افعانستان کے بارڈر پر دہشتگرد پوسٹس چھوڑ کر بھاگ گئے: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ افعانستان کے بارڈر پر دہشت گرد پوسٹس چھوڑ کر بھاگ گئے۔
پارلیمنٹ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے اپنے سے چار گنا بڑے دشمن کو شکست دی، یہ پراکسی وار ہمارے لیے مسئلہ ہی کوئی نہیں۔
عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ وانا کیڈٹ کالج سے پاک فوج نے 500 سے زائد طلبہ کو بازیاب کیا، وانا میں طلبہ کو ریسکیو کیا وہ ایک تاریخی آپریشن تھا۔ پاک فوج نے ایک ایسا آپریشن کیا جو دنیا کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ کوئی بڑا نقصان ہو جاتا تو یہ اے پی ایس سے 10 گنا بڑا ہوتا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کاش اپوزیشن کوئی سیر حاصل گفتگو کرتی، شق وار بل پر بحث کرتے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم آئینی ہے اور نہ ہی جمہوری، یہ کسی کو فائدہ دینے کیلیے ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم نہ آئینی ہیں اور نہ ہی جمہوری ہے۔
پشاور بی آر ٹی کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی بانی پی ٹی آئی کا تحفہ ہیں۔ وزیراعلیٰ نے خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے ضلع خیبر تک بی آر ٹی بسوں کو بڑھانے کا اعلان کیا۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ میں خود جائزہ لینے آیا ہوں، نئے روٹس جس میں باڑہ کا روٹ کے بھی شامل ہے شروع کررہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پچاس بسیں منگوائی گئیں ہیں جبکہ مزید 50 بسیں منگوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا 27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ طاقتور تو پہلے سے ہی طاقتور ہیں، یہ ترمیم کسی کے فائدہ اٹھانے کیلیے لائی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی کا کہنا ہے کہ آپریشن میں کسی کا فائدہ نہیں، پہلے دن سے جب وہ وزیر اعلی بنا تب سے میرے خلاف منفی پروپیگنڈا جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں قبائلی علاقے سے پہلا وزیراعلیٰ ہوں، میری کردار کشی دراصل قبائلی عوام کی کردار کشی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم کے ذریعے آئین اور جمہوریت کو روندا جارہا ہے، جتنے بھی طاقتور لوگ آئے انہوں نے آئین کو پامال کیا ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ میرا لیڈر کہتا ہے کہ ملٹری آپریشن مسائل کا حل نہیں کیونکہ اس میں جزا اور سزا نہیں ہوتی، ملٹری آپریشن اور بند کمروں میں فیصلے نہیں ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بارہ نومبر کو امن وامان کا جرگہ ہورہا ہے۔