مِلکی وے کہکشاں کی نئی تصویر نے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماہرینِ فلکیات نے ہماری کہکشاں مِلکی وے کی ایک ایسی نئی تصویر جاری کی ہے جس نے سائنس کی دنیا میں حیرت کی لہر دوڑا دی ہے۔
یہ تصویر نہ صرف اپنی نوعیت کی منفرد ہے بلکہ اس میں شامل باریک تفصیلات نے ماہرین کو کہکشاں کے کئی پوشیدہ پہلوؤں سے روشناس کرایا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس تصویر میں ماضی کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ وضاحت اور رنگوں کی گہرائی ہے، جس کے ذریعے مِلکی وے کی ساخت اور اس کے اندر ہونے والے فلکیاتی عمل کو نئی جہت سے سمجھنے میں مدد ملے گی۔
یہ غیر معمولی تصویر 18 ماہ کے طویل عرصے میں لی گئی، جس میں مجموعی طور پر 40 ہزار گھنٹوں سے زیادہ کا مشاہدہ شامل ہے۔ اسے اب تک کی سب سے بڑی لو فریکوئنسی ریڈیو کلر امیج قرار دیا جا رہا ہے، جس میں جنوبی نصف کرۂ ارض سے مِلکی وے کا وہ منظر قید کیا گیا ہے جو عام طور پر انسانی آنکھ سے دیکھنا ممکن نہیں۔
ریڈیو ویوز کے ذریعے تیار کردہ یہ عکس کہکشاں کے اندر ستاروں کی پیدائش، ارتقاء اور فنا کے مراحل کو سمجھنے میں ایک سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔
یہ تحقیقی منصوبہ یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا اور کرٹن یونیورسٹی کے اشتراک سے چلنے والے ادارے انٹرنیشنل سینٹر آف ریڈیو آسٹرونومی ریسرچ (ICRAR) کے ماہرین نے مکمل کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کام مِلکی وے کی ریڈیو لہروں کے مشاہدے میں نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔
ریسرچ ٹیم سے وابستہ پی ایچ ڈی طالبہ سِلویا مینٹوونانی نے بتایا کہ یہ تصویر کم ریڈیو فریکوئنسیز پر تیار کی گئی ہے، جس کی بدولت ہماری کہکشاں کا ایک ایسا پہلو سامنے آیا ہے جو اس سے پہلے کبھی واضح نہیں ہوا تھا۔ تصویر کے رنگ اور لہریں مِلکی وے کے اندر توانائی کے بہاؤ، گیس کے بادلوں کی تقسیم اور نئے ستاروں کے وجود میں آنے کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج نہ صرف مِلکی وے بلکہ کائنات کی دیگر کہکشاؤں کو سمجھنے کے لیے بھی بنیاد فراہم کریں گے۔ سائنسی حلقے اس تصویر کو جدید ریڈیو فلکیات کی تاریخ میں ایک سنگ میل قرار دے رہے ہیں، جو آنے والے برسوں میں فلکیاتی تحقیق کے لیے نئی راہیں کھول دے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: م لکی وے
پڑھیں:
شمالی کوریا کے آئی ٹی ماہرین دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے لگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251028-06-16
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) بین الاقوامی پابندیوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ملٹی لیٹرل سینکشنز مانیٹرنگ ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی کوریا اقوامِ متحدہ کی سخت پابندیوں کو کرپٹو کرنسی اور آئی ٹی ورکرز کے ذریعے چکما دے رہا ہے، تاکہ اپنے فوجی اسلحہ جات اور خام مال کی خرید و فروخت جاری رکھ سکے۔ رپورٹ کے مطابق کم جونگ اْن کی قیادت میں شمالی کوریا نے گزشتہ برسوں میں سائبر کارروائیوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے اور انٹرنیٹ ہیکنگ کو غیر ملکی زرمبادلہ حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ بنا لیا ہے۔ ایم ایس ایم ٹی کی رپورٹ کے مطابق 2025 ء کے ابتدائی 9 ماہ میں شمالی کوریا نے کرپٹو کرنسی کے ذریعے کم از کم 1.65 ارب ڈالر چرائے، جن میں سے 1.4 ارب ڈالر فروری میں کرپٹو ایکسچینج کمپنی بائی بٹ سے ہتھیائے گئے۔ یہ رقم 2024 ء میں حاصل کی گئی 1.2 ارب ڈالر کی غیر قانونی آمدنی کے علاوہ ہے ۔ شمالی کوریا نے اسٹیبل کوائن نامی کرپٹو کرنسی کے ذریعے ہتھیاروں، تانبے اور دیگر خام مال کی خرید و فروخت کی۔ اس کے علاوہ شمالی کوریا نے اقوامِ متحدہ کی پابندیوں سے بچنے کے لیے اپنے آئی ٹی ماہرین کو چین، روس، لاؤس، کمبوڈیا، نائیجیریا، گنی، ایکویٹوریل گنی اور تنزانیہ سمیت کم از کم 8 ممالک میں بھیجا۔ رپورٹ کے مطابق پیانگ یانگ 40 ہزار مزدوروں کو روس بھیجنے کا منصوبہ رکھتا ہے، جن میں کئی آئی ٹی ایکسپرٹس شامل ہوں گے۔ شمالی کوریا کے ماہرین نے اپنی شناخت چھپا کر امریکی اور جاپانی کمپنیوں کے اینیمیشن منصوبوں پر کام کیا، جن میں ایمیزون اور ایچ بی او میکس جیسے ادارے شامل تھے۔ ایم ایس ایم ٹی، جو 2024 میں قائم ہوئی تھی، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرتی ہے۔ اس کے رکن ممالک میں امریکا، برطانیہ، جنوبی کوریا، جاپان، فرانس، جرمنی، اٹلی، آسٹریلیا، کینیڈا، نیدرلینڈز، اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔