ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز کیوں متاثر ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
پاکستان کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کے سنگین مسائل نے صارفین کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل میں ایک بار پھر اضافہ: اب ایسا کیوں ہو رہا ہے؟
شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے ڈیٹا سروسز نہ صرف سست روی کا شکار ہیں بلکہ بعض علاقوں میں مکمل طور پر بند بھی رہتی ہیں۔
کراچی، پشاور، کوئٹہ اور لاہور سمیت کئی شہروں سے صارفین نے شکایات کی ہیں کہ فائل اپ لوڈ یا ویڈیو کال جیسی سروسز مسلسل متاثر ہو رہی ہیں۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ اولڈ سٹی ایریا اور کورٹ روڈ کے آس پاس نیٹ ورک بالکل بند رہتا ہے جب کہ پوش علاقوں میں بھی وائی فائی پر فائل بھیجنے میں مسائل پیش آ رہے ہیں۔
پشاور کے شہریوں نے بھی اسی نوعیت کے مسائل رپورٹ کیے ہیں۔ مختلف صارفین کے مطابق پورے شہر میں ڈیٹا بار بار ڈسکنیکٹ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے آن لائن کام یا کلاسز متاثر ہو رہی ہیں۔
مزید پڑھیے: افغانستان میں انٹرنیٹ کی بندش، پاکستان کے لیے موقع، افغانوں کے لیے مصیبت
کوئٹہ کے علاقوں بروری روڈ اور اے ون سٹی فیز 1 میں بھی انٹرنیٹ نہ ہونے کے باعث شہریوں کو مشکلات درپیش ہیں جبکہ اسلام آباد کے پی ڈبلیو ڈی، میڈیا ٹاؤن اور بحریہ ٹاؤن کے رہائشی بھی یہی شکایات کر رہے ہیں۔
لاہور میں بھی صورتحال بہتر نہیں۔ ماڈل ٹاؤن سمیت کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز کی بندش نے صارفین کو شدید متاثر کیا ہے۔ ایک صارف کے مطابق کبھی نیٹ ورک چلتا ہے اور کبھی بالکل ختم ہو جاتا ہے جس کے باعث کام کرنا تقریباً ناممکن ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں: ’فائبر آپٹک کیبلز کی مرمت ہورہی تھی‘، افغانستان میں انٹرنیٹ سروس بحال کردی گئی
اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا کہنا تھا کہ اس نے سال 2025 کی تیسری سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران ملک کے مختلف شہروں اور شاہراہوں پر موبائل کمپنیوں کی سروس کا جائزہ لیا۔ اتھاارٹی کا کہنا ہے کہ یہ سروے عوام کو بہتر سروس فراہم کرنے کے مقصد سے کیا گیا۔
سروے کے نتائج کے مطابق زیادہ تر موبائل کمپنیوں کی انٹرنیٹ اسپیڈ اور ڈیٹا سروسز مجموعی طور پر بہتر رہیں لیکن کئی شہروں میں کال کے معیار اور وائس سروس میں مسائل دیکھے گئے۔
بعض علاقوں میں کال منقطع ہونا، آواز میں تاخیر یا سگنل کی کمزوری جیسے مسائل سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیے: موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہوئیں تو کونسی ایپلیکیشنز کام کریں گی، پی ٹی آئی نے بتا دیا
پی ٹی اے کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی اے نے موبائل کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں تاکہ صارفین کو بہتر نیٹ ورک کوریج، صاف آواز اور تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کیا جا سکے۔
اتھارٹی کا کہنا ہے کہ عوام کو معیاری سروس فراہم کرنا کمپنیوں کی اولین ذمہ داری ہے اور اتھارٹی اس حوالے سے باقاعدہ نگرانی جاری رکھے گی۔
ٹیلی کام ماہرین کے مطابق انٹرنیٹ سروسز میں خلل کی ایک بڑی وجہ ملک میں بڑھتا ہوا نیٹ ورک لوڈ اور انفراسٹرکچر کی کمزوری ہے جبکہ بعض علاقوں میں فائبر لائنز کی مرمت اور پاور فالٹس بھی مسائل کو بڑھا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: انٹرنیٹ بندش کیخلاف سندھ ہائیکورٹ کا حکم امتناع برقرار، پی ٹی اے اور وفاق سے جواب طلب
ماہرین نے تجویز دی ہے کہ حکومت اور نیٹ ورک کمپنیز کو فوری طور پر ڈیٹا بیس اسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے اور علاقائی ٹیموں کو فعال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انٹرنیٹ پر انحصار کرنے والے صارفین کو مسلسل دشواریوں سے نجات مل سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرنیٹ انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی انٹرنیٹ میں خلل پاکستان میں انٹرنیٹ مسائل پاکستان میں سلو انٹرنیٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹرنیٹ انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی انٹرنیٹ میں خلل پاکستان میں انٹرنیٹ مسائل پاکستان میں سلو انٹرنیٹ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروس میں انٹرنیٹ علاقوں میں صارفین کو کے مطابق نیٹ ورک پی ٹی ا کے لیے
پڑھیں:
تکفیری ٹولہ آئی ایس او پاکستان سے خوفزدہ کیوں؟
اسلام ٹائمز: آئی ایس او پاکستان نے اپنے قیام 22 مئی 1972ء سے آج تک ان 53 سالوں میں ہزاروں جوانوں کو تعلیم و تربیت دے کر قوم کے سپرد کیا ہے۔ یہ جوان مجالس میں علم کی شمعیں روشن کرتے ہیں، منبروں پر فہم و شعور کی بات کرتے ہیں اور میدانِ عمل میں عشقِ ولایت کے پرچم تلے اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ آج جب ہم اس تنظیم کی تاریخ پر نگاہ ڈالتے ہیں تو فخر ہوتا ہے کہ ہم اس علم و عمل کا حصہ رہے۔ ان تمام بزرگان کو سلام پیش کرتے ہیں، جو اس کارواں کے قافلہ سالار تھے اور ان شہداء کو خراج عقیدت، جنہوں نے اس قافلے کی راہ کو اپنے خون سے روشن کیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ: "بڑھتے رہیں یوں ہی قدم، حی علیٰ خیر العمل۔" تحریر: محمد سعید شگری
اس تحریر کے متن میں موجود تصویریں ہمارے طالب علمی کے دور کی ہیں، جہاں جامعہ کراچی میں مختلف پروگرامات کے دوران شیعہ سنی اتحاد و اتفاق دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ تکفیری ٹولہ ان پروگراموں کی وجہ سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اس تنظیم کا نصب العین نوجوانوں کو محمد و آل محمد (ع) کے راستے سے آگاہ کرتے ہوئے مملکت عزیز پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کا محافظ بنانا ہے۔ اسی تکفیری گروہ نے جب پاکستان میں شیعہ کافر کا نعرہ بلند کرکے اہلسنت بھائیوں کے دلوں میں زہر ڈالنا شروع کیا، تب انہی جوانوں نے مجتہدین عظام کے فرامین پر عمل کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کے لئے نہ صرف ہاتھ آگے بڑھایا بلکہ عملی طور پر میلاد کے جلوسوں میں سبیل لگانے سے لیکر سیلاب کے وقت بغیر مسلک و مذہب دیکھے یونیورسٹیوں میں متحدہ طلبہ محاذ کو فعال بنانے جیسے پروگرامات ترتیب دیئے۔ اس لئے کہ پاکستان فرقہ وارانہ جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ آیت اللہ سیستانی کے اس قول کو پروان چڑھایا، جس میں آپ نے فرمایا "اہل سنت ہمارا بھائی نہیں بلکہ ہماری جان ہیں۔ "رہبر معظم نے فرمایا، اہل سنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے۔" یوں اس ملک میں تکفیری فکر کو منہ کی کھانا پڑی۔ اب پاکستان کے عوام سمجھدار ہوچکے ہیں۔ اب کسی سازش کا شکار نہیں ہونگے۔ الحمداللہ پاکستانی شیعہ اور سنی نے ملکر ان وطن دشمن عناصر کو شکست دے دی ہے۔
آئی ایس او پاکستان
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان، اتحاد بین المسلمین کی علمبردار ہے، جو شیعہ اور سنی طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ تنظیم 22 مئی 1972ء کو قائم کی گئی تھی اور اس نے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ شیعہ قیادت کی مضبوطی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
آئی ایس او پاکستان کے اہم مقاصد میں شامل ہیں¹ ²:
اتحاد بین المسلمین: شیعہ اور سنی طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا اور ان کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دینا۔
تعلیم و تربیت: نوجوانوں کو تعلیم و تربیت فراہم کرنا اور ان کو قوم کے لیے تیار کرنا۔
قومی جدوجہد: قومی جدوجہد میں حصہ لینا اور ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرنا۔
خدمات: مختلف شعبوں میں خدمات انجام دینا، جیسے کہ امامیہ اسکاؤٹس، امامیہ بلڈ بینک اور امامیہ بک بینک۔
گذشتہ نصف صدی کے دوران آئی ایس او پاکستان نے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ شیعہ قیادت کی مضبوطی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تنظیم نے نہ صرف سیاسی میدان میں ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کی بلکہ قیادت کا دست و بازو بن کر اہم قومی جدوجہد میں حصہ لیا۔ جولائی 1980ء میں علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی قیادت میں زکواۃ آرڈیننس کے خلاف تحریک میں آئی ایس او نے نمایاں کردار ادا کیا۔ اسی دوران عراق میں شہید باقر الصدر کے قتل پر پاکستان میں آئی ایس او کی جانب سے احتجاجات ہوئے۔ 5 جولائی 1980ء کو "نفاذ فقہ جعفریہ کنونشن" کا انعقاد کیا گیا، جس میں ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید اور نوجوانانِ امامیہ نے فعال شرکت کی۔ بعد ازاں، قائد شہید علامہ سید عارف الحسینی کے دور میں "قرآن و سنت کانفرنسز" کو کامیاب بنانے میں بھی آئی ایس او کا کردار ناقابلِ فراموش رہا۔
آئی ایس او پاکستان نے اپنے قیام 22 مئی 1972ء سے آج تک ان 53 سالوں میں ہزاروں جوانوں کو تعلیم و تربیت دے کر قوم کے سپرد کیا ہے۔ یہ جوان مجالس میں علم کی شمعیں روشن کرتے ہیں، منبروں پر فہم و شعور کی بات کرتے ہیں اور میدانِ عمل میں عشقِ ولایت کے پرچم تلے اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ آج جب ہم اس تنظیم کی تاریخ پر نگاہ ڈالتے ہیں تو فخر ہوتا ہے کہ ہم اس علم و عمل کا حصہ رہے۔ ان تمام بزرگان کو سلام پیش کرتے ہیں، جو اس کارواں کے قافلہ سالار تھے اور ان شہداء کو خراج عقیدت، جنہوں نے اس قافلے کی راہ کو اپنے خون سے روشن کیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ: "بڑھتے رہیں یوں ہی قدم، حی علیٰ خیر العمل۔"
تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں
چارہ گر دردمندوں کے بنتے ہو کیوں
تم نہیں چارہ گر کوئی مانے مگر
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا