data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: عالمی یومِ فالج کے موقع پر نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام اور الخدمت ہیلتھ فاؤنڈیشن، پاکستان اسٹروک سوسائٹی اور پیما پاکستان کے تعاون سے شہر بھر میں مفت فالج اسکریننگ کیمپ منعقد کیے گئے، جن میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مفت طبی سہولیات سے استفادہ کیا۔

ان کیمپوں کا انعقاد صبح 11 بجے سے دوپہر 2 بجے تک کیا گیا،  اس موقع کا بنیادی مقصد فالج (اسٹروک) کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا، بیماری کی بروقت تشخیص کو فروغ دینا اور فوری علاج کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا،  اس سال عالمی یومِ فالج کا مرکزی پیغام  ہر لمحہ قیمتی ہے  رکھا گیا تاکہ عوام کو یہ سمجھایا جا سکے کہ فالج کی صورت میں تاخیر مریض کی جان کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

کراچی کے 9 مقامات پر مفت کیمپ

ترجمان کے مطابق فالج کی اسکریننگ کے مفت کیمپ کراچی کے نو مختلف مقامات پر لگائے گئے، جن میں الخدمت اسپتال ناظم آباد، نارتھ کراچی، فریدہ یعقوب اسپتال (گلشن حدید)، شاہ فیصل کالونی، اورنگی ٹاؤن، الخدمت میڈیکل سینٹر سخی حسن، ڈاکٹر عبدالسلام میڈیکل سینٹر، نیورو کلینک اینڈ فالج کیئر (ڈی ایچ اے فیز گارڈن)، اور برین اینڈ ہارٹ کلینک (گلستانِ جوہر) شامل ہیں۔

شہریوں کے لیے مفت طبی سہولیات

کیمپوں میں آنے والے شہریوں کو بلڈ پریشر، شوگر، کولیسٹرول، قد و وزن اور بی ایم آئی چیک سمیت ماہرِ امراضِ دماغ و اعصاب سے مفت مشورے فراہم کیے گئے،  ماہرین نے فالج کی ابتدائی علامات، فوری علاج اور بروقت تشخیص کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فالج کا علاج ممکن ہے، تاہم تاخیر سے علاج مستقل معذوری یا موت کا سبب بن سکتا ہے۔

شرکاء نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ عوامی آگاہی کی ایسی سرگرمیاں معاشرے میں مثبت تبدیلی کا باعث بن سکتی ہیں اور بروقت علاج کے ذریعے بے شمار زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔

آگاہی مہم اور تعلیمی سرگرمیاں

عالمی یومِ فالج کے موقع پر شہر بھر میں آگاہی بینرز آویزاں کیے گئے اور سوشل میڈیا پر معلوماتی ویڈیوز و بصری مواد بھی جاری کیا گیا، اسی سلسلے میں لیاقت کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹیسری میں  فالج سے آگاہی اور بچاؤ  کے موضوع پر پوسٹرز کا مقابلہ بھی منعقد کیا گیا، جس میں ایم بی بی ایس طلبا و طالبات نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔

تقریب کے مہمانِ خصوصی پروفیسر ڈاکٹر راشد نسیم (پرنسپل لیاقت کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹیسری) اور پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک (صدر پاکستان اسٹروک سوسائٹی) تھے۔ نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبا کو 25 ہزار، 15 ہزار اور 10 ہزار روپے کے انعامات دیے گئے۔

ماہرین نے اس موقع پر کہا کہ فالج دنیا بھر میں معذوری کی سب سے بڑی وجوہات میں شامل ہے، اس لیے ضروری ہے کہ عوام بروقت تشخیص، صحت مند طرزِ زندگی اور فوری علاج کو اپنا شعار بنائیں تاکہ ایک فعال اور صحت مند معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فالج کی

پڑھیں:

6گھنٹے میں سوا کروڑ روپے کے ای چالان ، شہریوں کا شدید غم و غصے کا اظہار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر قائد میں28 اکتوبر 2025ء سے ای چالان سسٹم نے ا پنا کام شروع کردیا ہے ،کراچی کی خوبصورت ترین سڑک پر اب ای چالان ہوگا جو 15000 سے 20,000 روپے تک ہے ۔سڑکیں ٹوٹی پھوٹی، چالان یورپ والے، کراچی میں ای چالان پر عوام کا شدید ردعمل۔ ای چالان کا یہ نظام صرف ریڈ زون سے گزرنے والوں کو ہی پکڑ سکے گا، شہر قائد کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ای چالان جاری کرنے شروع کردیے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ سسٹم فعال ہونے کے ابتدائی چھے گھنٹوں میں شہریوں کو سوا کروڑ روپے کے چالان بھیج دیے گئے ہیں، جس پر شہریوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔جہاں کچھ شہری اس نظام کو جدید، شفاف اور وقت بچانے والا کہہ رہے ہیں، وہیں کچھ اسے سندھ حکومت کا نیا ریونیو پلان قرار دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ایک صارف ناصر منصور کے مطابق یہ شہریوں کی سہولت کے لیے شاندار اقدام ہے۔ زہیر حیدر نے طنزیہ لکھا کہ کراچی کی اس خوبصورت اور حسین ترین جدید سڑک پر اب چالان ہوگا وہ بھی 15000 سے 20,000 روپے کا۔ صحافی عاطف حسین نے لکھا ہے کہ ای چالان کے لیے سیف سٹی کا جو انفرا اسٹرکچر درکار ہے وہ اب تک صرف ریڈ زون کے علاقوں میں ہی نصب کیا گیا ہے۔ یوں ای چالان کا یہ نظام صرف ریڈ زون سے گزرنے والوں کو ہی پکڑ سکے گا۔ دوم ٹریفک پولیس کے جتنے افسران سے بات ہوئی وہ اس نظام کے بارے میں کچھ جانتے ہی نہیں جبکہ دانش قریشی کا کہنا ہے واہ، یہ ہوئی نا ترقی! اب سندھ حکومت کو عوام سے پیسے لینے کا باقاعدہ سرکاری لائسنس مل گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر مزاح بھی اپنے عروج پر ہے۔ ایک صارف سْکھ چین نے کہا: ای چالان سسٹم! اللہ کے بعد اب کراچی والوں کے محافظ ہیکرز ہیں۔ ڈیٹا ہی غائب ہو جائے گا۔ ہمیں تو چالان ملے گا ہی نہیں کیونکہ ہماری کاواساکی تو آج بھی مرحوم نور دین کاٹھیاواڑی کے نام ہے! ایک اور شہری حاجی عابد نے گلہ کیا: سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، مگر چالان یورپ والے لگاتے ہیں۔ یہ سراسر ظلم ہے۔ البتہ محمد شہزاد نے حقیقت پسندانہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ کراچی کے نوجوان مر رہے ہیں کیونکہ ہم ٹریفک قوانین کو مذاق سمجھتے ہیں۔ چالان کی رقم اتنی ہونی چاہیے کہ مجرم کے پسینے چھوٹ جائیں۔ کم از کم اب کیمرے کو رشوت نہیں دی جا سکتی۔ کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، تباہ حال انفرا اسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی، فضائی آلودگی کے سبب مختلف امراض میں تشویش ناک اضافہ ہو گیا ہے۔ سڑک کے نام پر صرف کھڈے اور گڑھے، بڑی شاہراہیں ہوں یا اندرونی گلیاں ہر جگہ تباہی ہی تباہی، گڑھوں اور بے ہنگم پتھروں پر گاڑیاں ایسے ہچکولے کھاتی ہیں، جیسے رولر کوسٹر پر سفر ہو رہا ہو۔ شہر میں جاری کبھی نہ مکمل ہونے والے ترقیاتی کاموں میں مسلسل تاخیر اور سڑکیں نہ بننے سے دھول، مٹی، گرد و غبار سفر کرنے والوں کا مقدر بن چکا ہے، بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی میں سانس لینا محال جب کہ شہری مختلف امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ جھٹکوں کی وجہ سے کمر دکھنا معمول بن چکا ہے، پہاڑ جیسے کٹیلے راستوں پر چل کر مہنگی گاڑیاں بھی خراب ہوتی جا رہی ہیں۔ شہری کہتے ہیں محکمہ بلدیات اور اس کے ماتحت اداروں کی نااہلی کے باعث شہر کھڈوں کا قبرستان بن چکا ہے اور حکمرانوں کو عوام کی حالت زار سے کوئی دل چسپی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ٹریفک پولیس کی رپورٹ کے مطابق، ای چالان سسٹم کے آغاز کے چند گھنٹے بعد ہی شہریوں پر 2 ہزار 662 چالان کی بجلیاں گرائی گئیں۔ ان میں سب سے زیادہ 1535 چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر ہوئے۔ اسی طرح اوور اسپیڈنگ کے 419، ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے کے 507، ریڈ لائٹ کراس کرنے کے 166 اور لین توڑنے کے صرف 3 چالان ہوئے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق، رانگ وے پر گاڑی چلانے والوں کے 4، کالے شیشوں کے 7، موبائل فون کے استعمال کے 32 اور غلط پارکنگ کے 5 چالان کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق، غلط سمت چلنے والے 3 حضرات کو بھی یادگار ای میل موصول ہوئی۔ وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے وضاحت کی ہے کہ اگر کسی شہری کو لگے کہ چالان غلط ہوا ہے تو وہ اپیلٹ اتھارٹی سے رجوع کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب شہریوں کو تھانوں کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔ کراچی میں ای چالان سسٹم کا آغاز بلاشبہ جدید دور کا قدم ہے مگر عوام کاکہنا ہے کہ ’’پہلے سڑکیں ٹھیک کرائو، پھر کیمرے لگاؤ۔‘‘

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں، شہری پریشان
  • 6گھنٹے میں سوا کروڑ روپے کے ای چالان ، شہریوں کا شدید غم و غصے کا اظہار
  • کراچی، کلینک میں علاج کے دوران شہری چل بسا
  • رائے ونڈ عالمی تبلیغی اجتماع 6نومبر کو ہوگا،تیاریاں آخری مراحل میں
  • عالمی افق پر مضبوط اور ابھرتا پاکستان، عوام کا مؤثر سفارت کاری پر بھرپور اعتماد کا اظہار
  • کراچی: ریسٹورنٹ کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں زخمی نوجوان دوران علاج دم توڑ گیا
  • حیدرآباد ،شہریوں کی بڑی تعداد نے کشمیریوں کی حمایت میں کیے گئے مظاہرے میں بھرپور شرکت کی
  • الخدمت کی 22ویں ہیلتھ ایشیا نمائش میں بھرپور شرکت
  • جمعیت طالبات کے زیراہتمام شہر بھر میں “ینگ فرنٹیئرز کیمپ”