فوج کے خلاف مہم پر سخت ردعمل، پی ٹی آئی قیادت کو واضح ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف کی قیادت کو دوٹوک انداز میں آگاہ کر دیا گیا ہے کہ عمران خان یا پارٹی کے سوشل میڈیا سے فوج اور اعلیٰ عسکری قیادت کے خلاف کسی بھی قسم کی تضحیک یا مہم اب برداشت نہیں کی جائے گی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پیغام انتہائی سخت لہجے میں دیا گیا ہے اور اسے “بس بہت ہو چکا” کے زمرے میں سمجھا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برس سے جاری تنقید کے باوجود اب مزید کسی بھی قسم کے حملے یا بیانات کی گنجائش نہیں چھوڑی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ عظمیٰ خانم کی اپنے قید بھائی عمران خان سے حالیہ ملاقات بھی کشیدگی میں اضافہ کا باعث بنی، جبکہ اس ملاقات کا انتظام کرنے والے کئی حکومتی و پارلیمانی شخصیات کو بھی بعد ازاں شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
پارٹی کے اندرونی حلقوں کے مطابق عمران خان کی بہن کی جانب سے ملاقات کے بعد دیے گئے بیانات سے پارٹی رہنماؤں میں بےچینی پائی جاتی ہے۔ کئی سینئر افراد سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے اہلخانہ کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ سخت بیانات اس وقت پارٹی کی سیاسی گنجائش اور مکالمے کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کو تفصیل کے ساتھ یہ بھی سمجھایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کا مواد کون تیار کرتا ہے، کیسے آگے بڑھایا جاتا ہے اور کس طرح عمران خان کے اکاؤنٹس سے اسے پھیلایا جاتا ہے۔ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ مستقبل میں فوج یا عسکری قیادت پر تنقید بالکل برداشت نہیں ہوگی۔
پارٹی کے پارلیمانی حلقوں میں عمومی رائے یہ ہے کہ موجودہ حالات میں سیاسی حل کا واحد راستہ مکالمہ ہے، تاہم زیادہ تر ارکان اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ عمران خان کے بیانات اور سوشل میڈیا بیانیہ کسی بھی پیش رفت میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جس طرح 9 مئی کے بعد کسی قسم کی نرمی نہیں برتی گئی تھی، اسی طرح فوج کے خلاف بیان بازی پر بھی کوئی ریایت نہیں دی جائے گی۔ ایک رکن قومی اسمبلی کے مطابق اگر عمران خان جذبات میں کچھ کہہ بھی دیں تو ان کے قریبی لوگ، خصوصاً اہلخانہ، اس کی تشہیر سے گریز کریں کیونکہ اس سے صرف پارٹی کو نقصان پہنچتا ہے اور ریلیف کی کوششیں کمزور پڑتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عمران خان کے خلاف غداری کا مقدمہ خارج از امکان نہیں، رانا ثنااللہ
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے اس پیغام کو سنجیدہ نہ لیا تو نقصان انہیں ہی ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ بھارتی میڈیا کی زبان بول رہے ہیں اور اداروں کیخلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ فوج اور قیادت کیخلاف حد پار کرنے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کیخلاف غداری کا مقدمہ درج ہونے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ عمران خان سے مذاکرات کا دروازہ کبھی کھلا ہی نہیں تھا، حالیہ ٹوئٹ اور ان کی بہنوں کے بیانات کے بعد اہم فیصلے کیے گئے۔ رانا ثنااللہ کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے دوٹوک پیغام دیا ہے اور اسے سیاسی بیان نہ سمجھا جائے، اگر پی ٹی آئی نے اس پیغام کو سنجیدہ نہ لیا تو نقصان انہیں ہی ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ بھارتی میڈیا کی زبان بول رہے ہیں اور اداروں کیخلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ فوج اور قیادت کیخلاف حد پار کرنے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد بھارتی، افغان اور پی ٹی آئی میڈیا نے مل کر ریاست مخالف پروپیگنڈا کیا، جس کے بعد ان عناصر کی نگرانی شروع کی گئی۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عظمیٰ خان نے عمران خان سے ملاقات سے پہلے یقین دہانی کروائی تھی کہ کوئی سیاسی بات نہیں ہوگی، لیکن ملاقات کے دوران اور بعد میں حکومت مخالف گفتگو کی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اور شرجیل میمن آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دے چکے ہیں اور اس معاملے پر پیپلز پارٹی کا مؤقف سامنے آنا چاہیے۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اکثریت اس صورتحال کا حصہ نہیں بنے گی، اور وہ جلد پاکستان تحریک انصاف اور اڈیالہ تحریک انصاف کے نام سے دو گروپ بنتے دیکھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق ان کا انجام الطاف حسین سے مختلف نہیں ہوگا۔