امریکی سیاست میں اشتعال انگیز بیانیہ حد سے بڑھ چکا، گیلپ سروے
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
گیلپ کے بدھ کو جاری کردہ ایک تازہ سروے کے مطابق امریکا میں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے حامی اب اس بات پر متفق ہوتے جا رہے ہیں کہ مخالفین کے خلاف اشتعال انگیزاورسخت سیاسی زبان حد سے بڑھ چکی ہے۔
سروے میں اگرچہ ہر جماعت کے حامی زیادہ تر الزام مخالف پارٹی پر ڈالتے ہیں، لیکن مجموعی طور پر یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ سیاسی بیانات میں شدت اور سختی خطرناک سطح تک پہنچ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں صحت کے نظام میں نسلی تعصب پھیل رہا ہے، سروے رپورٹ کیا کہتی ہے؟
گیلپ کے تجزیہ کار جیفری جونز کے مطابق ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ تعداد میں امریکی سمجھتے ہیں کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز دونوں ہی مخالفین پر تنقید کے لیے اشتعال انگیز زبان کا حد سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔
Larger majorities of Americans than in the past believe that both the Democratic and Republican parties and their supporters have gone too far in using inflammatory language to criticize their opponents.
— Gallup (@Gallup) December 3, 2025
سروے میں 69 فیصد شرکا نے کہا کہ ریپبلکن پارٹی اور اس کے حمایتی حد سے بڑھ چکے ہیں، جو 2011 کے مقابلے میں 16 پوائنٹس زیادہ ہے۔
اسی طرح 60 فیصد نے کہا کہ ڈیموکریٹس بھی اپنے بیانیے میں حد سے تجاوز کر رہے ہیں، جو 9 پوائنٹس کا اضافہ ہے۔
گیلپ کے مطابق دونوں جماعتوں کے ووٹرز تقریباً مکمل اتفاق سے یہ سمجھتے ہیں کہ دوسری پارٹی نے حدود پار کی ہیں، اس ضمن میں 94 فیصد ڈیموکریٹس ریپبلکنز کو اور 93 فیصد ریپبلکنز ڈیموکریٹس کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔
مزید پڑھیں:58 فیصد امریکی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے حامی، سروے رپورٹ
اس کے برعکس، زیادہ تر لوگ اپنی ہی سیاسی جماعت کے بیانیے کو حد سے بڑھا ہوا تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں، اور 2011 کے مقابلے میں اس رجحان میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی۔
یہ سروے یکم سے 16 اکتوبر کے درمیان اس واقعے کے چند ہفتے بعد ہوا، جب قدامت پسند کارکن چارلی کرک کو یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔
گیلپ نے 2011 کے اُس سروے جیسے سوالات استعمال کیے، جو گیبریئل گففرڈز پر حملے کے بعد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سائنسدانوں کی بڑی تعداد امریکا کیوں چھوڑنا چاہتی ہے؟
ایک اور سوال میں 71 فیصد امریکیوں نے سیاسی تشدد کا ذمہ دار انتہاپسند خیالات کے آن لائن فروغ کو قرار دیا، 64 فیصد نے سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں کو قصوروار ٹھہرایا، جبکہ 52 فیصد نے ذہنی صحت کے نظام کی کمزوری کو سبب بتایا۔
اس کے مقابلے میں 45 فیصد نے آسان اسلحہ تک رسائی کو ذمہ دار کہا اور ایک تہائی سے بھی کم افراد نے منشیات، عمارتوں کی سیکیورٹی یا تفریحی صنعت کے تشدد کو سبب سمجھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اشتعال انگیز چارلی کرک ڈیموکریٹس ریپبلکنز سیاسی زبان گیلپ سروےذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اشتعال انگیز چارلی کرک ڈیموکریٹس ریپبلکنز سیاسی زبان گیلپ سروے کے مقابلے میں فیصد نے
پڑھیں:
اترپردیش، سنبھل شاہی جامع مسجد کیس کی سماعت 8 جنوری کو ہوگی
کورٹ کمشنر نے ایک اور سروے کی اجازت کی درخواست کی، جو 24 نومبر کو کیا گیا تھا، اس دوران بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑا جسکے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ سنبھل شاہی جامع مسجد بمقابلہ ہریہر مندر کیس میں ہندو فریق کے دعوے کو خارج کرنے کے لئے دائر مقدمے پر چندوسی میں سول جج (سینئر ڈویژن) کی عدالت میں بدھ کو سماعت ہوئی، اگلی سماعت اب 8 جنوری کو ہوگی۔ شاہی جامع مسجد کی نمائندگی کرنے والے وکیل شکیل احمد وارثی نے بتایا کہ آج سول جج (سینئر ڈویژن) آدتیہ سنگھ کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے اگلی سماعت کی تاریخ اگلے سال 8 جنوری مقرر کی ہے۔
ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے وکیل شری گوپال شرما نے بتایا کہ ہندو فریق نے 19 نومبر 2024ء کو عدالت میں دعویٰ دائر کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ شاہی جامع مسجد محکمہ آثار قدیمہ کی ملکیت ہے، اس لئے تمام فریقین کو مسجد جانے کی اجازت دی جائے۔ شرما کے مطابق بعد ازاں عدالت نے اسی دن مسجد کے سروے کا حکم دیا، جو اسی دن مکمل ہوگیا۔ کورٹ کمشنر نے ایک اور سروے کی اجازت کی درخواست کی، جو 24 نومبر کو کیا گیا تھا۔ اس دوران بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑا جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ شرما نے بتایا کہ مساجد مینجمنٹ کمیٹی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور سروے رپورٹ پیش ہونے تک سماعت پر روک لگانے کی درخواست کی۔
ہائی کورٹ نے سول جج (سینیئر ڈویژن) کے سروے کے حکم کو برقرار رکھا اور درخواست کو خارج کر دیا۔ مسجد کمیٹی نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، جس نے اپنے فیصلے تک جمود برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ شرما نے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیر التواء کیس کی وجہ سے سول جج آدتیہ سنگھ نے اگلی سماعت کی تاریخ 8 جنوری مقرر کی۔ سنبھل میں گزشتہ سال 24 نومبر کو شاہی جامع مسجد میں سروے کے دوران ہوئے تشدد کے معاملے میں پولیس نے ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برق اور شاہی جامع مسجد مینجمنٹ کمیٹی کے صدر ظفر علی اور 2750 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔