2025-12-03@12:56:27 GMT
تلاش کی گنتی: 6
«ٹیلی اسکوپ»:
ناسا نے خلا میں ایک منی ٹیلی اسکوپ بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو زمین سے دور 20 سیاروں پر زندگی کے آثار تلاش کرے گی۔ یہ ٹیلی اسکوپ وزن میں 716 پاؤنڈ اور چوڑائی میں 17 انچ کی ہوگی اور عام خلائی دوربینوں کے مقابلے میں کہیں چھوٹی ہے۔ ناسا آئندہ سال اس ٹیلی اسکوپ کو لانچ کرے گا۔ یہ بھی پڑھیں: ناسا روور کی اہم کامیابی، مریخ پر ’منی لائٹننگ‘ کی موجودگی ثابت اس نئی ٹیلی اسکوپ کو پانڈورا کا نام دیا گیا ہے جو منتخب 20 ایکسوپلینٹس کا مشاہدہ کرے گی۔ ہر سیارے کو 24 گھنٹے تک مسلسل اسٹڈی کیا جائے گا اور یہی عمل 10 بار دہرایا جائے گا۔ مشن کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ...
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">ماہرینِ فلکیات نے خلا کی گہرائیوں میں جھانکتے ہوئے ایک اور حیرت انگیز دریافت کی ہے، جسے دیکھ کر سائنس دان حیران ہیں۔ناسا اور یورپین اسپیس ایجنسی کے سائنس دانوں نے ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ کی مدد سے ایک خوبصورت اور خم دار کہکشاں این جی سی 1511 کی شاندار تصویر جاری کی ہے، جو زمین سے تقریباً 5 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے۔یہ کہکشاں ہائڈرس نامی جھرمٹ میں واقع ہے، جہاں کئی اور کہکشائیں بھی موجود ہیں۔ این جی سی 1511 کو سب سے پہلے انگریز ماہر فلکیات جان ہرشل نے 2 نومبر 1834 کو دریافت کیا تھا۔ اس کی منفرد ساخت اور خم دار شکل اسے خلا میں ایک نمایاں کہکشاں بناتی ہے۔ماہرین...
ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے ہماری ملکی وے کہکشاں کے سب سے مصروف ستارہ ساز خطے میں موجود ستاروں اور خلائی گرد کی چمکتی تصاویر جاری کر دیں۔ جمعرات کو جاری کی گئی تصاویر میں امریکی خلائی ادارے کے مطابق ٹیلی اسکوپ نے کہکشاں کے مرکز میں موجود سپر میسو بلیک ہول سے چند سو نوری سال کے فاصلے پر موجود ایک بڑے مالیکیولر بادل سیگیٹیریس بی 2 کا جائزہ لیا۔ یہ خطہ ستاروں، گیس کے بھاری بادلوں اور پیچیدہ مقناطیسی فیلڈز سے بھرا ہوا ہے۔ اگرچہ سیگیٹیریس بی کا علاقہ اپنے مرکز کے قریب صرف 10 فی صد گیس رکھتا ہے لیکن یہ اپنے نصف ستاروں کے بننے کا سبب ہے۔ سائنس دانوں نے ٹیلی اسکوپ...
یورپین اسپیس ایجنسی نے یوکلِڈ اسپیس ٹیلی اسکوپ سے حاصل ہونے والا پہلا ڈیٹا جاری کر دیا جس کے حوالے سے امید کی جارہی ہے کہ یہ ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی کو سمجھنے میں مدد دے گا۔ حاصل ہونے والے ابتدائی ڈیٹا میں آسمان کے تین ٹکڑے دکھائے گئے ہیں اور ہر حصے میں کہکشاؤں کے جتھے موجود تھے۔ عکس بند کیا گیا ہر حصہ دنیا سے دیکھے جانے والے چاند کے سائز سے 300 گُنا بڑا تھا۔ ایک تہائی آسمان کی اسکیننگ کے بعد یوکلِڈ سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ٹیلی اسکوپ کائنات کا مکمل نقشہ تیار کر لے گی۔ 2023 میں فلوریڈا سے چھ سالہ مشن پر لانچ کی جانے والی یوکلِڈ ایک مدار...
کراچی: نظام شمسی کے چھ سیارے ایک ہی قطار میں دیکھے گئے۔جامعہ کراچی کے شعبہ انسٹیٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نصب دوربین سےآسمان پرموجودچھ سیاروں میں سےچارسیاروں کےنظارےکیےگئے۔ جامعہ کراچی کےشعبہ اسپیس سائنس اینڈٹیکنالوجی کی چھت پرنصب ٹیلی اسکوپ سےسیاروں کے نظارے کیے گئے۔ ماہر فلکیات ڈاکٹر جاوید اقبال کے مطابق ان سیاروں میں مشتری، مریخ، زہرہ اور زحل کو انسانی آنکھ سے دیکھا گیا۔ جبکہ یورینس اور نیپچون کا نظارہ ٹیلی اسکوپ سے کیا گیا۔ ماہر فلکیات نے کہا ہے کہ آسمان میں 6 یا اس سے زیادہ سیاروں کی قطار کو سیاروں کی پریڈ کہتے ہیں۔سیاروں کی یہ پریڈ فروری 2025 کے وسط تک آسمان پر دیکھی جاسکتی ہے۔ سیارے غروب آفتاب کے 45 منٹ بعد...
نظام شمسی کے چھ سیارے ایک ہی قطار میں دیکھے گئے۔جامعہ کراچی کے شعبہ انسٹیٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نصب دوربین سےآسمان پرموجودچھ سیاروں میں سےچارسیاروں کےنظارےکیےگئے۔ماہرین نے کہا یہ نظارہ پانچ یادس سال کےوقفےسےدیکھنےمیں آتاہے۔ جامعہ کراچی کےشعبہ اسپیس سائنس اینڈٹیکنالوجی کی چھت پرنصب ٹیلی اسکوپ سےسیاروں کے نظارے کیے گئے۔ ماہر فلکیات ڈاکٹر جاوید اقبال کے مطابق ان سیاروں میں مشتری، مریخ، زہرہ اور زحل کو انسانی آنکھ سے دیکھا گیا۔ جبکہ یورینس اور نیپچون کا نظارہ ٹیلی اسکوپ سے کیا گیا۔ ماہر فلکیات نے کہا ہے کہ آسمان میں 6 یا اس سے زیادہ سیاروں کی قطار کو سیاروں کی پریڈ کہتے ہیں۔سیاروں کی یہ پریڈ فروری 2025 کے وسط تک آسمان پر دیکھی جاسکتی...
