ایم ڈبلیو ایم پاکستان میں اتحاد کی حامی جماعت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
خیرپور ناتھن شاہ میں مختلف شخصیات سے ملاقات کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امریکہ اور اس کے صدر ٹرمپ سے کسی خیر کی امید نہیں، کیونکہ وہ فلسطینیوں کے قتل عام میں برابر کے شریک ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سے خیر کی کوئی امید نہیں ہے۔ فسلطین کے مستقبل کا فیصلہ خود فلسطینی عوام کو کرنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں اتحاد کی حامی جماعت ہے۔ عوام کے حقوق کے لئے ہر فارم پر آواز اٹھائی ہے۔ یہ بات ایم ڈبلیو ایم صوبہ سندھ کے صوبائی آرگنائزر علامہ مقصود علی ڈومکی نے خیرپور ناتھن شاہ میں مختلف شخصیات سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس سے قبل انہوں نے جامع مسجد و مرکزی امام بارگاہ کے متولی سید معظم علی شاہ کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم سندھ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن سید علی اکبر شاہ، ضلعی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن اصغر علی حسینی اور ایڈووکیٹ مختیار کھوکھر و دیگر موجود تھے۔
بعد ازاں ایڈوکیٹ مختار کھوکھر کی کی رہائش گاہ پر مختلف شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اسرائیل کو 70 ہزار بے گناہ فلسطینیوں کے خون ناحق کا حساب دینا ہوگا۔ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینی عوام کو کرنے دیا جائے۔ غاصب اسرائیل کے تحفظ کے لیے اٹھایا جانے والا کوئی بھی قدم فلسطینی مظلوموں سے خیانت کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے صدر ٹرمپ سے کسی خیر کی امید نہیں، کیونکہ وہ فلسطینیوں کے قتل عام میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم سندھ کے حقوق، محروم طبقات اور صوبائی وحدت کی حامی جماعت ہے۔ ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ دریائے سندھ کے پانی کے مسئلے، سندھ میں بدامنی، قبائلی جھگڑوں اور عوامی حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدتِ مسلمین ہمیشہ سندھ کی وحدت، خود مختاری اور مظلوم عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے صف اوّل میں رہی ہے اور آئندہ بھی یہی کردار ادا کرتی رہے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم علامہ مقصود ڈومکی نے
پڑھیں:
امیر جماعت اسلامی کا 21 دسمبر کو موجودہ نظام کے خلاف احتجاج کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی 21 دسمبر سے موجودہ نظام کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی۔ لاہور میں کارکنوں کے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس فرسودہ اور ناانصافی پر مبنی نظام کے خلاف پوری قوم کو متحد ہو کر کھڑا ہونا ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمان نے زور دیا کہ بلدیاتی نظام کا مؤثر نفاذ ناگزیر ہے اور خاندانی سیاست کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے، کیونکہ اسی سیاست نے بلدیاتی نظام کو کمزور کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہے شہر ہو یا دیہی علاقے، ہر ووٹر کو اس کے ووٹ کا حقیقی حق ملنا چاہیے اور جسے عوام ووٹ دیں، وہی پارلیمان تک پہنچے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ نواز شریف نے مبینہ طور پر 70 فیصد سے زائد ناجائز ووٹ لیے، اس کا احتساب کون کرے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بہتر روزگار کے لیے بیرونِ ملک جانا قابلِ فہم ہے، مگر مایوسی کے باعث وطن چھوڑنا انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور کھیل کے میدان آباد کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ چند طاقتور افراد نے دولت اور اختیار کے زور پر پوری دنیا کو یرغمال بنا رکھا ہے اور جماعت اسلامی اسی ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس میں ہر فرد کو اس کا حق ملتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے عدالتی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غریب آدمی کے لیے انصاف تک رسائی مزید مشکل ہو گئی ہے، خاص طور پر 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے بعد عدالتیں مزید کمزور ہو چکی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب نوجوانوں پر معمولی معاملات میں بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں تو جمہوریت کی کھلی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کون کرے گا۔
انہوں نے لاہور اجتماع کے انعقاد پر کارکنوں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سب نے مل کر محنت کی اور اس کا اجر اللہ تعالیٰ دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ پوری طرح متحرک ہے اور پاکستان کے نظام کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان کے مطابق یہ اجتماع پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔