ہماری کہکشاں اور پڑوسی کہکشاں میں تصادم کا کتنا امکان؟ نئے شواہد سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
ہماری کہکشاں اور پڑوسی اینڈرومیڈا کہکشاں خلا میں ایک دوسرے کی طرف تقریباً 250,000 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ رہی ہیں اور مستقبل میں کہکشاں کے ممکنہ تصادم کا پتہ دے رہی ہیں جو ان دونوں کو تباہ کر دے گا۔
لیکن اس کائناتی حادثے کا کتنا امکان ہے؟ پچھلی تحقیق نے پیش گوئی کی ہے کہ یہ اب سے تقریباً 4 سے 4.
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تصادم اگلے 5 ارب سالوں میں 2 فیصد سے کم اور اگلے 10 ارب سالوں میں تقریباً 50 فیصد امکان رکھتا ہے۔
کہکشاؤں کا انضمام ایک ایسے کائناتی مظہر کی طرح نہیں ہیں جس میں ستارے اور سیارے ایک دوسرے سے ٹکرا رہے ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر ایک پیچیدہ امتزاج ہے۔
یونیورسٹی آف ہیلسنکی کے فلکیاتی طبیعیات کے ماہر اور اس تحقیق کے سرکردہ مصنف ٹل سویلا نے کہا کہ مستقبل کا تصادم اگر ایسا ہوتا ہے جس میں اجسام ایک دوسرے سے ٹکرائیں تو ملکی وے اور اینڈومیڈا دونوں کا خاتمہ ہو گا اور ایک نئی کہکشاں وجود میں آئے گی۔
سوالا نے کہا، "اگر انضمام ہوتا ہے تو مستقبل میں اس کے 7 سے 8 ارب سال میں وقوع پذیر ہونے کا امکان ہے۔ لیکن ہم موجودہ اعداد و شمار کی بنیاد پر دیکھتے ہیں کہ ہم انضمام کے وقت کی پیشین گوئی نہیں کر سکتے کہ آیا یہ ہوتا بھی ہے یا نہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
’جیو نیوز‘ گریبچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے ریونیو شاٹ فال کے باوجود منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کر دیا۔
اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت 2.75 ارب کا ریونیو شاٹ فال ہے۔
راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ اگست اور ستمبر کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوا، اس میں سے کچھ ریکور ہوگا کچھ نہیں، لیکن ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بیرونی ایجنسیز نے معاشی استحکام کی توثیق کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
راشد لنگڑیال ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔