اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)ماہر معیشت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ  مالی سال 2024-25 کے دوران حکومتِ پاکستان کی انکم ٹیکس وصولی تاریخ کی بلند ترین سطح 5.83 کھرب روپے تک پہنچ گئی، جو گزشتہ مالی سال 2023-24 میں 4.57 کھرب روپے تھی، اس نمایاں اضافے نے سرکاری محصولات میں تو اضافہ کیا ہے مگر عوامی سطح پر شدید نارضگی اور بے اطمینانی پیدا کر دی ہے۔

مائیکر و بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر انہوں نےکہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، مجموعی وصولیوں میں سے 575 ارب روپے تنخواہ دار طبقے سے حاصل کیے گئے، جو گزشتہ سال کے 364 ارب روپے کے مقابلے میں واضح اضافہ ہے۔دوسری جانب کاروباری طبقہ — جس میں کارپوریٹس، پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں، بینکنگ و غیر ملکی کمپنیاں، چھوٹے کاروبار اور ایسوسی ایشن آف پرسنز (AOPs) شامل ہیں — نے تقریباً 5.

3 کھرب روپے انکم ٹیکس کی مد میں ادا کیے، جو گزشتہ سال کے 4.1 کھرب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔

این سی سی آئی اے افسران مبینہ گینگ بنا کر رشوت خوری کر رہے ہیں، ڈکی بھائی کو پکڑنے والے افسران کا 3 روزہ ریمانڈ منظور

اس سال پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں نے 1.36 کھرب روپے،لسٹڈ کمپنیوں نے 866 ارب روپے، بینکنگ سیکٹر نے 930 ارب روپے، AOPs نے 214 ارب روپےجبکہ دیگر افراد نے 1.12 کھرب روپے ٹیکس ادا کیا۔حکومت کا مؤقف ہے کہ اس اضافے کی وجہ ٹیکس نیٹ میں وسعت اور بہتر کمپلائنس ہے، تاہم ماہرین معیشت کے مطابق سخت ٹیکس پالیسیوں اور عدم توازن والے بوجھ نے تنخواہ دار طبقے اور کاروباری برادری دونوں کو دباؤ میں ڈال دیا ہے۔

ان  کا کہنا ہے کہ اگر ٹیکس نظام کو مزید منصفانہ اور پائیدار نہ بنایا گیا تو یہ معاشی سست روی اور عوامی بے اعتمادی کا باعث بن سکتا ہے۔گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ  آئندہ مالی سال 2025-26 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو  جس میں براہِ راست و بالواسطہ ٹیکس، پیٹرولیم لیوی اور صوبائی محصولات شامل ہیں — 15 فیصد سے تجاوز کرنے کا امکان ہے، جو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہوگی۔

 لدھیانہ میں سردار موہن سنگھ ثقافتی میلے کی اختتامی تقریب میں شرکت کی، دس سے پندرہ ہزار افراد کا اجتماع تھا،بیرون ممالک سے آئے وفود شامل تھے 

Tax Burden and Public Resentment!

The Income Tax collection for the fiscal year 2024–25 reached a record high of Rs. 5.83 trillion, compared to Rs. 4.57 trillion in FY 2023–24, reflecting a sharp increase in government revenue.

However, this excessive tax collection has… pic.twitter.com/9lqZMOYb4Z

— Dr Gohar Ejaz (@Gohar_Ejaz1) October 28, 2025

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کھرب روپے ارب روپے

پڑھیں:

یو اے ای کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ 2026 کیلئے منظور، ترقیاتی اخراجات میں اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دبئی: متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی کابینہ نے مالی سال 2026 کے لیے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ منظور کر لیا ہے۔
دبئی میڈیا آفس کے مطابق، نئے مالی سال کے لیے منظور کیا گیا بجٹ 25 ارب ڈالر (92 ارب درہم) سے زائد مالیت کا ہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ نے اس موقع پر فیڈرل فنانشل سینٹر پروگرام کی منظوری بھی دی ہے، جس کا مقصد اماراتی وفاقی اداروں کی مالی پائیداری کو یقینی بنانا ہے۔

دبئی میڈیا آفس کے مطابق 2024 میں بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 1.05 کھرب درہم تک پہنچ گیا، جو عرب دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ اسی طرح یو اے ای کی برآمدات بھی 2019 کے مقابلے میں دوگنا بڑھ کر 950 ارب درہم تک جا پہنچی ہیں، جو ملکی معیشت کی تیزی سے ترقی کا ثبوت ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ نہ صرف مالی استحکام بلکہ سرمایہ کاری، روزگار اور برآمدات میں مزید اضافے کا سبب بنے گا، جس سے یو اے ای کی عالمی معیشت میں پوزیشن مزید مستحکم ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • 2 سال 7 ماہ میں 8 کھرب 40 ارب روپے کی ریکوری کی، بدعنوانی ختم ہو جائے تو قرضہ لینے کی ضرورت نہیں، چیئرمین نیب
  • نیب کی آٹھ کھرب چالیس ارب روپے کی ریکوری
  • یو اے ای کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ 2026 کیلئے منظور، ترقیاتی اخراجات میں اضافہ
  • سندھ اور بلوچستان کے صارفین کے لیے گیس مزید مہنگی ہونے کا امکان
  • پاکستان میں آئندہ حج سستا ہونے کا امکان، سعودی کمپنی نے اخراجات میں کمی کر دی
  • بہاولنگر کے شہریوں پر نیا بوجھ، صفائی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ
  • بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس اور فیسوں میں بڑا اضافہ، نان فائلرز کے رقم نکالنے پر کتنا ٹیکس کٹے گا؟
  • 4 کھرب 77 ارب روپے میں امریکی سافٹ ویئر کمپنی خریدنے والے پاکستانی ریحان جلیل کون ہیں؟
  • پاکستان میں تیزی سے بڑھتا موٹاپا، عوام اور ماہرین کیا کہتے ہیں؟