2025 میں عمران خان نے ایکس پر بار بار اعلیٰ ترین قیادت کو نشانہ بنایا
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) صرف 2025 کے دوسرے نصف میں، پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے جیل میں قید ہوتے ہوئے پاکستان کے اعلیٰ ترین فیصلہ سازوں میں سے ایک کو اپنے نام سے بارہا، یعنی درجن سے زائد بار، اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ سے ہدف بنایا، جو بار بار کی گئی الزامات اور توہین آمیز زبان کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ پورے سال کے دوران، خان نے اس پلیٹ فارم کا استعمال مشہور شخصیت کو بار بار بدنام کرنے، الزام تراشی کرنے اور دھمکیاں دینے کے لیے کیا۔ درج ذیل عمران خان کے سرکاری ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے ٹویٹس کی ایک سیریز ہے جو دی نیوز نے جمع کی ہے: 4 دسمبر: خان نے اس شخصیت کو “ذہنی طور پر غیر مستحکم” اور “تاریخ کا ظالمانہ آمر” قرار دیا اور الزام لگایا کہ اس نے “آئین اور قانون کی حکمرانی کا مکمل انہدام” کیا۔ 5 نومبر: انہوں نے اسی شخصیت کو “اقتدار کی ہوس رکھنے والا آدمی” قرار دیا اور کہا کہ وہ “اقتدار کے لیے کچھ بھی کرنے کے قابل ہے”، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ان کو “خواتین، بچوں اور بزرگوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے”۔ 22 اکتوبر: خان نے اسی شخصیت پر الزام لگایا کہ اس نے “پاکستان کو ایک سخت ریاست میں تبدیل کر دیا”۔ 18 ستمبر: ایک انتہائی جذباتی مذہبی استعارے میں، خان نے کہا کہ وہ “یزید یا فرعون کی ظلم و جبر کی طاقت کے آگے سر نہیں جھکائیں گے”۔ 16 ستمبر اور 6 اپریل: خان نے براہ راست ایک اہم محکمے کو اپنی اور اپنی بیوی کی “من گھڑت مقدمات” میں قید کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا، دعویٰ کیا کہ وہ “نفسیاتی اذیت کی بدترین شکل” کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا، “اگر کچھ بھی ان یا ان کی بیوی کے ساتھ ہوا تو میں (اسے) ذمہ دار ٹھہراؤں گا”۔ 16 اور 9 ستمبر: انہوں نے اس محکمے پر الزام لگایا کہ وہ تعلقات کو جان بوجھ کر خراب کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجشیر میں مزاحمتی فورس کا حملہ، اہم شخصیت سمیت 17 طالبان ہلاک
افغانستان کے نیشنل ریزسٹنس فرنٹ (این آر ایف) نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے صوبہ پنجشیر میں طالبان کے ایک اڈے پر رات گئے کارروائی کرتے ہوئے کم از کم 17 طالبان اہلکاروں کو ہلاک اور 5 کو زخمی کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے لیے طالبان مخالف رہنماؤں کا ماسکو میں گٹھ جوڑ
دوسری جانب افغانستان میں طالبان رجیم کے نمائندوں کی جانب سے تاحال اس دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔
این آر ایف کے مطابق یہ آپریشن اتوار اور پیر کی درمیانی شب ضلع دارہ کی عبداللہ خیل وادی میں کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ہلاک شدگان میں طالبان کی وزارت دفاع کی اسپیشل بریگیڈ کے ایک بٹالین کے چیف آف اسٹاف بھی شامل ہیں۔
مزاحمتی گروہ کے مطابق کارروائی میں طالبان کا پورا اڈہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا جبکہ این آر ایف کے کسی جنگجو کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
مقامی ذرائع اور رسائی کی پابندیاںافغان میڈیا نے مقامی رہائشیوں کے حوالے سے بتایا کہ رات گئے علاقے میں ایک بڑا دھماکہ سنا گیا۔ دھماکے کے بعد طالبان اہلکاروں نے قریبی گھروں کی تلاشی بھی لی۔
مزید پڑھیے: افغانستان میں طالبان حکومت نے کھڑکیوں پر پابندی کیوں لگائی؟
طالبان کی جانب سے پنجشیر میں سخت پابندیوں کے باعث آزاد ذرائع سے معلومات کی تصدیق ممکن نہیں۔
این آر ایف کے مطابق حملہ 2 مراحل میں کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں ایک بارودی دھماکا کیا گیا اور اس کے بعد طالبان کے اڈے پر متعدد راکٹ داغے گئے۔
گروہ نے دعویٰ کیا کہ یہ اڈہ طالبان کی ایک بڑی اسٹریٹیجک پوزیشن تھی جہاں سے وہ آس پاس کی آبادی پر دباؤ ڈالتے تھے۔
افغان میڈیا کے مطابق حملے کا آغاز ایک تجارتی کوآڈ کاپٹر ڈرون سے کیے گئے دھماکے سے ہوا جس کے بعد مارٹر اور مشین گن فائر بھی کیا گیا۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں خودکش دھماکا، 5 افراد جاں بحق، مزید ہلاکتوں کا خدشہ
مقامی ذرائع نے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 40 تک بتائی ہے تاہم اس اعداد و شمار کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی۔
ڈرون کے بڑھتے ہوئے استعمال کی اطلاعاتافغان میڈیا کی رپورٹس کے مطابق این آر ایف نے حالیہ مہینوں میں تجارتی ڈرونز میں ترمیم کرکے ان کا استعمال بڑھا دیا ہے جس سے وہ بغیر کسی جانی نقصان کے طالبان یونٹس کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
طالبان فورسز کے پاس زیادہ تر ہلکا اسلحہ اور بنیادی جیمنگ سسٹم موجود ہیں جو پنجشیر کے دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں مؤثر ثابت نہیں ہو رہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں دہشتگردی میں شدت، ٹی ٹی پی افغانستان سے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے
ابتدائی معلومات کے مطابق حملے میں ایک ہی ڈرون نے طالبان اہلکاروں کے اس گروہ کے قریب دھماکا کیا جو کلئیرنس آپریشن کی تیاری میں تھا۔
پنجشیر میں مزاحمت کی تاریخ اور موجودہ صورتحالمقامی اطلاعات کے مطابق حملے کے بعد طالبان کی اضافی نفری راتوں رات پنجشیر منتقل کی گئی تاہم طالبان قیادت نے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
پنجشیر طویل عرصے سے طالبان کے خلاف مزاحمت کا گڑھ رہا ہے۔ این آر ایف کی قیادت احمد مسعود کر رہے ہیں جو سابق کمانڈر احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے ہیں۔
یہ گروہ زیادہ تر سابق افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز پر مشتمل ہے۔
این آر ایف نے سنہ 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پنجشیر، کابل اور دیگر صوبوں میں سیکڑوں حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
مزاحمت کا ایک اور گروہ، افغانستان فریڈم فرنٹ (اے ایف ایف) بھی سرگرم ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں، اسلام آباد اور وانا حملوں کا ایسا جواب دیں گے کہ دنیا دیکھے گی، خواجہ آصف
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ طالبان نے پنجشیر میں متعدد افراد کو مزاحمتی گروہوں سے تعلق کے شبے میں حراست، تشدد اور قتل کیا ہے تاہم طالبان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں