اسرائیل کے خلاف فوجی خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے، صہیونی ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
پوکاسٹ میں ماہرِ امورِ دفاع تسفی وائنبرگر نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو لاحق خطرات ختم نہیں ہوئے بلکہ ترکی اور مصر کی جانب سے فوجی خطرات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ویب سائٹ نیوز ون کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ماہرین نے ایک خصوصی نشست میں اسرائیل کو درپیش فوجی خطرات پر گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ 7 اکتوبر کی شکست کے بعد بھی اسرائیل کو اپنی عسکری صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ نشست ایک پادکاسٹ کی صورت میں منعقد کی گئی، جس میں ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی فوج کی طاقت میں اضافہ کیے بغیر، اسرائیل 7 اکتوبر کے واقعات کے اثرات سے نہیں نکل سکتا۔
ماہرین میں سے ایک نے کہا کہ اسرائیل مختلف بیرونی جنگوں میں الجھا ہوا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ داخلی اختلافات پر بھی توجہ دینا ضروری ہے تاکہ یہ تنازعات مزید نہ بھڑکیں۔ ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل نے اعتراف کیا کہ گزشتہ دو برسوں میں اسرائیلی وزارتِ دفاع نے غیر پیشہ ورانہ اور سطحی طرزِ عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسی نشست میں ماہرِ امورِ دفاع تسفی وائنبرگر نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو لاحق خطرات ختم نہیں ہوئے بلکہ ترکی اور مصر کی جانب سے فوجی خطرات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ اسرائیل اسرائیل کو فوجی خطرات کیا کہ
پڑھیں:
سوڈان کا فوجی طیارہ ہنگامی لینڈنگ کی کوشش میں گر کر تباہ؛ تمام افراد ہلاک
سوڈان کے مشرق میں فوجی مال بردار طیارہ الیوشین آئی ایل-76 حادثے کا شکار ہوگیا جس میں عملے کے تمام ارکان ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دو فوجی ذرائع نے بتایا کہ مال بردار طیارے کو تکنیکی خرابی کا سامنا تھا جس پر وہ بحیرہ احمر کے پورٹ پر اترنا چاہتا تھا۔
جہاں سوڈان کے عثمان ڈیگنا فوجی مرکز قائم ہے تاہم طیارہ لینڈنگ کی کوشش کے دوران گر کر تباہ ہوگیا اور اس میں آگ بھڑک اُٹھی تھی۔
سوڈانی فوج نے طیارہ حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز میں موجود تمام افراد ہلاک ہوگئے تاہم بیان میں تعداد نہیں بتائی گئی۔
ایک اور ذرائع نے بھی تصدیق کی کہ طیارے میں کتنے اہلکار سوار تھے یہ تاحال معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
یاد رہے کہ سوویت یونین کے زمانے کے ڈیزائن کردہ آئی ایل-76 طیارہ طویل عرصے سے بھاری سامان و اہلکاروں کی منتقلی کے لیے سوڈانی فوج کے زیر استعمال ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اپریل 2023 سے فوج اور نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان اقتدار اور طاقت کے حصول کی جنگ جاری ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 12 ملین بے گھر ہوچکے ہیں۔
تاحال طیارہ حادثے میں دہشت گردی کے عنصر کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے اور نہ کسی گروپ نے ذمہ داری قبول کی ہے۔