2025-11-18@20:19:15 GMT
تلاش کی گنتی: 24
«کہکشاں حیدر نے»:
ٹیکساس کے شہر فرسکو کی ایک خاتون کو کراچی میں مبینہ دہشتگردی سے متعلق جھوٹے بیانات دینے پر 8 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: سعودی شہری حميدان التركی وطن واپس، 19 برس بعد امریکی جیل سے رہائی امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ 34 سالہ کہکشاں حیدر خان نے بین الاقوامی دہشتگردی سے متعلق جھوٹے بیانات دینے کا اعتراف کیا جس پر 7 اکتوبر 2025 کو امریکی ڈسٹرکٹ جج ایموس ایل۔ مزانٹ سوم نے انہیں 96 ماہ (8 سال) کی وفاقی قید کی سزا سنائی۔ قائم مقام امریکی اٹارنی جے آر کومبز نے کہا کہ ہم امریکا کو بیرون ملک دہشتگرد حملوں کا مرکز بننے نہیں دیں گے۔ انہوں نے...
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">ماہرینِ فلکیات نے خلا کی گہرائیوں میں جھانکتے ہوئے ایک اور حیرت انگیز دریافت کی ہے، جسے دیکھ کر سائنس دان حیران ہیں۔ناسا اور یورپین اسپیس ایجنسی کے سائنس دانوں نے ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ کی مدد سے ایک خوبصورت اور خم دار کہکشاں این جی سی 1511 کی شاندار تصویر جاری کی ہے، جو زمین سے تقریباً 5 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے۔یہ کہکشاں ہائڈرس نامی جھرمٹ میں واقع ہے، جہاں کئی اور کہکشائیں بھی موجود ہیں۔ این جی سی 1511 کو سب سے پہلے انگریز ماہر فلکیات جان ہرشل نے 2 نومبر 1834 کو دریافت کیا تھا۔ اس کی منفرد ساخت اور خم دار شکل اسے خلا میں ایک نمایاں کہکشاں بناتی ہے۔ماہرین...
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">ماہرینِ فلکیات نے ہماری کہکشاں مِلکی وے کی ایک ایسی نئی تصویر جاری کی ہے جس نے سائنس کی دنیا میں حیرت کی لہر دوڑا دی ہے۔یہ تصویر نہ صرف اپنی نوعیت کی منفرد ہے بلکہ اس میں شامل باریک تفصیلات نے ماہرین کو کہکشاں کے کئی پوشیدہ پہلوؤں سے روشناس کرایا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس تصویر میں ماضی کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ وضاحت اور رنگوں کی گہرائی ہے، جس کے ذریعے مِلکی وے کی ساخت اور اس کے اندر ہونے والے فلکیاتی عمل کو نئی جہت سے سمجھنے میں مدد ملے گی۔یہ غیر معمولی تصویر 18 ماہ کے طویل عرصے میں لی گئی، جس میں مجموعی طور پر 40 ہزار گھنٹوں سے زیادہ کا...
ماہرینِ فلکیات نے ہماری کہکشاں ’مِلکی وے‘ کی حیران کر دینے والی نئی تصویر جاری کردی۔ تصویر میں پیش کی جانے والی تفصیلات کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ 18 ماہ کے عرصے (40 ہزار گھنٹے سے زائد) میں بننے والی یہ تصویر اب تک کی ترتیب دی گئی مِلکی وے کہکشاں کی سب سے بڑی لو-فیکوئنسی ریڈیو کلر تصویر ہے۔ اس میں سدرن ہیمسفیئر کا منظر عکس بند کیا گیا ہے جس میں ریڈیو ویو لینتھ کی وسیع رینج دیکھی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی یہ تصویر ماہرین کو ہماری کہکشاں میں ستاروں کی پیدائش، ارتقاء اور ان کے ختم ہونے سے متعلق جاننے کے نئے طریقے فراہم کرتی ہے۔ یہ تصویر یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا اور کرٹن...
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">سائنس کی دنیا میں ایک نیا اور حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے ۔ ملکی وے کہکشاں کے مرکز سے ایک پراسرار چمک زمین کی سمت بڑھ رہی ہے، جس نے ماہرینِ فلکیات کو الجھا کر رکھ دیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے م طابق یہ چمک گیما شعاعوں پر مشتمل ہے جو کئی برسوں سے خلائی ماہرین کے لیے ایک پہیلی بنی ہوئی ہیں۔ماہرین کے مطابق یہ روشنی دو ممکنہ ذرائع سے جنم لے سکتی ہے۔ پہلا یہ کہ یہ ڈارک میٹر کے ذرات کے تصادم کا نتیجہ ہے اور دوسرا امکان یہ ہے کہ یہ چمک تیزی سے گھومنے والے نیوٹرون ستاروں کی حرکات سے پیدا ہو رہی ہو۔اگر پہلا مفروضہ درست ثابت ہوتا ہے...
دنیا بھر کے ماہرینِ فلکیات اس وقت ایک غیرمعمولی خلائی منظر سے محظوظ ہیں، کیونکہ ہماری کہکشاں کے مرکز سے ایک پراسرار روشن توانائی پھوٹ رہی ہے جس نے سائنسدانوں کو نئی تحقیق پر مجبور کردیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ روشنی کائنات کے سب سے بڑے راز ڈارک میٹر کی موجودگی کا ثبوت بھی بن سکتی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: 7 ارب سال پرانی فوسل کہکشاں دریافت، ان کہکشاؤں میں وقت کیوں نہیں گزرتا؟ گزشتہ کئی دہائیوں سے سائنس دان کہکشاں کے مرکز سے خارج ہونے والی دھندلی گاما شعاعوں سے پریشان تھے، تاہم حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ روشنی یا تو ڈارک میٹر کے ذرات کے ٹکراؤ سے پیدا ہورہی ہے یا پھر تیز رفتار نیوٹرون...
ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے ہماری ملکی وے کہکشاں کے سب سے مصروف ستارہ ساز خطے میں موجود ستاروں اور خلائی گرد کی چمکتی تصاویر جاری کر دیں۔ جمعرات کو جاری کی گئی تصاویر میں امریکی خلائی ادارے کے مطابق ٹیلی اسکوپ نے کہکشاں کے مرکز میں موجود سپر میسو بلیک ہول سے چند سو نوری سال کے فاصلے پر موجود ایک بڑے مالیکیولر بادل سیگیٹیریس بی 2 کا جائزہ لیا۔ یہ خطہ ستاروں، گیس کے بھاری بادلوں اور پیچیدہ مقناطیسی فیلڈز سے بھرا ہوا ہے۔ اگرچہ سیگیٹیریس بی کا علاقہ اپنے مرکز کے قریب صرف 10 فی صد گیس رکھتا ہے لیکن یہ اپنے نصف ستاروں کے بننے کا سبب ہے۔ سائنس دانوں نے ٹیلی اسکوپ...
دنیا بھر سے سائنسی دنیا کی چند حیرت انگیز تصاویر اور تحقیقات منظر عام پر آئیں جنہوں نے ماہرین کو دنگ کر دیا۔ کہکشانی مہمان دمدار ستارہ بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ناسا کے ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ نے ایک ایسے دمدار ستارے (Comet) کی سب سے واضح تصویر لی ہے جو ہمارے نظامِ شمسی سے باہر کہکشاں سے آیا ہے۔ یہ دمدار ستارہ 3I/Atlas صرف تیسرا ایسا دریافت شدہ انٹرسٹیلر مہمان ہے۔ یہ بھی پڑھیں: ماہرین فلکیات حیران، آسمان میں ایسا کیا غیر معمولی ہونے والا ہے؟ ماہرین کے مطابق یہ غیرمعمولی رفتار سے خلا میں محوِ سفر ہے، تقریباً 1 لاکھ 30 ہزار میل (2 لاکھ 9 ہزار کلومیٹر) فی گھنٹہ کی رفتار اب تک ریکارڈ...
چلی میں ’سیئلو‘ (CiELO) پراجیکٹ کہکشاؤں کی تشکیل اور ارتقاء کے مطالعے میں نئی راہیں کھول رہا ہے اور اس ملک کو کمپیوٹیشنل فلکیات میں لاطینی امریکا کا قائد بنانے کی جانب گامزن ہے۔ مرکز برائے فلکیات اور متعلقہ ٹیکنالوجیز (CATA) کی ڈائریکٹر اور پراجیکٹ کی سربراہ پاتریشیا تیسیرا نے کہا: ’یہ اپنی نوعیت کا پہلا تخلیقی سمیولیشن پراجیکٹ ہے جو چلی اور اس خطے میں تیار کیا گیا ہے۔ اس کی بدولت قومی سائنسی برادری اب اپنی شناخت اور آزادانہ نقطۂ نظر کے ساتھ کائنات سے متعلق اپنے سوالات اٹھا اور حل کر سکتی ہے۔‘ مقصد: کہکشاؤں کی پیدائش اور ارتقاء کی کیمیائی کھوج ’سیئلو‘ کا مکمل نام Chemo-dynamIcal propertiEs of gaLaxies and the cOsmic ہے۔ اس کا...
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">فلکیاتی تحقیق کے میدان میں ایک غیر معمولی دریافت نے سائنس دانوں کو نئی حیرت میں ڈال دیا ہے۔جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ذریعے ماہرین نے ایک ایسی کہکشاں دریافت کی ہے جو تقریباً 13 ارب سال سے اپنی ابتدائی حالت میں ’منجمد‘ہے۔ اسے فلکیاتی اصطلاح میں ایک ’relaxed fossil galaxy‘ کہا جا رہا ہے ،یعنی ایسی کہکشاں جس میں وقت کے ساتھ کوئی بڑی تبدیلی یا ارتقائی سرگرمی نہیں ہوئی۔اس کہکشاں کا نام JADES-GS-z7-LA رکھا گیا ہے اور یہ اس دور سے تعلق رکھتی ہے جب کائنات کی عمر محض 70 کروڑ سال تھی، یعنی اس کا تعلق کائنات کے بالکل ابتدائی دور سے ہے۔ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ جیسی طاقتور مشینری کی بدولت سائنس دانوں...
ماہرینِ فلکیات نے زمین سے 1 کروڑ 10 لاکھ نوری سال فاصلے پر موجود کہکشاں کی اب تک کی سب سے تفصیلی تصویر جاری کر دی۔ اس انتہائی تفصیلی تصویر میں ’اسکلپٹر کہکشاں‘ کے وہ حصے بھی دِکھائے گئے ہیں جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ سائنس دانوں نے یورپین سدرن آبزرویٹری کی ویری لارج ٹیلی اسکوپ کو استعمال کرتے ہوئے یہ تصویر بنائی ہے جس میں بے شمار رنگ دِکھائے گئے ہیں۔ اس تصویر کو بنانے کے لیے سائنس دانوں نے کہکشاں کا 50 گھنٹے تک مشاہدہ کیا اور 100 ٹکڑوں کو جوڑا۔ تصویر میں دکھایا گیا رقبہ 65 ہزار نوری سال پر پھیلا ہوا ہے۔ اسکلپٹر گلیکسی، این جی سی 254 کے نام سے جانی جاتی...
ہماری کہکشاں اور پڑوسی اینڈرومیڈا کہکشاں خلا میں ایک دوسرے کی طرف تقریباً 250,000 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ رہی ہیں اور مستقبل میں کہکشاں کے ممکنہ تصادم کا پتہ دے رہی ہیں جو ان دونوں کو تباہ کر دے گا۔ لیکن اس کائناتی حادثے کا کتنا امکان ہے؟ پچھلی تحقیق نے پیش گوئی کی ہے کہ یہ اب سے تقریباً 4 سے 4.5 ارب سال بعد ہوگا۔ لیکن اب ایک نیا مطالعہ جو حالیہ مشاہداتی ڈیٹا کا استعمال کرتا ہے اور تازہ متغیرات کو شامل کرتا ہے اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ تصادم ہونا یقینی نہیں ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تصادم اگلے 5 ارب سالوں میں 2 فیصد سے کم اور اگلے 10 ارب سالوں میں تقریباً 50...
نیویارک(اوصاف نیوز)عظیم الجثہ بلیک ہول 20 سال بعد متحرک ہوگیا، ماہرین فلکیات میں ہلچل مچ گئی،سائنسدانوں نے ایک ایسا شاندار فلکیاتی واقعہ ریکارڈ کیا جو پہلے کبھی براہِ راست نہیں دیکھا گیا۔ ایک خاموش بلیک ہول اچانک متحرک ہو گیا۔ یہ واقعہ کہکشاں SDSS1335+0728 میں پیش آیا، جو زمین سے تقریباً 300 ملین نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں سے یہ کہکشاں پرسکون اور غیر متحرک نظر آتی تھی، لیکن 2019 کے آخر میں اس کی چمک میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ یہ کہکشاں جس کا مرکز ایک عظیم بلیک ہول ہے (جس کا وزن سورج کے مقابلے میں دس لاکھ گنا زیادہ ہے)، اچانک الٹرا وائلٹ، آپٹیکل، اور انفراریڈ روشنی خارج کرنے لگی...
بلیک ہول کی خوراک بنتے سورج کے حیرت انگیز مناظر ٹیلی اسکوپ میں قید ہوگئے جس نے سائنسدانوں کو حیران کردیا۔ ایک خوفناک دریافت جو سائنسی افسانے کی طرح لگی، حال ہی میں ماہرین فلکیات نے ناسا کے ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ کا استعمال کرتے ہوئے کئی میل دور ایک بہت بڑے بلیک ہول کو دیکھنے میں کامیاب ہوئے جو زمین سے 600 ملین نوری سال کی دوری پر سورج کو نگلنے کے عمل کے دوران دیکھا گیا۔ یہ حیران کن واقعہ جسے ٹائیڈل ڈسٹرکشن ایونٹ (TDE) کہا جاتا ہے اور جس کا نام AT2024tvd رکھا گیا ہے،ہماری کہکشاں سے کئی میلوں دور پیش آیا، جس نے گھومتے ہوئے بلیک ہولز کی ایک ایسی پاپولیشن کو بے نقاب کیا جو...
ہماری کائنات ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے، ہر دن ایک نیا راز، ایک نئی دریافت۔ حالیہ دنوں میں سائنسدانوں نے ہماری پڑوسی کہکشاں کے حوالے سے ایک حیران کن انکشاف کیا ہے، ’اس کہکشاں کے ٹوٹنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔‘ یہ کہکشاں ’اسمال میجیلینک کلاؤڈ‘ یا ایس ایم سی کہلاتی ہے، جو ہماری ملکی وے کہکشاں کے گرد گردش کرتی ہے اور ہم سے تقریباً دو لاکھ نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ ایک چھوٹی کہکشاں ہے، مگر سائنسی لحاظ سے اس کی اہمیت بہت بڑی ہے۔ یورپین اسپیس ایجنسی کے ’گائیا‘ (Gaia) خلائی جہاز سے حاصل کردہ ڈیٹا کے تجزیے سے یہ انکشاف ہوا کہ ایس ایم سی کے اندر موجود ستارے ایک...
امریکی خلائی ادارے ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ (JWST) کا استعمال کرتے ہوئے ماہرین فلکیات نے ایک دور دراز کہکشاں JADES-GS-z13-1 دریافت کی ہے، جو بگ بینگ کے صرف 33 کروڑ برس بعد وجود میں آئی تھی۔ ناسا کے مطابق یہ کہکشاں غیر متوقع طور پر چمکدار الٹرا وائلٹ (یو وی) روشنی، خاص طور پر ہائیڈروجن ایٹمز سے خارج ہوتے لائمین-الفا ظاہر کرتی ہے، جو ابتدائی کائنات میں موجود گھنے غیر متحرک ہائیڈروجن بادلوں کی موجودگی کے باوجود حیران کن ہے۔ اس اخراج کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ کائنات کی ری آئنائزیشن—جب یو وی روشنی نے ہائیڈروجن ایٹمز کو آئنائز کر کے دوبارہ نمودار کی—پہلے سے متوقع وقت سے قبل واقع ہوئی۔ JADES کائنات کی مشاہدے میں...
ناسا کی جیمز ویب خلائی دوربین نے اسپائرل کہکشاں کا ایک حیرت انگیز آسمانی منظر پیش کیا ہے جو ایک نوزائیدہ ستارے سے پیدا ہونے والے دھویں اور گیس کے بادل سے ملتی دکھائی دیتی ہے۔ ناسا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ دونوں غیر متعلقہ اشیا کی ’خوش قسمت صف بندی‘ ہے۔ یہ بھی پڑھیں: خلا میں پھنسے ناسا کے 2 خلا بازوں کی واپسی میں تاخیر کیوں؟ جب ستارے پیدا ہوتے ہیں تو خلا میں ڈرامائی راستے بناتے ہیں۔ مذکورہ ناقابل یقین تصویر میں نوجوان ستارے کا جیٹ ایک مکمل طور پر منسلک دور کی پیچیدہ کہکشاں کے ساتھ نظر آتا ہے۔ ہربگ ہارو 49/50 زمین سے تقریباً 630 نوری سال کے فاصلے پر مجمع النجوم چیمیلین...
سائنس دانوں نے خلاء میں دور دراز موجود ایک کہکشاں میں آکسیجن اور دیگر بھاری دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔ JADES-GS-z14-0 نامی یہ کہکشاں زمین سے 13.4 ارب نوری برس کے فاصلے پر موجود ہے جس کو گزشتہ برس ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے دریافت کیا تھا۔ یورپین سدرن آبزرویٹری کے ماہرِ فلکیات گرگو پوپنگ نے ایک بیان میں کہا کہ JADES-GS-z14-0 میں آکسیجن کی واضح نشان دہی پر انہیں واقعی حیرانی ہے۔ یہ دریافت بتاتی ہے کہ ماضی کے مقابلے میں بگ بینگ کے بعد کہکشائیں زیادہ تیزی سے بن سکتی ہیں۔ یہ نتائج دومختلف مطالعے کرنےو الی دو مختلف ماہرینِ فلکیات کی ٹیموں نے تشکیل دی۔ اس سے سائنس دانوں کے لیے کہکشاں...
یورپین اسپیس ایجنسی نے یوکلِڈ اسپیس ٹیلی اسکوپ سے حاصل ہونے والا پہلا ڈیٹا جاری کر دیا جس کے حوالے سے امید کی جارہی ہے کہ یہ ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی کو سمجھنے میں مدد دے گا۔ حاصل ہونے والے ابتدائی ڈیٹا میں آسمان کے تین ٹکڑے دکھائے گئے ہیں اور ہر حصے میں کہکشاؤں کے جتھے موجود تھے۔ عکس بند کیا گیا ہر حصہ دنیا سے دیکھے جانے والے چاند کے سائز سے 300 گُنا بڑا تھا۔ ایک تہائی آسمان کی اسکیننگ کے بعد یوکلِڈ سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ٹیلی اسکوپ کائنات کا مکمل نقشہ تیار کر لے گی۔ 2023 میں فلوریڈا سے چھ سالہ مشن پر لانچ کی جانے والی یوکلِڈ ایک مدار...
اسلام آباد( نیوز ڈیسک) ماہرین فلکیات نے ایک نہایت دیوقامت بلیک ہول دریافت کیا ہے جس کا حجم سورج سے 36 ارب گنا زیادہ ہے، یہ بلیک ہول ایک دور دراز کہکشاں LRG 3-757 کے مرکز میں واقع ہے ، اس دریافت کا سہرا برازیل کی یونیورسٹی فیڈرل ڈو ریو گرانڈے ڈو سُل کے سائنسدان کارلوس میلو کارنیرو اور ان کی ٹیم کے سر جاتا ہے۔ یہ تحقیق “کوسمک ہارس شو گریویٹیشنل لینز” نامی نظام کا مطالعہ کرتے ہوئے سامنے آئی، یہ سسٹم زمین سے ساڑھے پانچ ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے،اس قسم کے بلیک ہولز کو “الٹرا میسو بلیک ہول” کہا جاتا ہے کیونکہ یہ عام سپر میسو بلیک ہولز سے بھی کئی گنا زیادہ...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 فروری 2025ء) ماہرین فلکیات نے اب تک معلوم کائنات کا سب سے بڑا اسٹرکچر (ڈھانچہ) دریافت کیا ہے۔ اسے" کیپو" کا نام دیا گیا ہے، جو ایک اعشاریہ تین ارب نوری سال پر محیط ہے۔ یہ کائناتی ڈھانچہ کہکشاؤں کے بننے اور کائنات کے پھیلاؤ کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے علم فلکیات میں آئے روز نئی دریافتیں اور ہوشربا انکشافات ہوتے رہتے ہیں۔ یہ انکشافات ماہرینِ فلکیات کو معلوم کائنات کو مزید بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتے اور مزید تحقیق پر اکساتے ہیں۔ انہی میں سے ایک " کیپو" کی دریافت بھی ہے، جسے معلوم کائنات کا سب سے...
ماہرین فلکیات نے ایک ایسا اسٹرکچر دریافت کیا ہے جو ان کے خیال میں ہماری کائنات کا اب تک دریافت ہونے والا سب سے بڑا اسٹرکچر ہے۔اس اسٹرکچر کو Quipu کا نام دیا گیا ہے۔یہ اسٹرکچر ایک ارب 30 کروڑ نوری برسوں جتنے فاصلے تک پھیلا ہوا ہے یعنی ملکی وے نامی کہکشاں سے 13 ہزار گنا زیادہ بڑا ہے۔واضح رہے کہ ملکی وے کہکشاں میں ہمارا نظام شمسی بھی واقع ہے۔ اس اسٹرکچر کی دریافت کے حوالے سے تحقیق کے نتائج ایک پری پرنٹ ویب سائٹ ArXiv میں شائع ہوئے۔تحقیق کے دوران ماہرین نے نہ صرف Quipu بلکہ دیگر 4 بڑے اسٹرکچرز بھی دریافت کیے۔مگر ان میں Quipu سب سے بڑا اسٹرکچر ہے کیونکہ اسے اسکائی میپس میں آسانی...
خلا میں تیرتی ایک انتہائی طاقتور ٹیلی اسکوپ نے دور دراز کہکشاں کے گرد روشنی کا ایک نایاب ’آئنسٹائن رنگ‘ دریافت کر لیا۔ یورپی خلائی ایجنسی کی یوکلڈ ٹیلی اسکوپ نے زمین سے تقریباً 50 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاں این جی سی 6505 کے گرد موجود روشنے کے ہالے کی عکس بندی کی۔ روشنی کا یہ دائرہ ایک دوسری کہکشاں کی وجہ سے بن رہا ہے جو کہ زمین سے 4.42 ارب نوری سال کے فاصلے پر ہے اور این جی سی 6505 کے عین پشت پر موجود ہے۔ جرنل آسٹرونومی اینڈ آسٹروفزکس میں آج شائع ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پشت پر موجود کہکشاں سے آنے والی روشنی کو این جی...
ماہرین فلکیات نے تین ایسی کہکشائیں دریافت کی ہیں جو کائنات کے قدیم ماضی کے مخفی رازوں کو افشا کرسکتی ہیں۔ یہ کہکشائیں جن کا نام Sculptor اے، بی اور سی ہے، اتنی چھوٹی اور مدھم ہیں کہ وہ روایتی کمپیوٹر الگورتھم کے ذریعے پتہ لگنے سے بچ جاتی ہیں، انہیں فوکس میں لانے کے لیے تیز انسانی آنکھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایریزونا یونیورسٹی کے ماہر فلکیات ڈیوڈ سینڈ نے یہ حیرت انگیز دریافت کی۔ انہوں نے بتایا کہ میں ایسے ہی ڈی ای ایس آئی لیگیسی سروے کا مطالعہ کررہا تھا اور آسمان کے ان علاقوں کا مشاہدہ کررہا تھا جن کی پہلے تلاش نہیں کی گئی تھی۔ اس میں صرف چند گھنٹے ہی لگے کہ یہ کہکشائیں...
