Express News:
2025-11-25@12:23:43 GMT

شیخ رشید کو عمرے کی اجازت دینے کا حکم معطل

اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT

لاہور ہائی کورٹ ڈویژن بنچ نے شیخ رشید کو عمرہ پر جانے کی اجازت کا سنگل بنچ کا حکم معطل کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو عمرے کی اجازت دینے کیخلاف ایف آئی اے اور پاسپورٹ امیگریشن حکام نے پٹیشن لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔

ڈویژن بینچ نے عمرہ اجازت نامے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل سماعت کے لیے منظور کی تھی، جس پر شیخ رشید احمد کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا گیا تھا۔

آج کی سماعت میں جسٹس رضا قریشی اور جسٹس جواد حسن پر مشتمل ڈویژن بنچ نے عمرے کے اجازت پر حکمِ امتناع جاری کیا۔

عدالت نے بعد ازاں سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔ ڈویژن بینچ کے فیصلے کے بعد شیخ رشید احمد کی توہین عدالت کی درخواست کی سماعت بھی غیر موثر ہوگئی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کا کیس، عدالت کے اختیار سماعت پر اعتراض

وفاقی آئینی عدالت میں سرکاری یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران وفاقی آئینی عدالت کے اختیار سماعت پر اعتراض اٹھا دیا گیا.

تفصیلات کے مطابق دوران سماعت ملتان کی انجینئرنگ یونیورسٹی کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ وفاقی آئینی عدالت سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف کورٹ آف اپیل نہیں ہے. جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا آپ الگ سے کوئی درخواست دائر کریں گے، وکیل نے جواب دیا میں ایک متفرق درخواست دائر کروں گا.

وفاقی آئینی عدالت میں سرکاری یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی سے متعلق اہم کیس کی سماعت کی گئی۔ چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں اسلامک یونیورسٹی کے وکیل نے بتایا کہ یونیورسٹی کے ریکٹر کو عبوری طور پر چیئرمین ہائر ایجوکیشن بنایا گیا تھا لیکن چیئرمین ہائر ایجوکیشن اب ریٹائر ہو چکے ہیں اور اس وقت یونیورسٹی میں مستقل ریکٹر تعینات نہیں۔

انہوں نے موٴقف اپنایا کہ ریکٹر کی تعیناتی صدرِ پاکستان بطور چانسلر کرتے ہیں، جبکہ عدالت کو انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت کا اختیار حاصل نہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئینی عدالت کے اختیارِ سماعت پر اعتراض کی بنیاد کیا ہے؟ اس پر وکیل نے کہا کہ انٹراکورٹ اپیلیں پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت دائر کی گئیں، آرٹیکل 184/3 27 ترمیم میں ختم کر دیا گیا ہے۔

سماعت کے دوران ملتان انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی جانب سے بھی عدالت کے اختیارِ سماعت پر اعتراض اٹھایا گیا۔ وائس چانسلر کے وکیل عبدالرحمن لودھی نے کہا کہ مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی سے متعلق سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، جس کے خلاف انہوں نے انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی جو آئینی بنچ میں مقرر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے بعد کیس اب وفاقی آئینی عدالت میں لگا ہے، مگر عدالت سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ”کورٹ آف اپیل“ نہیں ہے۔ عبدالرحمن لودھی نے مزید کہا کہ آرٹیکل 184کے تحت فیصلوں کی اپیلیں وفاقی آئینی عدالت میں منتقل ہوئی ہیں، لیکن آرٹیکل 175ای کے تحت سپریم کورٹ میں کوئی کیس زیر التوا نہیں۔

اس موقع پر جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ ترمیم کے بعد آرٹیکل 184 ختم کردیا گیا ہے جبکہ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ اسی ترمیم میں ازخود نوٹس کا اختیار بھی ختم کردیا گیا ہے۔

بینچ نے استفسار کیا کہ کیا واقعی وفاقی آئینی عدالت سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل سن سکتی ہے؟ اور وکیل سے پوچھا کہ وہ الگ اپیل کیوں دائر نہیں کرتے؟ جس پر عبدالرحمن لودھی نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں متفرق درخواست دائر کریں گے۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی دوران سماعت طبیعت ناساز، اسپتال منتقل
  • لاہور ہائی کورٹ نے شیخ رشید کو عمرے کی اجازت روک دی
  • اللّٰہ کو منظور ہوا تو مجھے عمرے پر جانے کی اجازت ملے گی: شیخ رشید
  • دوسری شادی کا مشورہ دینے پر ،میرا شوہر پریشان ہو گیا ،منزہ عرف کا انکشاف
  • سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کا کیس، عدالت کے اختیار سماعت پر اعتراض
  • وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی اپیل خارج کردی
  • ججز ٹرانسفر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی انٹرا کورٹ اپیل خارج
  • 5 ججز کی انٹرا کورٹ اپیل کی وفاقی آئینی عدالت میں سماعت آج ہوگی
  • سونم وانگچک کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ کل سماعت کریگا