پنجشیر میں نیشنل ریزسٹنس فرنٹ کا بڑا آپریشن، طالبان کے 17 جنگجو ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
پنجشیر: افغانستان کے صوبے پنجشیر میں نیشنل ریزسٹنس فرنٹ (این آر ایف) نے طالبان کے ایک اہم مرکز پر پیچیدہ کارروائی کرتے ہوئے 17 طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کردیا، جن میں ایک بٹالین کے چیف آف اسٹاف بھی شامل ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ آپریشن 7 دسمبر 2025 کی شب ضلع درہ کے علاقے عبداللہ خیل کی وادی میں واقع طالبان کے مضبوط گڑھ منجستو گاؤں میں کیا گیا۔
کارروائی شام 6 بجے دو مراحل میں ہوئی— پہلے بارودی سرنگ کے دھماکے سے حملہ کیا گیا جس کے فوراً بعد راکٹوں کی بوچھاڑ کی گئی، جس سے طالبان کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
این آر ایف کے مطابق یہ مرکز طالبان کی وزارتِ دفاع کی اسپیشل بریگیڈ کا اہم بیس تھا جہاں تعینات جنگجو مقامی آبادی کو مسلسل ہراساں اور تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔ حملے میں طالبان کا پورا بیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
In a targeted operation by the National Resistance Front of Afghanistan in Panjshir, 17 members of the Taliban terrorist group, including the chief of staff of one of the group’s battalions, were eliminated.
On the night of December 7, 2025, the National Resistance Front of… https://t.co/jX3sqUdfPj — National Resistance Front of Afghanistan (@NRFafg) December 9, 2025
حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن میں این آر ایف کے کسی لڑاکا یا شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، جبکہ طالبان کے پانچ جنگجو شدید زخمی ہوئے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طالبان کے
پڑھیں:
یمن کے جنوب میں خودکش کار دھماکہ
سکیورٹی اداروں نے کہا ہے کہ دھماکے کے ذمہ داران اور محرکات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں اور خصوصی ٹیمیں واقعہ کی جگہ کا جائزہ لے رہی اور شواہد جمع کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کے جنوب میں خودکش گاڑی کے دھماکے نے صوبہ تعز کے سکیورٹی ماحول کو کشیدہ کر دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، مقامی ذرائع نے آج ہفتے کے روز اطلاع دی کہ شدید دھماکے کی آواز نے شہر تربہ کو ہلا کر رکھ دیا، مقامی باشندوں اور سکیورٹی اداروں میں تشویش کی لہر دوڑا دی۔ رپورٹس کے مطابق، دھماکے کا سبب ایک بم تھا، جو توسان نامی شاسی بلند گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔ گاڑی واقعہ کے وقت ضلع الشمايتين کے پولیس ہیڈکوارٹر کے قریب پارک تھی۔ مقامی ذرائع کے مطابق، اس دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم موقع پر قابل ذکر نقصان ہوا، جس میں سکیورٹی عمارت کی دیواروں کو نقصان پہنچنا اور نزدیکی گاڑیوں کو نقصان شامل ہے۔
دھماکے کی شدت اتنی تھی کہ آس پاس کے علاقوں میں بھی اس کی آواز سنائی دی۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب پچھلے ہفتوں کے دوران الشمايتين میں سکیورٹی واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ اس علاقے میں ہتھیار بردار حملے اور ہدفی کمین کے نتیجے میں کئی فوجی مارے گئے اور زخمی ہوئے ہیں۔ سکیورٹی اداروں نے کہا ہے کہ دھماکے کے ذمہ داران اور محرکات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں اور خصوصی ٹیمیں واقعہ کی جگہ کا جائزہ لے رہی اور شواہد جمع کر رہی ہیں۔