لاہور ہائیکورٹ: پیکا قانون کے تحت 3 سال قید کی سزا معطل، مجرم کو ضمانت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے پیکا قانون کے تحت سزا یافتہ سلمان مرتضیٰ کی 3 سال قید کی سزا معطل کرتے ہوئے اسے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس سردار علی اکبر ڈوگر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کی۔ مجرم کی جانب سے وکیل میاں داؤد عدالت میں پیش ہوئے۔
میاں داؤد نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے سلمان مرتضیٰ کو اپنی کزن کی قابل اعتراض تصاویر چوری کرنے اور شیئر کرنے کے الزام میں سزا سنائی تھی، جبکہ متاثرہ لڑکی نے عدالت میں یہ تسلیم کیا کہ سلمان نے کوئی مواد شیئر نہیں کیا۔
وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ استغاثہ ٹرائل کے دوران ایک بھی الزام ثابت نہیں کر سکا، اور یہ کہ سلمان کو اس کے رشتہ داروں نے والدہ کی جائیداد کے تنازع میں جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی کوشش کی۔
عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور تفصیلی دلائل سننے کے بعد مجرم کی 3 سال قید کی سزا معطل کرتے ہوئے اسے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عدالت نے یوٹیوبر ‘ڈکی بھائی کی رہائی کا پروانہ جاری کر دیا
لاہور کی ضلع کچہری نے یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ‘ڈکی بھائی کی رہائی کے لیے پروانہ جاری کر دیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم بھٹو نے رہائی کے حکم نامے میں ہدایت کی کہ اگر ڈکی بھائی کسی اور مقدمے میں مطلوب یا ملوث نہیں ہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ عدالت نے اس سلسلے میں سپرنٹنڈنٹ کیمپ جیل کو بھی باضابطہ روبکار ارسال کر دی ہے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ پیر کو جوئے کی ایپلیکیشنز کی پروموشن سے متعلق کیس میں 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کے بعد ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔
اسماعت کے دوران جسٹس شہرام سرور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس نوعیت کے کیسز میں ضمانت نہ ہونا غیر معمولی بات ہے۔