم جے یو آئی سینیٹ قومی اسمبلی

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم، کیا حکومت کے نمبرز پورے ہیں؟
  • کیا آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو اپوزیشن یا جے یو آئی ارکان کی حمایت درکار ہوگی؟
  • 27 ویں ترمیم کیلئے درکار ووٹ؛  سینیٹ میں پارٹی پوزیشن سامنے آ گئی
  • دیکھنا چاہتے ہیں 27ویں ترمیم پر پیپلز پارٹی کیا پوزیشن لیتی ہے، سینیٹر علی ظفر
  • 27ویں ترمیم کے معاملے پر پیپلز پارٹی کی پوزیشن دیکھنا چاہتے ہیں، رہنماپی ٹی آئی علی ظفر
  • دیکھنا چاہتے ہیں پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم پر کیا پوزیشن لیتی ہے، سینیٹر علی ظفر
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی