آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر انسٹاگرام اور فیس بک استعمال کرنے میں مکمل طور پر پابندی عائد کردی گئی جو 10 دسمبر سے نافذ العمل ہوگی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کے تحفظ کے لیے یہ قدم ضروری تھا۔

آسٹریلیا میں حکومتی فیصلے پر سوشل میڈیا کمپنی میٹا نے اعلان کیا ہے کہ وہ نابالغوں کے اکاؤنٹس آئندہ ماہ سے ڈیلیٹ کرنا شروع کردیں گے۔

کمپنی نے مزید کہا ہے کہ متاثرہ صارفین 4 دسمبر سے پہلے اپنا ڈیٹا اور یادیں ڈاؤن لوڈ کر لیں کیونکہ اس کے بعد ان کے انسٹاگرام اور فیس بک اکاؤنٹس مکمل طور پر حذف کر دیے جائیں گے۔ 

 تاہم ماہرین نے پرائیویسی اور نوجوانوں کے لیے آن لائن جگہوں کے سکڑنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح بچوں کی اُن مواد تک بھی رسائی رک جائے گی جو ان کے لیے ضروری ہیں۔

آسٹریلیا کے اس قانون کے تحت انسٹاگرام، فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس، اسنیپ چیٹ اور ریڈٹ پر 16 سال سے کم عمر افراد کا استعمال ممنوع ہوگا۔

یوٹیوب پر بھی 16 سال سے کم عمر بچوں کی رسائی خصوصی ورژن تک محدود ہوگی البتہ واٹس ایپ اور میسنجر پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

حکومت نے متنبہ کیا ہے کہ قانون پر عمل درآمد نہ کرنے والی کمپنیوں پر 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

عمر کی جانچ کے لیے کمپنی میٹا نے کہا کہ عمر کے تعین کے لیے مصنوعی ذہانت سے چہرے یا سرگرمیوں کو دیکھا جائے گا۔

علاوہ ازیں صارفین کی دلچسپیوں، لائکس اور تعاملات سے بھی عمر کا تعین کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

کمپنی کے مطابق غلطی کی صورت میں صارف اپنی شناختی دستاویز یا ویڈیو سیلفی سے عمر کی تصدیق کرا سکے گا۔

تاہم میٹا نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اتنی بڑی تعداد میں صارفین کی درست عمر کا اندازہ لگانا پورے انڈسٹری کے لیے مشکل کام ہے۔

قانون کے نفاذ کے بعد آسٹریلیا دنیا کا پہلا ملک ہوگا جہاں 16 سال سے کم عمر بچوں کا عام سوشل میڈیا استعمال مکمل طور پر ممنوع ہوگا۔

ایک سروے میں ملک کے 77 فیصد عوام نے ان پابندیوں کی حمایت کی تھی جس کے پارلیمان نے بھی منظوری دی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سال سے کم عمر بچوں کے لیے فیس بک

پڑھیں:

حکومت کا نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کے باوجود ملک بھر میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس اقدام سے گنے کی کاشت میں مزید اضافے سے اربوں ڈالر مالیت کی معیاری روئی اور خوردنی تیل کی درآمدات بڑھنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے شوگر انڈسٹری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی وزارت غذائی تحفظ آئندہ روز میں ایک سمری بھی وزیر اعظم کو ارسال کر دے گی جس میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کی تجویز دی جائے گی۔ احسان الحق نے بتایا کہ حکومت کے اس مجوزہ فیصلے سے گنے کی کاشت میں اضافہ ریکارڈ سطح پر آجائے گا جبکہ کپاس کی کاشت میں مزید نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر دوستانہ حکومتی پالیسیوں کے باعث پہلے ہی 300 سے زائد جننگ فیکٹریاں اور 150 سے زائد ٹیکسٹائل ملز غیر فعال ہو چکی ہیں جن میں بڑے بڑے ٹیکسٹائل گروپس کی ملز بھی شامل ہیں۔ ان عوامل کے باعث کپاس کی کھپت میں مزید کمی کے خطرات سامنے آرہے ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • کم عمر ٹرانس جینڈر پر بلوغت روکنے والی دواؤں کے استعمال پر پابندی
  • آنے والی نسل کو پرامن اور ترقی یافتہ پاکستان دینا ہمارا فرض ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
  • کراچی: ضلع جنوبی میں غیرقانونی پورشنز اور اضافی فلورز کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد
  • قومی اسمبلی: بیوی بچوں، بزرگوں کے سماجی تحفظ کیلئے قانون منظور، گالی دینا بھی جرم
  • مصنوعی ذہانت کے ٹولز پر اندھا اعتماد نہیں کرنا چاہیے: سربراہ گوگل
  • روبلاکس پر بچوں کی بالغ افراد سے چیٹ پر پابندی کا اعلان
  • حکومت کا نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ
  • کان صاف کرنے میں ایئربڈز اور روئی کا استعمال خطرناک قرار
  • پی ٹی اے انتباہ،غیر رجسٹرڈ فون استعمال کرنے والے ہو جائیں خبردار!