Jasarat News:
2025-12-02@01:50:22 GMT

بے روزگاری کی شرح 21 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251202-1-1
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں بیروزگاروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے،لیبر فورس سروے 2025ء -2024ء کے مطابق، گزشتہ 4 سالوں میں 14 لاکھ افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ بے روزگاری کی شرح 21 سال کی بلند ترین سطح 7.

1 فیصد تک پہنچ چکی ہے،25 کروڑ آبادی والے ملک میں 59 لاکھ مرد اور خواتین بے روزگار ہیں۔ دوسری جانب آبادی میں اب بھی اسی طرح 2 فیصد سے زیادہ سالانہ کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے،آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ بیروزگاروں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو پورٹ میں بتائی گئی ہے اور اگر اس میں جزوقتی کام کرنے والوں کو بھی شامل کرلیا جائے تو یہ اعدادوشمار انتہائی خطرناک ہیں۔رپورٹ کے مطابق تشویشناک بات یہ ہے کہ بے روزگاری کی شرح 15 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں زیادہ ہے جوکہ 2025ء -2024ء میں 12.8 فیصد ہے جبکہ 2021ء-2020ء میں 11.1 فیصد تھی لہٰذا یہ حیران کْن نہیں کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مایوس، ناامید، دل شکستہ اور بعض اوقات پرتشدد نوجوان سڑکوں پر بے مقصد گھوم رہے ہوتے ہیں جبکہ ان میں سے کچھ چھوٹے جرائم کی جانب مائل ہوتے ہیں اور کچھ کو خفیہ طور پر ریاست مخالف نیٹ ورکس بھرتی کر لیتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر نوجوان غیر رسمی ملازمتیں کرتے ہیں جہاں وہ صرف گزر بسر کے لیے قومی سطح پر مقررہ کم از کم اجرت کا نصف ہی کما پاتے ہیں ‘حکومت کی جانب سے روزگار کے لیے شروع کیے جانے والے پروگرام مکمل طور پر ناکام نظرآتے ہیں کیونکہ پروگراموں کو بے روزگاری کے خاتمے کی بجائے سیاسی مقاصد اور حکمران جماعتوں کی تشہیر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس میں کئی مرتبہ پروگرام کے مجموعی بجٹ کے70فیصدسے بھی زیادہ کا بجٹ تشہیری مہم اور انتظامی اخراجات پر خرچ کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں شروع کیے جانے ایسے منصوبے آج تک کامیاب نہیں ہوسکے۔

سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بے روزگاری کی شرح

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت آئندہ برسوں میں کتنی بے روزگاری پھیلانے والی ہے؟

ایک تازہ ترین رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن کے بڑھتے کردار کے سبب آئندہ دہائی تک 30 لاکھ کے قریب افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔

نیشنل فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن ریسرچ (این ایف ای آر) کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ لوگوں کے پاس وہ ہنر موجود ہو جس سے ان کا روزگار برقرار رہے، بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔۔

ٹیم کے مطابق وہ شعبے جن کو بے روزگاری کا شدید خطرہ لاحق ہے ان میں ایڈمنسٹریٹیو، سیکریٹیریل، کسٹمر سروس اور مشین آپریٹرز شامل ہیں۔

این ایف ای آر نے خبردار کیا کہ یہ صرف ان شعبوں میں موجود ملازمین کے لیے خطرہ نہیں ہے بلکہ ان نوجوانوں کے لیے بھی خطرہ ہے جو کسی ہنر کے بغیر تعلیم کو چھوڑ دیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 2024 ء: عالمی سطح پر اسلحے کی فروخت میں اضافہ
  • مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
  • بے روزگاری 21 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • 2024 میں عالمی سطح پر اسلحے کی فروخت میں اضافہ ریکارڈ، بڑی کمپنیوں نے 679 ارب ڈالر کا کاروبار کیا
  • مہنگائی حکومتی تخمینے سے زیادہ ریکارڈ، ماہانہ شرح 6.15فیصد ہوگئی
  • ملکی ٹیکسٹائل برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
  • دنیا بھر میں خسرہ سے اموات میں 88 فیصد کمی، مگر وائرس اب بھی خطرناک
  • بابر اعظم کا ٹی20 میں سب سے زیادہ کیچز کا ریکارڈ، شاہد آفریدی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
  • مصنوعی ذہانت آئندہ برسوں میں کتنی بے روزگاری پھیلانے والی ہے؟