معروف صحافی پوجا سمنت نے انکشاف کیا ہے کہ کترینہ کیف بالی ووڈ اداکار رنبیر کپور سے تعلق کے خاتمے کے بعد شدید ذہنی اور جذباتی دباؤ کا شکار تھیں۔

پوجا نے کہا کہ ایک انٹرویو کے دوران کترینہ کیف انتہائی پریشان دکھائی دے رہی تھیں اور بہت رو رہی تھیں۔ وہ کہہ رہی تھیں کہ ’میں نے غلطی کی ہے، اور میں اپنے کام کی کمی کی ذمہ دار ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: وِکی کوشل اپنی عمر سے زیادہ سمجھ دار ہیں، کترینہ کیف

انہوں نے مزید بتایا کہ کترینہ نے اپنے دل ٹوٹنے کے جذبات کھل کر شیئر کیے اور کہا کہ ’وہ اس سے محبت کر بیٹھی تھیں اور پھر چیزیں ٹھیک نہیں ہوئیں، اور اب ہم ساتھ نہیں ہیں۔ لیکن اس کی وجہ سے، میں نے اپنا کیریئر برباد کر دیا‘۔

پوجا کے مطابق کترینہ دیوانہ وار محبت میں تھیں اور اس رشتے کے دوران کئی فلم کے مواقع چھوڑ دیے تھے کیونکہ وہ شادی کے لیے اور کام سے کچھ دوری کے لیے تیار ہو رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کترینہ کیف اور وکی کوشل کے ہاں بیٹے کی پیدائش

انہوں نے کہا کہ شاید وہ یہ سوچ رہی تھیں کہ رنبیر سے شادی کے بعد وہ کپور خاندان کی رکن بن جائیں گی اور شاید وہ سمجھتی تھیں کہ ان کے خاندان میں بیٹیوں کو فلموں میں کام کرنے کی اجازت نہیں تھی کم از کم اس وقت یہ رویہ تھا اب حالات بدل گئے ہیں۔ انہوں نے بہت سی فلمیں چھوڑ دی تھیں وہ بہت مایوس تھیں۔

تاہم کترینہ نے بعد میں اداکار وکی کوشل سے شادی کر لی اور نومبر میں ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ بالی ووڈ اداکار رنبیر کپور کترینہ کیف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بالی ووڈ بالی ووڈ اداکار رنبیر کپور کترینہ کیف کترینہ کیف رہی تھیں

پڑھیں:

آپریشن سندور کے دوران ہماری افواج اور بھی بہت کچھ کرسکتی تھیں لیکن تحمل کا انتخاب کیا، راجناتھ سنگھ

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران ہم نے اپنی مسلح افواج، سول انتظامیہ اور سرحدی علاقوں کے شہریوں کے درمیان جو ہم آہنگی دیکھی وہ ناقابل یقین تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اتوار کو کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد آپریشن سندور کے دوران مسلح افواج بہت کچھ کرسکتی تھیں لیکن جان بوجھ کر "محدود" اور "کیلیبریٹڈ" جواب کا انتخاب کیا۔ بھارتی وزیر دفاع نے اتوار کو لداخ میں بارڈر روڈز آرگنائزیشن (بی آر او) کے ذریعہ تعمیر کردہ 125 انفرا پراجیکٹس کے منصوبوں کا افتتاح کیا، اسے بی آر او اور مرکز کی "سرحد کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لئے غیر متزلزل عزم" کے لئے ایک "بڑی کامیابی" قرار دیا۔ لیہہ میں بی آر او پروجیکٹس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ مئی میں ہونے والی کارروائی نے ہندوستانی افواج کی صلاحیت اور نظم و ضبط دونوں کو اجاگر کیا، جنہوں نے دہشت گردی کے خطرات کو بغیر کسی تناؤ کے بے اثر کر دیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران ہم نے اپنی مسلح افواج، سول انتظامیہ اور سرحدی علاقوں کے شہریوں کے درمیان جو ہم آہنگی دیکھی وہ ناقابل یقین تھا۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ ہم آہنگی ہی ہماری شناخت کو متعین کرتی ہے، یہ ہمارا باہمی رشتہ ہے جو ہمیں دنیا میں سب سے الگ شناخت دیتا ہے۔ ہندوستانی مسلح افواج کی طرف سے 7 مئی کو آپریشن سندور کا آغاز کیا گیا تھا، جس میں پاکستان میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا تھا، تاکہ کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام حملے کا بدلہ لیا جا سکے، پہلگام دہشت گردانہ حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔

بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ صرف چند ماہ قبل ہم نے دیکھا کہ کس طرح پہلگام میں گھناؤنے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں، ہماری مسلح افواج نے آپریشن سندور کو انجام دیا اور دنیا جانتی ہے کہ انہوں نے دہشت گردوں کے ساتھ کیا کیا۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یقیناً اگر ہم چاہتے تو اور بھی بہت کچھ کر سکتے تھے، لیکن ہماری افواج نے نہ صرف بہادری بلکہ تحمل کا مظاہرہ کیا، صرف وہی کیا جو ضروری تھا۔ بھارت کے وزیر دفاع بات پر زور دیتے ہوئے کہ مضبوط رابطے کی وجہ سے اتنا بڑا آپریشن ممکن ہوا۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ آج ہمارے فوجی دشوار گزار خطوں میں مضبوط کھڑے ہیں کیونکہ ان کے پاس سڑکوں، ریئل ٹائم کمیونیکیشن سسٹم، سیٹلائٹ سپورٹ، نگرانی کے نیٹ ورکس اور لاجسٹک کنیکٹیویٹی تک رسائی ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سرحد پر تعینات فوجی کا ہر منٹ، ہر سیکنڈ انتہائی اہم ہے، اس لئے کنیکٹیویٹی کو صرف نیٹ ورکس، آپٹیکل فائبر، ڈرون اور ریڈار تک محدود نہیں دیکھا جانا چاہیئے، بلکہ اسے سیکورٹی کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر دیکھا جانا چاہیئے۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اگر وہ ملک کے کسی بھی کونے میں مسلح افواج سے مل سکتے ہیں تو یہ مضبوط مواصلاتی نیٹ ورک اور رابطے کی وجہ سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سرحدی علاقوں کی ہمہ گیر ترقی کے لئے پورے جوش و خروش کے ساتھ کام کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان ملک میں سری لنکا، بنگلہ دیش یا نیپال جیسا ہنگامہ چاہتے ہیں، ریاست ایسا نہیں ہونے دے گی، طلال چوہدری
  • کسی کو خدا یا دیوی دیوتاؤں کی پوجا کرنے کیلئے کیسے مجبور کیا جاسکتا ہے، اسد الدین اویسی
  • پی ٹی آئی اندرونی اختلافات کا شکار، علی امین گنڈاپور کا پارٹی سے قطع تعلق، معاملہ کیا ہے؟
  • علم کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں، تھرپارکر کے 79 سالہ ریٹائرڈ ٹیچر نے قانون کی ڈگری حاصل کر لی
  • وقت نے ثابت کیا پاکستان اور چین آئرن برادرز ہیں، تعلق ہر چیلنج کےباوجود مضبوطی سے قائم ہے، عطاتارڑ
  • ایبٹ آباد: 4 روز قبل اغواہ لیڈی ڈاکٹر کی لاش جنگلات سے برآمد
  • ہم نے اپنے لیڈر کو پاکستان سے بڑا نہیں مانا، اس سے لا تعلق ہو گئے: ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
  • ایک شخص کا جھوٹا بیانیہ دشمن قوتوں کے مفاد میں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کا سخت ردعمل
  • آپریشن سندور کے دوران ہماری افواج اور بھی بہت کچھ کرسکتی تھیں لیکن تحمل کا انتخاب کیا، راجناتھ سنگھ