27 ویں ترمیم کیلئے درکار ووٹ؛ سینیٹ میں پارٹی پوزیشن سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مجوزہ 27 ویں ترمیم کیلئے درکار ووٹوں کے تناظر میں ایوان بالا میں پارٹی پوزیشن سامنے آ گئی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے اس وقت سینٹ سے 64 ووٹ درکار ہوں گے جب کہ حکومتی بینچز پر سینیٹ میں سب سے زیادہ سیٹیں پیپلزپارٹی کے پاس ہیں جن کی تعداد 26 ہے۔ اسی طرح مسلم لیگ ن کے پاس ایوان بالا میں 20 نشستیں ہیں۔
سینیٹ میں حکومتی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی کی 4 نشستیں اورایم کیو ایم کے 3 ارکان ہیں۔ اسی طرح نیشنل پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ق کی ایک ایک سیٹ ہے۔ حکومتی بینچز پر بیٹھنے والے آزاد سینیٹرز میں سینیٹر عبدالکریم، سینیٹر عبدالقادر ، محسن نقوی، انوار الحق کاکڑ ، اسد قاسم اور سینیٹر فیصل واوڈا شامل ہیں۔
ژالہ باری سے سردی کی شدت بڑھ گئی ، مختلف مقامات پر مزید بارش کا امکان
دوسری جانب اپوزیشن بینچز پر پی ٹی آئی کے سینیٹرز سب سے زیادہ ہیں۔ سینیٹ میں پی ٹی آئی کی 14 ، اے این پی کی 3 نشستیں ہیں۔ ایک آزاد سینیٹر نسیمہ احسان بھی اپوزیشن بینچوں پر موجود ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 6 آزاد سینیٹرز بھی ایوان بالا میں موجود ہیں۔
پی ٹی آئی کے ایک نو منتخب سینیٹر جلد حلف اٹھا لیں گے، تاہم پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ایک آزاد رکن مراد سعید نے ابھی حلف اٹھانا ہے۔
اپوزیشن بینچز پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے 7 سینیٹرز ہیں۔ اسی طرح اپوزیشن بینچز پر مجلس وحدت المسلمین کا ایک اور سنی اتحاد کونسل کا ایک رکن موجود ہے۔
پنجاب اسمبلی: شناختی کارڈ پر خون کے گروپ درج کرنے کے متعلق قرارداد منظور
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے سینیٹ میں
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔