انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سانحہ 9 مئی کے 11 مقدمات کی سماعت نئے سال آغاز 3 جنوری تک ملتوی کر دی بانی چیئرمین تحریک انصاف کی اڈیالہ جیل روبکار سے حاضری لگائی گئی۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت راولپنڈی میں آج سانحہ 9 مئی کے 11 مقدمات کی سماعت ہوئی۔

آج بھی ان کیسوں میں مقدمات کے چالان نقول تقسیم کرنے کا پراسس مکمل نا ہوسکا، ملزمان کی کم تعداد عدالت پیش ہوئی۔

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد پیش ہوئے حاضری لگوائی اور چلے گئے ان 11 مقدمات میں جی ایچ کیو گیٹ 4 حملہ کیس، آرمی میوزیم حملہ، صدر میں حساس ادارہ کی بلڈنگ جلنے، میٹرو بس اسٹیشن حملہ کیس بھی شامل ہیں۔

عدالت نے آئندہ تاریخ پر ان کیسوں میں آئیندہ تاریخ چالان نقول تقسیم کا مرحلہ مکمل کرنے اور فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تمام متعلقہ تھانوں کے تفتیشی افسران کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت کی گئی جبکہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بھی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جنرل فیض حمید کو سزا، کیا عمران خان بھی لپیٹ میں آ سکتے ہیں؟

فوجی عدالتوں کے حوالے سے قانونی ماہر اور جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ سے ریٹائرڈ کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ فوجی عدالت خود کو صرف چارج شیٹ تک محدود رکھتی ہے اور اس سے باہر بالکل بھی نہیں جاتی۔

یہ بھی پڑھیں: آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ثابت،جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی، آئی ایس پی آر

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل فیض حمید کے معاملے میں ہوا یہ کہ ہاؤسنگ اسکیم کے مالک کنور معیز کا معاملہ براہ راست سپریم کورٹ سے فوجی اتھارٹیز کو بھجوایا گیا۔ فوجی عدالت نے اسی معاملے کو دیکھا، اسی کے حوالے سے ثبوت اکٹھے کیے اور پھر تقریباً 15 مہینے کے بعد اسے منطقی انجام تک پہنچایا۔

ریٹائرڈ کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ کنور معیز نے ہمت کی اور اب ان کی دیکھا دیکھی اور لوگ بھی ہمت کر سکتے ہیں جن کے ساتھ زیادتیاں ہوئیں تو فوجی حکام پھر ان شکایات کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنرل فیض حمید اور سابق وزیراعظم عمران خان کا تعلق بالکل ثابت کیا جا سکتا ہے اور آئی ایس پی آر کا بیان بالکل واضح ہے کہ ’ملزم پر 4 الزامات عائد کیےگئے، ان الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں جو ریاست کی سلامتی اور مفادات کے لیے نقصان دہ ہیں، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال، اوربعض افراد کو بلاجواز نقصان پہنچانے کے الزامات شامل ہیں‘۔

مزید پڑھیے: فیض حمید کو سزا، اگلا کون؟ عمران خان سے متعلق بڑی پیشگوئی

کرنل انعام الرّحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ سیاسی سرگرمیوں کی بات بالکل واضح ہے لیکن اس کے لیے کسی اور فریق کو سامنے آ کر درخواست دائر کرنی پڑے گی۔

عمران خان کے خلاف مقدمات کا حالیہ اسٹیٹس کیا ہے؟

21 اگست کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 9 مئی سے متعلق 8 مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ضمانتیں منظور کر لیں۔ اب عمران خان صرف القادر ٹرسٹ کیس میں جیل میں قید ہیں لیکن اس کے ساتھ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ٹو مقدمے کا ٹرائل آخری مراحل میں ہے۔

9  مئی 2023 سے پہلے بھی عمران خان مختلف مقدمات میں نامزد تھے لیکن 9 مئی کے بعد ان پر درجنوں نئے مقدمات قائم کیے گئے۔

پولیس اور ایف آئی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع شدہ رپورٹس کے مطابق کل 186 مقدمات درج ہیں۔ دسمبر 2024 میں ایک رپورٹ اِسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کی گئی جس کے مطابق عمران خان کے خلاف پنجاب میں 99، اسلام آباد میں 74، خیبرپختونخواہ میں 2، ایف آئی اے کے پاس 7 اور قومی احتساب بیورو کے پاس 3 مقدمات ہیں۔ لیکن اب تک جن مقدمات میں عمران خان سزا یافتہ ہیں، بری ہو چکے، سزائیں ملنے کے بعد معطل ہو چکیں یا ضمانتیں مل چکیں ان کی تعداد کم و بیش 13 ہے۔

مزید پڑھیں: جنرل فیض حمید کو سزا، ’ 9 مئی کے کیسز ابھی باقی ہیں‘، فیصل واوڈا

باقی زیادہ تر مقدمات 2022 کا لانگ مارچ، 2023 کے احتجاجات اور دیگر اِس نوعیت کے مقدمات ہیں جن میں عمران کی براہ راست شمولیت نہیں۔ یہ مقدمات زیادہ تر ملک بھر میں ہونے والے احتجاجات اور توڑ پھوڑ کے حوالے سے اشتعال انگیزی پر مبنی ہیں۔

 بانی پی ٹی آئی 5 اگست 2023 کو توشہ خانہ مقدمے میں سزا کے بعد جیل بھجوائے گئے تھے۔ اِس وقت 2 سال سے زائد عرصے سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں جہاں ان کے خلاف کچھ مقدمات زیرِالتوا، کچھ میں سزا معطل اور کچھ میں ضمانت ہو چکی ہے۔ کچھ مقدمات جیسا کہ سائفر کیس، عدت کیس اُن کے خلاف ختم ہو چکے ہیں۔

عمران خان اس وقت کس مقدمے میں جیل میں ہیں؟

عمران خان فی الحال القادر ٹرسٹ کیس جسے 190 ملین پاؤنڈ کیس بھی کہا جاتا ہے اس میں سزا یافتہ اور پابند سلاسل ہیں۔ اس مقدمے میں انہیں 17 جنوری 2025 میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ ان کی بیوی بشریٰ بی بی کو 7 سال کی سزا ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: ’قوم برسوں ان کے بوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی‘، خواجہ آصف کا سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید پر ردعمل

قومی احتساب بیورو کے پاس درج یہ وہی مقدمہ ہے جس میں 9 مئی 2023 کو رینجرز نے عمران خان کو اِسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا تھا لیکن بعد ازاں 11 مئی 2023 کو سپریم کورٹ نے احاطہ عدالت سے ان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا۔ جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے انہیں 2 ہفتے کی ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ سے متعلق ہے جہاں ان پر کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے۔ دیگر مقدمات میں انہیں ضمانت مل چکی ہے لیکن یہ کیس ہی انہیں جیل میں رکھے ہوئے ہے۔

اس مقدمے میں عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے سزا معطلی کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ گزشتہ روز 25 ستمبر کو اِس مقدمے کی سماعت کے موقع پر پبلک پراسکیوٹر کی غیر حاضری کے سبب مقدمے کی سماعت آگے نہ بڑھ سکی اور اب اگلی سماعت 16 اکتوبر کو ہو گی۔

9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت

21 اگست کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے 9 مئی سے متعلق 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانتیں منظور کیں۔ اس سے قبل انسداد دہشتگردی عدالت اور  لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست ضمانت کو مسترد کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: فیض حمید کیس کا فیصلہ شواہد کی بنیاد پر آیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ

عمران خان کے خلاف 9 مئی مقدمات میں لاہور کورکمانڈر ہاؤس کے جلاؤ گھیراؤ بھی شامل ہے۔ جولائی میں لاہور پولیس کے 13 اہلکاروں پر مشتمعل ایک ٹیم نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا اور اِس حوالے سے عمران خان سے تفتیش کرنے کی کوشش کی۔

توشہ خانہ کیس

5 اگست 2023 کو عمران خان کو اِس مقدمے میں 3 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ مقدمہ دراصل الیکشن کمیشن آف پاکستان سے شروع ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل شدہ تحائف سے حاصل ہونے والی رقم کو اپنے گوشواروں میں درج نہیں کیا۔

الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کو عمران خان کو اِس مقدمے میں نااہل قرار دے دیا۔ بعد میں قومی احتساب بیورو نے اس سلسلے میں ایک کرپشن ریفرنس دائر کیا جس میں کہا گیا کہ عمران خان نے غیر ملکی دوروں کے دوران موصولہ تحائف کی قیمتوں کا کم اندراج کر کے فائدہ اٹھایا۔ لیکن 28 اگست 2023 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس مقدمے میں سزا معطل کر دی تھی۔

توشہ خانہ ٹو کیس

توشہ خانہ مرکزی کیس کے بعد توشہ خانہ ٹو مقدمہ عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے ایف آئی اے کے پاس درج کیا گیا۔ 7 سے 10 مئی 2021 کے 3 روزہ دورے کے دوران سعودی حکومت نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو  بیش قیمت بلغاری جیولری تحفے میں دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:  لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کون ہیں، انہیں کن جرائم کی سزا دی گئی؟

نیب ریفرنس کے مطابق، مذکورہ جیولری زیادہ قیمت پر بیچ کر سرکاری ریکارڈ میں کم قیمت اندراج کیا گیا جس سے سرکاری خزانے کو ساڑھے 3 کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 31 جنوری 2024 کو اس کیس میں عمران خان کو 14 سال جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے یکم اپریل 2024 کو اِس مقدمے میں سزائیں معطل کر دی تھیں۔ اس وقت یہ اسپیشل جج سنٹرل کے پاس زیرِ سماعت اور فیصلے کے قریب ہے۔

سائفر کیس

10 اپریل 2022 کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزارت عظمٰی سے ہٹائے جانے کے بعد عمران خان نے ایک جلسے میں ایک لفافہ لہراتے ہوئے کہ امریکا سے دفتر خارجہ کو موصول ہونے والے سائفر کی وجہ سے انہیں ہٹایا گیا۔ اس پر عمران خان کے خلاف سرکاری راز عیاں کرنے کے حوالے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی آئی ایس پی آر نے قوم میں ہلچل مچا دی، جنرل فیض حمید کیس کا آخری باب؟

جنوری 2024 میں خصوصی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10/10 سال قید کی سزائیں سنا دی تھیں لیکن 3 جون 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اُنہیں مقدمے سے بری کر دیا۔

عدت کیس

یہ معاملہ عدت کے دوران شادی سے متعلق تھا لیکن اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے 13 جولائی 2024 کو عمران خان کو اس مقدمے سے بری کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فیض حمید فیض حمید اور عمران خان فیض حمید سزا فیض حمید کورٹ مارشل

متعلقہ مضامین

  • جنرل فیض حمید کو سزا، کیا عمران خان بھی لپیٹ میں آ سکتے ہیں؟
  • فیض حمید 9 مئی کیسز میں عمران خان کے خلاف گواہی اور شواہد دیں گے، جنرل باجوہ کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی، فیصل واوڈا
  • عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور
  • اسلام آباد سیشن  عدالت سے   2 کیسز میں علی امین گنڈاپور کے وارنٹ جاری
  • عدالت کامسلسل غیر حاضری پر گنڈا پورکی گرفتاری کا حکم
  • عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے کا کوئی امکان نہیں: جیل ذرائع
  • مسلسل عدالتی غیر حاضری، علی امین کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • حکومت کا عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور
  • حکومت کا بڑا فیصلہ؟ عمران خان کو اڈیالہ سے منتقل کرنے پر غور—سیاسی محاذ پر ہنگامہ شدت اختیار کرگیا