اسلام ٹائمز: بلتستان کے حوالے سے انہوں نے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کیا کہ کچھ حلقے بلتستان کو اپنا حصہ نہیں سمجھتے، مگر دعویٰ کرتے ہیں کہ زمین اور معدنیات انکی ہیں۔ علامہ سروری نے اعلان کیا کہ گلگت بلتستان کی زمین ہو یا معدنیات، اس پر کسی کو قبضہ نہیں کرنے دینگے۔ ''ہماری قوم متحد ہے اور نہ زمین دیں گے، نہ معدنیات۔'' علامہ شیخ حسن سروری نے خطبے کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے گلگت بلتستان کی انتظامی صورتحال کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ نگراں وزیراعلیٰ کا تقرر ہوچکا ہے، لیکن تاحال کابینہ کی تشکیل نہیں ہو پائی۔ امید ظاہر کی کہ جلد از جلد کابینہ کا اعلان کیا جائے، تاکہ خطے کے اہم معاملات تعطل کا شکار نہ ہوں۔ سردیوں کی شدت اور بعض محکموں میں چھٹیوں کے آغاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علامہ سروری نے تین مختلف گروہوں کے نام تین اہم پیغامات دیئے۔ ترتیب و تنظیم: آغا زمانی

 خطبۂ اول
حمد و ثنائے الٰہی اور صلوات بر محمد و آل محمد۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ
قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى
(شوریٰ: 23)
علامہ شیخ حسن سروری نے خطبے کا آغاز تقویٰ الٰہی کی تاکید سے کرتے ہوئے فرمایا: سب سے پہلے میں اپنے نفس کو تقویٰ کی نصیحت کرتا ہوں، پھر تمام مومنین کو تقاضا کرتا ہوں کہ تقویٰ اختیار کریں۔ یہی خدا کا حکم ہے، رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصیت ہے اور امیرالمومنین حضرت علی علیہ کی تاکید بھی۔

یومِ ولادتِ سیدۂ کائنات اور شکرِ الٰہی
انہوں نے فرمایا کہ آج دو عظیم نسبتوں کا دن ہے:
1۔ روزِ جمعہ جو سید الایام ہے۔
2۔ سیدۂ کونین فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی ولادتِ باسعادت۔
علامہ سروری نے بارگاہِ الٰہی میں شکر ادا کرتے ہوئے حاضرین، علماء، سادات اور تمام مومنین کو اس مبارک موقع پر ہدیۂ تبریک پیش کیا۔

بیماروں کے لیے دعا
خطبے میں دو مریضوں کے لیے خصوصی دعا کی گئی: ایک نوجوان لڑکی جو حادثے کے باعث آئی سی یو میں داخل ہے۔ ایک نوجوان لڑکا جو کراچی میں گردے کے علاج کے سلسلے میں ایک سال سے زیرِ علاج ہے۔ علامہ سروری نے کہا: “بار الٰہا! ان دونوں مریضوں کو اور تمام مریضوں کو بحقِّ سیدہ کائنات شفائے کاملہ و عاجلہ عطا فرما۔”

علمائے دین کے لیے دعا
انہوں نے مزید دعا کی کہ: “بار الٰہا۔۔ داعی اتحاد بین المسلمین علامہ شیخ حسن جعفری دامت برکاتہ اور محمدیہ ٹرسٹ کے سرپرست اخوند غلام حسین مقدس سمیت تمام علماء و طلبہ کو صحت و سلامتی عطا فرما۔”

روحانی امراض اور غفلت
علامہ سروری نے نہایت اہم نکتہ اٹھاتے ہوئے فرمایا: جسمانی بیماریوں کے علاج کے لیے ہم لاکھوں خرچ کرتے ہیں، لیکن روحانی بیماریوں کے علاج سے بھاگتے ہیں۔ دین سیکھنے اور روح کو پاکیزہ کرنے کے لیے نہ مال خرچ کرتے ہیں نہ وقت۔ بار الٰہا! ہمیں روحانی امور میں دلچسپی اور توفیق عطا فرما۔

شکرِ الٰہی، مولا علی علیہ السلام کے فرمان کی روشنی میں
موضوعِ گفتگو "شکر" پر جاری کرتے ہوئے مولا علی علیہ السلام کا قول نقل کیا:
1۔ سب سے پہلا شکر یہ کہ خدا نے ہمیں عدم سے وجود عطا کیا۔
2۔ دوسرا شکر یہ کہ ہمیں انسان بنایا، اشرف المخلوقات بنایا۔
3۔ تیسرا شکر یہ کہ ہمیں مسلمان پیدا کیا۔
4۔ چوتھا شکر یہ کہ ہمیں محمدی، علوی، فاطمی، حسنی اور حسینی بنایا۔
انہوں نے کہا کہ خدا نے ہمیں قرآن دیا، اہل بیت عطا کیے اور چودہ معصومین کی ولایت میں پیدا فرمایا۔ یہ سب مستقل شکر کے اسباب ہیں۔

ولادتِ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا
علامہ سروری نے سیدۂ کونین کی ظاہری اور باطنی عظمت بیان کی:

سیدہؑ کی نورانی حقیقت روایات کے مطابق:
خداوند عالم نے نوری حقیقتِ فاطمہ کو آدم علیہ السلام کی خلقت سے ہزاروں سال پہلے پیدا فرمایا۔ جنت میں آدم علیہ السلام اور حوا (س) نے سیدہ (س) کے نورانی وجود کا مشاہدہ کیا۔

ولادتِ ظاہری، مکہ مکرمہ
جمادی الثانی میں جناب خدیجۃ الکبریٰ کے گھر نور ایمان اُترا اور پورا مکہ نورِ زہراء سے روشن ہوگیا۔

درست شدہ روایتِ ولادت
علامہ سروری نے جناب خدیجہؑ کی تنہائی اور صبر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اعلانِ نبوت کے بعد جب مکہ والوں نے جناب خدیجہ کا بائیکاٹ کیا، وہ شدید تنہائی میں تھیں۔ روایت ہے کہ ولادت کے وقت چار بزرگ خواتین جنت سے ان کی مدد کے لیے بھیجی گئیں:
1۔ حضرت حوّا
2۔ حضرت مریم بنت عمران
3۔ حضرت آسیہ بنت مزاحم
4۔ حضرت کلثوم (خواہرِ موسیٰ و ہارون)
انہوں نے جناب خدیجہؑ سے کہا: حزنیہ، پریشان نہ ہوں! ہم آپ کی مدد کے لیے پروردگار کے حکم سے آئی ہیں۔ آپ کی کوکھ سے جو نور ظہور کرنے والا ہے، وہ کائنات کی سرورۂ نسواں ہے۔ یہ روایات شیخ صدوق کی کتاب ’’دلائل الامامہ‘‘، علامہ مجلسی کی ’’بحارالانوار‘‘ اور دیگر معتبر مصادر میں مذکور ہیں۔

سیدہ کی عظمت اور دین کی بقا
علامہ سروری نے کہا: سیدہؑ کی شناخت معصوم ہی کرسکتا ہے۔ ہم تو صرف ان کے نورانی کلمات اپنے ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ سیدہ کائنات کی وہ عظیم ہستی ہیں، جن کا ذکر اللہ نے قرآن میں ’’کوثر‘‘ کے عنوان سے کیا۔

ولادتِ حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا اور جنتی خواتین کی آمد
علامہ شیخ حسن سروری نے فرمایا کہ حضرت خدیجہؑ جب جنت سے بھیجی گئی چار خواتین کو دیکھتی ہیں تو ان پر خوشی اور تعجب کا اظہار کرتی ہیں۔ اس دوران حضرت خدیجہؑ اور خواتین کے درمیان ایک پردہ حائل ہوتا ہے اور مکہ مکرمہ کی فضاء نورِ زہراء سے روشن ہو جاتی ہے۔ حضرت فاطمہ جب دنیا میں تشریف لاتی ہیں تو وہ جنتی خواتین حضرت خدیجہ کے سامنے سجدہ میں ہوتی ہیں۔ یہ واقعہ متعدد مستند کتب میں نقل ہوا ہے، جیسے: ’’فاطمہ مہدی اللہد‘‘، ’’بحارالانوار‘‘، چاروں خواتین یک زبان ہو کر کہتی ہیں: ’’السلام علیک یا ام الائمہ‘‘، حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اپنے جواب میں سب سے پہلے سجدے میں جا کر شہادتین بیان کرتی ہیں: ’’أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شریک له وأشهد أن محمداً عبده ورسوله‘‘، اس کے بعد ولایت کا اقرار کرتی ہیں: ’’أشهد أن علیاً ولی اللہ۔‘‘ علامہ سروری نے وضاحت کی کہ پیدائش کے فوری بعد حضرت زہراؑ نے رسالت، نبوت اور ولایت کا اقرار کرکے امت کے لیے حقیقی رہنمائی کا مظاہرہ کیا۔

حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے کمالات اور صفات
علامہ سروری نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے متعدد فضائل بیان کیے: عبادت و خشوع، صبر و شجاعت، استقامت و شامت، سخاوت و حسن اخلاق، اولاد کی تربیت اور شوہر کی اطاعت، افت و عصمت کی حفاظت۔ انہوں نے فرمایا کہ ان صفات کو سنتے ہوئے انسان خوشی اور محبت محسوس کرتا ہے، کیونکہ فطرتاً انسان کمالات سے محبت کرتا ہے۔ علامہ سروری نے تاکید کی کہ یہ فضائل صرف سننے کے لیے نہیں، بلکہ عملی زندگی میں اپنانے کے لیے ہیں۔

تلقینِ حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور چار اہم اعمال
علامہ سروری نے کہا کہ حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو چار کاموں کے لیے تلقین فرمائی:
1۔ قرآن کریم کی تلاوت مکمل کرنا
حضرت زہراء نے سونے سے پہلے وضو کرکے سورۂ توحید کو تین مرتبہ پڑھ کر قرآن ختم کرنے کا ثواب حاصل کیا۔
2۔ تمام انبیاء کی شفاعت حاصل کرنا
روایت میں ہے: ’’سبحان ربک رب العزۃ، اما یسفون وسلام علی المرسلین والحمد للہ رب العالمین‘‘، تین مرتبہ پڑھنے سے تمام انبیاء کی شفاعت نصیب ہوتی ہے۔
3۔ تمام مومنین کی مغفرت کے لیے دعا کرنا
تین مرتبہ پڑھیں: ’’اللہم اغفر للمؤمنین والمؤمنات والمسلمین والمسلمات الاحیا منهم والاموات‘‘
4۔ حج و عمرہ کا ثواب حاصل کرنا
دعائیہ کلمات پڑھیں: ’’سبحان اللہ والحمد للہ لا إله إلا اللہ واللہ اکبر‘‘، اس سے حج و عمرے کا ثواب اللہ تعالیٰ عطا فرماتے ہیں۔
علامہ سروری نے خطبے میں واضح کیا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت، عبادات، ولایت اور کمالات انسانی زندگی کے لیے عملی نمونہ ہیں۔ انہوں نے حاضرین سے تاکید کی کہ: یہ فضائل نہ صرف سنے جائیں بلکہ زندگی میں عمل میں لائے جائیں، تاکہ ہر مومن اپنی دنیا و آخرت سنوار سکے۔

جمعہ کے دن کا مخصوص عمل اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت
علامہ شیخ حسن سروری نے نقل کیا کہ ایک راوی امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور جمعہ کے دن کے بہترین عمل کے بارے میں دریافت کیا۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک سب سے عزیز ہستی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں اور ان کے نزدیک سب سے بہترین عمل وہی ہے، جو جمعہ کے دن انجام دیا جائے۔ امام صادق علیہ السلام نے بتایا کہ پیغمبر اسلام نے حضرت زہراء کو جمعہ کے دن چار رکعت نماز ادا کرنے کی تلقین فرمائی، جس میں ہر رکعت میں مخصوص سورہ کی تلاوت کی جائے:
1۔ پہلی رکعت: سورۂ توحید، 50 مرتبہ
2۔ دوسری رکعت: سورۂ حمد کے بعد سورۂ والعادیات، 50 مرتبہ
3۔ تیسری رکعت: سورۂ حمد کے بعد سورۂ زلزال، 50 مرتبہ
4۔ چوتھی رکعت: سورۂ حمد کے بعد سورۂ نصر، 50 مرتبہ
علامہ سروری نے فرمایا کہ یہ اعمال حضرت زہرا سلام اللہ کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے مقرر کیے گئے تھے اور ان پر عمل کرنے کی فضیلت بہت عظیم ہے۔ ان شاء اللہ، حضرت زہرا کے صدقے میں تمام حاجات اور مشکلات دور ہوں گی۔

دعائے طلب توفیق و برکت
علامہ سروری نے حاضرین سے دعا کروائی: پروردگار۔۔ ہمیں ائمہ طاہرین کے فرامین سن کر ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔ ہمارے اعمال کو حضرت فاطمہ زہرا کے قرب و صدقے سے قبول فرما اور ہمیں سعادت مند فرما۔ ہمارے گناہوں کو معاف فرما اور ہمارے جوان لڑکوں، لڑکیوں اور والدین کو ایک دوسرے کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرما۔ ان کی عزت و مقام محفوظ رکھ اور امتحانات میں کامیابیاں نصیب فرما۔ انہوں نے ملک اور خطے کی سلامتی کے لیے بھی دعا کی: اے اللہ۔۔ مدینہ اور عزیز پاکستان میں موجود مشکلات کو دور فرما، خطے کے امن و امان کو قائم رکھ، امان خراب کرنے والے سازشیوں کو نابود فرما اور امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور میں تعجیل عطا فرما۔ آمین

خطبہ دوم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نائب امام جمعہ جامع مسجد سکردو، علامہ شیخ حسن سروری نے سورۂ کوثر کی تلاوت سے خطبۂ دوم کا آغاز کیا اور چہاردہ معصومین علیہم السلام کے اسمائے گرامی پر درود و سلام پیش کیا۔ علامہ حسن سروری نے حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی ولادتِ باسعادت کی مناسبت سے عالمِ اسلام کو تبریک و تہنیت پیش کی۔ انہوں نے صدیقۂ کبری سلام اللہ علیہا کی سیرتِ مبارکہ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ قرآن کی متعدد آیات ان کی عظمت، طہارت اور کمالاتِ مودّت کی کھلی دلیل ہیں۔ سیدۂ کونین کی منزلت ایسی واضح ہے کہ وہ ’’کوثر‘‘ کی حقیقی مصداق قرار پاتی ہیں۔ اس موقع پر علامہ سروری نے ایک روحانی عمل بھی سامعین کی خدمت میں ہدیہ کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کی رات پاکیزہ حالت میں وضو کرکے، حلال اور پاک بستر پر لیٹ کر سو مرتبہ سورۂ کوثر کی تلاوت کرے، اسے خواب میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی سعادت نصیب ہوگی۔ یہ موقعِ مسعود کے حوالے سے ایک معنوی تحفہ ہے۔

علامہ حسن سروری نے مزید فرمایا کہ آج کا دن ایک اور عظیم ہستی کی ولادت کا بھی دن ہے، وہ ہستی جسے دنیا ’’خمینی بت شکن‘‘ کے نام سے یاد کرتی ہے۔ امام خمینی نے دنیا کو بتایا کہ حقیقی اسلام کیا ہے اور امریکی اسلام کیا ہے۔ انہوں نے اسلامی بیداری کی نئی راہ متعارف کروائی، مسلمانوں کو عزتِ نفس، حریت، شجاعت اور استکبار کے مقابل ڈٹ جانے کا حوصلہ دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ استعمار کا ایجنڈا ہمیشہ مسلمانوں کو تقسیم کرنے اور کمزور کرنے پر مبنی رہا ہے، مگر امام خمینی کی قیادت نے امت کو اصل راستہ دکھایا۔ علامہ سروری نے کہا کہ اسی استعماری دور میں 18 ممالک کے اتحاد نے صدام کی پشت پناہی کرتے ہوئے ایران پر مسلط جنگ میں بھرپور کردار ادا کیا، مگر امام خمینی کی جرأت اور مضبوط قیادت کے نتیجے میں یہ حملے پسپا ہوئے۔

آج بھی ان کی انقلابی فکر اور بصیرت کے آثار رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی صورت میں موجود ہیں۔ معصومین علیہم السلام کے بعد ایک فقیہ کی شکل میں امام خمینی اس امت کے لیے خدا کے عطا کردہ عظیم رہنما تھے، جنہوں نے عملی طور پر ثابت کیا کہ اسلامی نظام کیا ہوتا ہے۔ آخر میں علامہ سروری نے دعا کی کہ بارالٰہا۔۔ امام خمینی کو ان کے آباء و اجداد کے ساتھ محشور فرما۔ ملکی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ سروری نے جنرل فیض حمید کے احتساب کے تناظر میں زور دیا کہ ہر ادارے کو اپنی صفوں میں موجود کرپٹ عناصر کا بےرحمانہ احتساب کرنا چاہیئے۔ عدلیہ، پارلیمنٹ، پولیس، صحت اور تعلیم سمیت تمام اداروں میں چھپی بدعنوانیوں کو سامنے لانا ضروری ہے، تاکہ ملک کے نظام کو شفاف بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، لہٰذا حکمرانوں، پارلیمنٹیرینز، سیاستدانوں اور عوام سب کو اس ملک کی بہتری کے لیے سنجیدہ سوچ اپنانی ہوگی۔

بلتستان کے حوالے سے انہوں نے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کیا کہ کچھ حلقے بلتستان کو اپنا حصہ نہیں سمجھتے، مگر دعویٰ کرتے ہیں کہ زمین اور معدنیات ان کی ہیں۔ علامہ سروری نے اعلان کیا کہ گلگت بلتستان کی زمین ہو یا معدنیات، اس پر کسی کو قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ ''ہماری قوم متحد ہے اور نہ زمین دیں گے، نہ معدنیات۔'' علامہ شیخ حسن سروری نے خطبے کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے گلگت بلتستان کی انتظامی صورتحال کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ نگراں وزیراعلیٰ کا تقرر ہوچکا ہے، لیکن تاحال کابینہ کی تشکیل نہیں ہو پائی۔ امید ظاہر کی کہ جلد از جلد کابینہ کا اعلان کیا جائے، تاکہ خطے کے اہم معاملات تعطل کا شکار نہ ہوں۔ سردیوں کی شدت اور بعض محکموں میں چھٹیوں کے آغاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علامہ سروری نے تین مختلف گروہوں کے نام تین اہم پیغامات دیے۔

سب سے پہلے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ان مہینوں میں اپنے بچوں خصوصاً نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پر خصوصی نظر رکھیں۔ انہیں ٹیوشن کے لیے بھیجتے وقت احتیاط کریں اور یہ خیال رکھیں کہ کہیں بے احتیاطی کے باعث دین اور دنیا دونوں متاثر نہ ہو جائیں۔ انہوں نے خصوصاً بیٹیوں کے معاملے میں تاکید کی کہ انہیں غیر ضروری طور پر، خاص طور پر رات کے وقت، گھر سے باہر نہ بھیجا جائے۔ دوسرا خطاب نوجوانوں سے تھا۔ علامہ سروری نے نہایت پدرانہ انداز میں نصیحت کی کہ موبائل فون کو مثبت سرگرمیوں کے لیے استعمال کریں، اسے وقت کے ضیاع یا بے راہ روی کا ذریعہ نہ بنائیں۔ اپنی عزت و وقار کا پاس رکھیں، اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کریں اور وہ کام نہ کریں، جو ان کی شخصیت یا خاندان کی ساکھ کے منافی ہوں۔ والدین کی اطاعت کو کامیابی کا بنیادی راز قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جو نوجوان گھریلو نصیحتوں کو اہمیت دیتے ہیں، کامیابی ان کے قدم چومتی ہے۔

تیسری نصیحت ٹیوشن سینٹرز اور ان کے اساتذہ کے نام تھی۔ علامہ سروری نے التجا کی کہ یہ مراکز محض کمائی کا ذریعہ نہ ہوں، بلکہ اساتذہ طلبہ کو اپنے بچوں کی طرح سمجھ کر ان کی تربیت اور اخلاقی نشوونما کا بھی خیال رکھیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ رزق دینے والی ذات خدا ہے، لہٰذا تعلیم کو خلوصِ نیت اور خدمت کے جذبے کے ساتھ انجام دیا جائے۔ آخر میں علامہ سروری نے سکردو کی انتظامیہ کو متوجہ کیا کہ سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی شہر نسبتاً خالی ہو جاتا ہے اور چوری کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ رات کے اوقات میں بازاروں اور رہائشی علاقوں میں سخت نگرانی رکھی جائے، تاکہ عوام اطمینان کے ساتھ اپنے معمولات انجام دے سکیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا علامہ شیخ حسن سروری نے علامہ سروری نے کہا سلام اللہ علیہا کی گلگت بلتستان کی انہوں نے کہا کہ نے فرمایا کہ علیہ السلام ہوئے فرمایا جمعہ کے دن السلام کے اعلان کیا کرتے ہوئے شکر یہ کہ کی تلاوت کی ولادت کرتے ہیں سے پہلے کے ساتھ ہے اور کے بعد دعا کی کے لیے پیش کی کیا کہ کے نام کا ذکر نہ ہوں

پڑھیں:

سیدہ فاطمۃ الزہراؑ کا مقام پوری کائنات میں بے مثال ہے، علامہ رانا محمد ادریس

جامع شیخ الاسلام ماڈل ٹائون میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ سیدہ کائناتؑ کی پاکیزہ زندگی استقامت، ایثار اور خشیتِ الٰہی کا درس دیتی ہے،آپؑ اہلِ بیت اطہار کی برکتوں کی تکمیل اور نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کی عظیم ترین آئینہ دار ہیں، فرشتے آپؑ کے زہد و تقویٰ پر ناز کرتے ہیں اور آپؑ کی پاکیزہ زندگی امت کو ایمان، استقامت، ایثار اور خشیتِ الٰہی کا عملی درس دیتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب ناظمِ اعلیٰ تحریکِ منہاج القرآن علامہ محمد ادریس رانا نے جامع شیخ الاسلام ماڈل ٹاؤن لاہور میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیدۂ کائنات حضرت فاطمۃ الزہراؑ سلام اللہ علیہا کا مقام پوری کائنات میں بے مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی ذات مبارکہ طہارت، عصمت، حیاء، زہد، عبادت، حلم اور ایثار کا کامل نمونہ ہے، آپؑ اہلِ بیت اطہار کی برکتوں کی تکمیل اور نسبتِ مصطفیٰ ﷺ کی عظیم ترین آئینہ دار ہیں، فرشتے آپؑ کے زہد و تقویٰ پر ناز کرتے ہیں اور آپؑ کی پاکیزہ زندگی امت کو ایمان، استقامت، ایثار اور خشیتِ الٰہی کا عملی درس دیتی ہے۔

علامہ ادریس رانا نے کہا کہ سیدہ کائنات سراپا تقویٰ،حیا،نیکی اور اخلاص کی اعلیٰ مثال ہیں، آپؑ کی شخصیت نہ صرف اہل ایمان کیلئے رہنمائی کا ذریعہ ہے، بلکہ رسول اکرم ﷺ کی بے پناہ محبت کی بھی مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیدہ فاطمۃ الزہراءؑ کی رفعتِ شان محض الفاظ میں بیان نہیں ہو سکتی؛ آپؑ کی مقدس ہستی ایمان، اخلاق اور روحانیت کی راہوں کو روشن کرنیوالا دائمی نور ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزِ محشر اللہ ربّ العزت سیدہ فاطمۃ الزہراءؑ کو وہ عظیم اعزاز عطا فرمائے گا جو کسی اور کو نصیب نہیں ہوا۔ علامہ ادریس رانا نے حدیثِ مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قیامت کے دن ایک ندا بلند ہوگی:“اے اہلِ محشر! اپنی نگاہیں نیچی کر لو، فاطمۃ الزہراء بنتِ محمد ﷺ تشریف لا رہی ہیں۔” انہوں نے کہا کہ یہ اعلان سیدۃ النساء العالمینؑ کے غیر معمولی مقام کی علامت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کسی نام نہاد سیاست دان کو پاک فوج کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، علامہ ضیاء اللہ
  • حضرت فاطمہ الزہراءؑ کی سیرتِ طیبہ عدل، حیا، وفا، شجاعت کا کامل نمونہ ہے، سید علی رضوی
  • حضرت بی بی فاطمہؑ کی مکمل زندگی نمونہ عمل ہے، ڈاکٹر سید محمد نجفی
  • سیدہ فاطمۃ الزہراؑ کا مقام پوری کائنات میں بے مثال ہے، علامہ رانا محمد ادریس
  • حضرت فاطمہ زہراؑ کی اجتماعی، اخلاقی اور انقلابی سیرت ہمارے لئے مشعلِ راہ ہے، علامہ شہنشاہ نقوی
  • سیدہ کائناتؓ امتِ مسلمہ کی خواتین کیلئے کامل رول ماڈل ہیں، لبنیٰ مشتاق
  • حضرت زہرا (س) کی سیرت کو اپنانا ہی نجات، بیداری اور سماجی اصلاح کی بنیاد ہے، شیخ احمد علی نوری 
  • مدرسہ امام علی (ع) میں یوم ولادت حضرت زہرا کی مناسبت سے تقریب، فارغ التحصیل طلاب کو ایوارڈ سے نوازا گیا
  • سیدہ فاطمۃ الزہرا (س) کی ذات صنف نسواں کیلیے بہترین اسوہ حسنہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی