کابل: افغانستان میں طالبان کے سخت گیر اقدامات کے باعث صحافیوں پر بڑھتے ہوئے تشدد، گرفتاریوں اور دھمکیوں نے اظہارِ رائے کی آزادی کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے، جس پر عالمی اداروں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

افغان میڈیا آمو ٹی وی کے مطابق صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی انسانی حقوق کے دن (10 دسمبر) سے قبل تمام صحافیوں کو رہا کیا جائے۔

سی پی جے کے مطابق 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں صحافتی آزادی بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ طالبان اس وقت کم از کم دو افغان صحافیوں—مہدی انصاری اور حمید فرہادی—کو غیرقانونی حراست میں رکھے ہوئے ہیں، جبکہ ملک بھر میں صحافی بلاجواز گرفتاریوں، طویل قید، جسمانی تشدد اور مختلف قسم کی دھمکیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

سی پی جے کے مطابق افغانستان میں درجنوں میڈیا ادارے بند ہوچکے ہیں اور خصوصاً خواتین صحافیوں پر انتہائی سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کی مسلسل قید و بند اور ہراسانی طالبان کی جانب سے آزادی اظہارِ رائے کے تمام دعوؤں کی نفی کرتی ہے۔

آمو ٹی وی کے مطابق دنیا کے 100 سے زائد ممالک کے 1,500 سے زیادہ صحافیوں نے طالبان سے صحافیوں کی رہائی کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ طالبان کی آمرانہ پالیسیاں افغانستان کو انسانی حقوق کے لیے خطرناک خطہ بنا رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

دہشتگردوں کی آماجگاہ افغانستان سنگین خطرہ، پاکستان کے موقف کی عالمی سطح پر حمایت

افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کی بڑھتی سرگرمیاں نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطہ کیلئے سنگین خطرہ بن گئیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان افغان سرزمین میں محفوظ دہشت گرد پناہ گاہوں کے ناقابل تردید شواہد پیش کر چکا ہے۔

عالمی جریدہ یوریشیا ریویو کے مطابق روس کو افغانستان میں سرگرم مختلف عسکریت پسند گروہوں سے سنگین سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے۔ مختلف انتہا پسند گروہ افغانستان کی سرحد سے منسلک وسطی ایشیائی ممالک کے راستے اپنی سرگرمیاں بڑھا رہے ہیں۔

روس کے مطابق افغانستان میں دہشتگرد گروہ، خاص طور پر داعش، مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبینزیا کے مطابق افغانستان میں داعش خراسان کی دہشتگرد سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے سیکیورٹی خطرات پر گہری تشویش ہے۔

روسی سفیر نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کیلئے افغان طالبان کے اقدامات ناکافی ہیں۔ عسکریت پسند افغانستان میں تناؤ بڑھا رہے ہیں اور خود کو متبادل قوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

روس کی سلامتی کونسل کے سیکرٹری سرگئی شائیگو کا کہنا تھا کہ افغانستان سے دہشت گرد عناصر کے ہمسایہ ممالک میں داخلے کا خطرہ موجود ہے۔ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو بیرونی فنڈنگ مل رہی ہے جس سے علاقائی خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انسدادِ دہشت گردی کیلئے انتہا پسند افغان طالبان پر سفارتی دباؤ، انٹیلی جنس اور سخت سرحدی نگرانی ناگزیر ہے۔ اگر واضح حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو پورا خطہ افغان طالبان رجیم کی سرپرستی میں پنپتی خونریز دہشتگردی کی لپیٹ میں آ جائیگا۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار
  • دہشتگردوں کی آماجگاہ افغانستان سنگین خطرہ، پاکستان کے موقف کی عالمی سطح پر حمایت
  • عالمی اور ملکی اہم خبریں
  • افغانستان میں انسانی حقوق پامالی: آسٹریلیا کا سخت ردعمل،  طالبان راہنماؤں پر مالی اور سفری پابندیوں کیلیے سرگرم
  • طالبان کی پاکستان سے تجارت پر پابندی کے بعد افغانستان میں ادویات کا بحران
  • افغانستان میں انسانی حقوق کی پامالی، آسٹریلیا کا سخت ترین ایکشن سامنے آگیا
  • امریکا نے مزید 55 ایرانی ملک بدر کر دیے، تہران کا سخت ردعمل سامنے آگیا
  • مائنس ون نہیں تو پی ٹی آئی پوری مائنس ہو جائے گی ، فیصل واوڈاکا اہم بیان سامنے آگیا
  • پاکستان سے ادویات کی تجارت روکنے کے بعد افغانستان میں طبی بحران پیدا