حکومت کا نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کے باوجود ملک بھر میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس اقدام سے گنے کی کاشت میں مزید اضافے سے اربوں ڈالر مالیت کی معیاری روئی اور خوردنی تیل کی درآمدات بڑھنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے شوگر انڈسٹری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی وزارت غذائی تحفظ آئندہ روز میں ایک سمری بھی وزیر اعظم کو ارسال کر دے گی جس میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کی تجویز دی جائے گی۔ احسان الحق نے بتایا کہ حکومت کے اس مجوزہ فیصلے سے گنے کی کاشت میں اضافہ ریکارڈ سطح پر آجائے گا جبکہ کپاس کی کاشت میں مزید نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر دوستانہ حکومتی پالیسیوں کے باعث پہلے ہی 300 سے زائد جننگ فیکٹریاں اور 150 سے زائد ٹیکسٹائل ملز غیر فعال ہو چکی ہیں جن میں بڑے بڑے ٹیکسٹائل گروپس کی ملز بھی شامل ہیں۔ ان عوامل کے باعث کپاس کی کھپت میں مزید کمی کے خطرات سامنے آرہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا شوگرسیکٹرکو مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-08-1
اسلام آ باد ( مانیٹر نگ ڈ یسک )وفاقی حکومت نے شوگرسیکٹرکو مکمل ڈی ریگولیٹ کرنیکا فیصلہ کرلیا۔ ملک کے چینی کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی سفارشات تیارکرلی گئیں۔ وفاقی وزیراویس لغاری کی سربراہی میں قائم خصوصی کمیٹی نے سفارشات تیارکیں اور کمیٹی کی سفارشات ایک دو دن میں وزیراعظم شہبازشریف کوپیش کی جائیں گی۔وفاقی وزیرغذائی تحفظ رانا تنویر نے ڈی ریگولیشن کی سفارشات کی تصدیق کی اور کہا کہ شوگرسیکٹر کی اینڈ ٹو اینڈ ڈی ریگولیشن کی جائیگی، حکومت چاہتی ہے چینی کی قیمتوں کا تعین امپورٹ ایکسپورٹ مارکیٹ فورسزکریں۔راناتنویر کا کہنا تھاکہ کچھ شوگرملز نے کرشنگ شروع کردی، 36 سے زائد نے بوائلران کردیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرشنگ دسمبرکے پہلے ہفتے تک جاتی ہے تب بھی اسٹاک موجود ہے، درآمدی چینی کی فروخت کیلئے ایف بی آر کا پورٹل بند نہیں کیا، درآمدی چینی آدھی فروخت ہوئی،آدھی ابھی موجود ہے۔ان کا کہنا تھاکہ درآمدی چینی ویسے ہی فروخت ہورہی ہے جیسے عام چینی فروخت ہوتی ہے، مارکیٹ فورسزفیصلہ کریں گی کہ چینی درآمد کرنی ہے یا برآمد کرنی ہے۔