data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کے تحت پاکستان پر مزید سخت شرائط عائد کر دی ہیں، جن کا مقصد معیشت میں شفافیت، بدعنوانی کی روک تھام اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنانا ہے۔

نئی شرائط میں سول بیوروکریسی کے اثاثوں کا لازمی ڈیکلریشن، چینی اور گندم کے شعبوں کی ڈیریگولیشن اور منی لانڈرنگ و دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق خطرات کی تفصیلی رپورٹ کی اشاعت شامل ہے۔

آئی ایم ایف نے بیرونِ ملک سے آنے والی رقوم کو بڑھانے کے لیے دی جانے والی مراعات پر بھی ایک جامع رپورٹ طلب کر لی ہے تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ ریمیٹنسز میں اضافے کے لیے موجودہ پالیسی کس حد تک مؤثر ہے۔ فنڈ کا مؤقف ہے کہ ترسیلاتِ زر معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور ان کے نظام کو شفاف اور محفوظ بنانا ناگزیر ہے۔

بدعنوانی کے خلاف ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کے لیے حکومت نے اثاثہ جاتی ڈیکلریشن کے نظام میں ترامیم پر کام شروع کر دیا ہے، جو جون 2025 کی ساختی شرط کا حصہ ہیں۔ ان ترامیم کے بعد دسمبر 2026 کے اختتام تک اعلیٰ وفاقی سول سرونٹس کے اثاثے سرکاری ویب سائٹ پر شائع کیے جائیں گے تاکہ عوامی نگرانی کو ممکن بنایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق اس اقدام کا دائرہ کار بعد ازاں اعلیٰ صوبائی سول سرونٹس تک بھی بڑھایا جائے گا جبکہ بینکوں کو ان اثاثہ جاتی تفصیلات تک مکمل رسائی دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ اس سے غیر قانونی مالی سرگرمیوں کی نشاندہی اور روک تھام میں مدد ملے گی۔

اداروں کی سطح پر کیے گئے رسک اسیسمنٹ کے بعد نیب کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان 10 سرکاری اداروں کے لیے الگ الگ ایکشن پلان تیار کرے جن میں بدعنوانی کے خطرات سب سے زیادہ پائے گئے ہیں۔ ان ایکشن پلانز کے تحت اصلاحاتی اقدامات، نگرانی کے نظام اور احتسابی طریقہ کار کو مضبوط کیا جائے گا۔

آئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قوانین پر مؤثر عمل درآمد سے نہ صرف مالیاتی نظام مستحکم ہوگا بلکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔ پاکستانی حکام نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے قومی خطرات کی تشخیص کو اپڈیٹ کرنے اور مارچ 2026 کے آخر تک اسے عوام کے سامنے لانے کا وعدہ کیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ رسک بیسڈ اے ایم ایل نگرانی کو ترجیح دی جا رہی ہے، جس میں خاص طور پر رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، زیورات اور قیمتی پتھروں و دھاتوں کے تاجروں کی کڑی نگرانی شامل ہوگی، کیونکہ ان شعبوں کو منی لانڈرنگ کے حوالے سے حساس سمجھا جاتا ہے۔

ایس ای سی پی کے تحت بینیفیشل اونرشپ رجسٹر کو بھی جنوری 2026 کے اختتام تک مکمل طور پر ڈیجیٹل اور قابلِ رسائی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد کمپنیوں کے اصل مالکان کی شناخت کو شفاف بنانا ہے تاکہ کاغذی کمپنیوں کے ذریعے غیر قانونی لین دین کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔

آئی ایم ایف نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ تجارتی منی لانڈرنگ کے میکرو اکنامک اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے اور اس کے تدارک کے لیے عملی اقدامات پر مزید کام کیا جائے، تاکہ معیشت کو طویل المدتی بنیادوں پر مستحکم کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف منی لانڈرنگ کے لیے جا سکے

پڑھیں:

کوئٹہ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سفری سہولت کا آغاز، گرین بس منصوبے میں پنک بسوں کا اضافہ

کوئٹہ میں خواتین کو بااعتماد اور بااختیار بنانے کے لیے اہم اقدام کے طور پر خصوصی سفری سہولت کا آغاز کردیا گیا ہے۔ گرین بس منصوبے کو وسعت دیتے ہوئے جہاں شہر کے لیے 12 نئی بسوں کا اضافہ کیا گیا ہے، وہیں خواتین کی آسان اور محفوظ آمد و رفت کے لیے 5 پنک بسیں بھی باقاعدہ طور پر سروس میں شامل کردی گئی ہیں۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق پنک بسیں شہر کے مختلف مقامات سے چلائی جائیں گی، جن کا مقصد خواتین کو آرام دہ، محفوظ اور باوقار سفری سہولت فراہم کرنا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے نہ صرف خواتین کی خود مختاری میں اضافہ ہوگا بلکہ روزگار، تعلیم اور صحت کی سہولیات تک رسائی بھی مزید آسان ہو جائے گی۔

عوامی حلقوں اور طالبات نے حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پنک بس سروس سے خواتین کے لیے سفر کا دیرینہ مسئلہ بڑی حد تک حل ہو جائے گا، جبکہ گرین بس منصوبے کی وسعت شہریوں کو مزید معیاری ٹرانسپورٹ کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اعلیٰ سرکاری افسران کے اثاثے آن لائن جمع وشائع کرنیکا نظام تیار
  • گورنر خیبر پختونخوا کا وزیراعظم سے صوبے میں دانش اسکول بنانے کا مطالبہ
  • کراچی میں ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے خلوص نیت کے ساتھ کوشاں ہے، ضیاء لنجار
  •  گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو این ایف سی میں فوری حصہ دیا جائے، نواز شریف کا مطالبہ
  • گورنر خیبرپختونخوا کا وزیراعظم سے صوبے میں چار دانش اسکول بنانے کا مطالبہ
  • گنداواہ میں بدامنی کا نوٹس لیا جائے، ایم ڈبلیو ایم رہنماء سہیل شیرازی کا مطالبہ
  • کوئٹہ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سفری سہولت کا آغاز، گرین بس منصوبے میں پنک بسوں کا اضافہ
  • عدلیہ قانون کی حکمرانی مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے: چیف جسٹس
  • عدلیہ قانون کی حکمرانی مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے، چیف جسٹس