نئی ملوں کا قیام، کاٹن زون میں سرفہرست رحیم یار خان شوگر زون میں تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
کراچی:
کاٹن زونز میں گنے کی کاشت اور نئی شوگر ملوں کے قیام سے متعلق قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے سے ماضی کے سرفہرست رحیم یار خان کا کاٹن زون اب شوگر زون میں تبدیل ہوگیا ہے۔
جہاں پہلے سے قائم شوگر ملز کی بڑھتی ہوئی پیداواری صلاحیت کے ساتھ رحیم یارخان سے ملحقہ سندھ بارڈر پر بھی نئی شوگر ملوں کا قیام تسلسل سے جاری ہے۔
ملک کی شوگر ملوں کی مجموعی میں پیداواری صلاحیت کاتقریبا 40 فیصد پیداوارصرف رحیم یار خان اور اس سے ملحقہ بارڈرمیں قائم شوگر ملوں کا حصہ ہے۔
یہ بات چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ گنے کی کاشت میں غیر معمولی اضافے سے لاکھوں ملین ایکڑ پانی کے ضیاع اور زیر زمین پانی کی سطح بلند ہونے سے لاکھوں ایکڑزمینیں بھی بنجر ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
احسان الحق نے بتایا کہ چند سال قبل تک عالمی سطح پرکپاس کی پیداوار میں پاکستان چوتھا سرفہرست ملک کے طور پر ہوتا تھا لیکن کراپ زوننگ قوانین پر عمل درآمد کے فقدان سے مقامی کاٹن زونز میں نئی شوگر ملوں کے قیام اور پہلے سے قائم شوگر ملزکی پیداواری صلاحیت میں ریکارڈ اضافے کے رحجان سے گنے کی کاشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگیاہے۔
جس سے پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداور جو سال 2014-15 میں ایک کروڑ 50لاکھ گانٹھوں پر مشتمل تھی، اب سال 2024-25 میں گھٹ کر صرف 55 لاکھ گانٹھ تک محدود ہوگئی ہے،جبکہ گنے کی بڑھتی ہوئی پیداواری سرگرمیوں سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کے باعث کپاس کامعیار بھی متاثر ہوگیاہے۔
جس سے ٹیکسٹائل ملوں کو اپنے برآمدی معاہدوں کی تکمیل کیلیے معیاری روئی کیلیے درآمدات پر انحصار کرناپڑ رہاہے۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع رحیم یار خان میں اس وقت 6 شوگر ملز قائم ہیں، جن کی یومیہ پیداواری صلاحیت ایک لاکھ 35ہزار ٹن میٹرک ٹن ہے جو کسی بھی ایک ضلع میں سب سے زیادہ پیداواری صلاحیت ہے۔
انہوں نے بتایاکہ رحیم یار خان میں پہلے سے قائم دو بڑے شوگر ملوں کے گروپ کوضلع میں مزید شوگر ملز قائم کرنے کی اجازت نہ ملنے پر انہوں نے ملحقہ سندھ پنجاب بارڈر پر 2 نئی شوگر ملز قائم کرلیں، جن کی یومیہ پیداواری صلاحیت باالترتیب 16 ہزار اور 19ہزار ٹن ہے۔
ان عوامل کے باعث رحیم یار خان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں کپاس کی کاشت میں مزید کمی کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیداواری صلاحیت رحیم یار خان شوگر ملوں نئی شوگر کاٹن زون شوگر ملز انہوں نے کی کاشت گنے کی
پڑھیں:
شاہ رخ خان کا ممبئی میں رئیل اسٹیٹ ایونٹ دھوم دھام سے یادگار لمحے میں تبدیل
ممبئی(شوبز ڈیسک)شاہ رخ خان نے جمعرات کو ممبئی میں ایک رئیل اسٹیٹ ایونٹ کو مداحوں کے لیے پرجوش لمحہ بنا دیا۔ دبئی کے بزنس مین رضوان سجان نے 55 منزلہ نئی ٹاور عمارت شاہرُخز بائے ڈینیوب کا آغاز کیا، اور کنگ خان خود اس کی تقریبِ رونمائی کے لیے پہنچے۔
ایونٹ کا آغاز پرسکون انداز میں ہوا جہاں رضوان سجان نے یاد کیا کہ کس طرح ایک بار انہوں نے شاہ رخ خان کی اہلیہ سے اُس وقت ویڈیو کال پر بات کی جب وہ طبیعت کی ناسازی کے باعث آرام کر رہی تھیں۔ لیکن فلم اسٹار کے اسٹیج پر آتے ہی ماحول یکسر تبدیل ہو گیا۔
شاہ رخ خان، جنہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وہ اب عوام میں “عید کے چاند” کی طرح نظر آتے ہیں، حسبِ روایت اپنے جملوں اور اسٹائل سے ہال میں بیٹھے لوگوں کو خوش کر گئے۔
60 سالہ اداکار اس عزت افزائی پر جذباتی بھی دکھائی دیے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی مرحومہ والدہ یہ لمحہ دیکھ کر بہت فخر محسوس کرتیں۔ ہنستے ہوئے کہا، “جب میں بچوں کو دبئی لے کر جاؤں گا تو کہوں گا دیکھو، یہ تمہارے پاپا کی بلڈنگ ہے… حالانکہ یہ رضوان بھائی کی ہے۔”
شاہ رخ نے بتایا کہ انہیں پہلے لگا تھا یہ تقریب دبئی میں ہوگی مگر رضوان سجان نے اسے ممبئی میں کرنے پر زور دیا کیونکہ بھارت ان کے دل کے قریب ہے۔
شاہرُخز بائے ڈینیوب کو صرف ایک کمرشل ٹاور نہیں بلکہ دبئی کا نیا ٹورسٹ اٹریکشن قرار دیا جا رہا ہے—ایک ایسا شہر جہاں شاہ رخ پہلے ہی کروڑوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
ٹاور کی خصوصیات بھی غیر معمولی ہیں۔ رضوان سجان کے بیٹے عادل کے مطابق عمارت میں ہیلی پیڈ اور ایئر ٹیکسی اسٹیشن بھی شامل ہوگا، جب کہ دبئی 2026 میں فلائنگ ٹیکسی سروس شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
داخلے پر شاہ رخ خان کے مشہور فلمی پوز میں ان کا مجسمہ بھی نصب کیا جائے گا، اس امید کے ساتھ کہ لوگ یہاں ویسے ہی تصویریں کھنچوائیں گے جیسے ممبئی میں منت کے باہر قطار بناتے ہیں۔