وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
مظفرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔
آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔
ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: تحریک عدم اعتماد پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کا مطالبہ ذرائع کا
پڑھیں:
پی پی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی عدم اعتماد کی صورت میں نئے قائد ایوان پر بھی تذبذب کا شکار ہے، پارلیمانی پارٹی اجلاس میں قائد ایوان کا نام بھی فائنل نہ ہو سکا جس کے بعد آزاد کشمیر کی قیادت زرداری ہاؤس سے واپس روانہ ہو گئی۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا، وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد پر فیصلہ نہ ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی عدم اعتماد کی صورت میں نئے قائد ایوان پر بھی تذبذب کا شکار ہے، پارلیمانی پارٹی اجلاس میں قائد ایوان کا نام بھی فائنل نہ ہو سکا جس کے بعد آزاد کشمیر کی قیادت زرداری ہاؤس سے واپس روانہ ہو گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کب اور کیسے پیش کی جائے گی؟ فیصلہ نہ ہو سکا، پی پی آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے نام پر اختلافات تاحال برقرار ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی کی قیادت آزاد کشمیر پارلیمانی پارٹی کی گروپنگ ختم کرانے میں ناکام رہی، پارلیمانی پارٹی کے دھڑوں نے اپنے امیدوار کی حمایت کی دست برداری سے انکار کیا، پارلیمانی پارٹی سردار یعقوب، لطیف اکبر، چوہدری یاسین کے دھڑوں میں تقسیم ہے اور قیادت پیپلز پارٹی پارلیمانی پارٹی کو وزیراعظم کے نام پر قائل نہ کر سکی۔ ذرائع کے مطابق پی پی قیادت نے وزیراعظم کے نام کے فیصلے کا اختیار پارلیمانی پارٹی سے لے لیا ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر کے امیدوار کا فیصلہ پی پی قیادت خود کرے گی، پی پی قیادت کی جانب سے مظفر آباد میں وزیراعظم کے نام کا اعلان متوقع ہے۔