صارفین مہنگی بجلی کی قیمت تا حال ادا کر رہے ہیں:گوہر اعجاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
ویب ڈیسک :سابق نگران وفاقی وزیر تجارت و صنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے مہنگے پاور پلانٹس کا معاملہ اٹھا دیا ۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت نے مہنگے ونڈ اور کول پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع نہیں کیے ،پوری قوم مہنگے متبادل بجلی معاہدوں کی قیمت چکا رہی ہے جبکہ سستے تھرمل پاور پلانٹس سے بجلی پیدا نہیں کی جا رہی۔
چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ گوہر اعجاز نے مہنگے پاور پلانٹس کے معاہدوں پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کے مہنگے معاہدوں پر تاحال عملدرآمد جاری ہے۔
پنجاب نے تمام صوبوں سے زیادہ 16.
گوہر اعجاز نے کہا کہ صارفین مہنگی بجلی کی قیمت تا حال ادا کر رہے ہیں، ونڈ اور سولر پاور پلانٹس کا ٹیرف 20 سے 47 روپے تک ہے ۔
دوسری جانب تھرمل پاور پلانٹس سے انتہائی کم بجلی پیدا کی جا رہی ہے جبکہ تھرمل پاور پلانٹس کا نرخ 11 سے 18 روپے فی یونٹ ہے ونڈ پاور پلانٹس اور تھرمل پاور پلانٹس کے ٹیرف میں بڑا فرق ہے ۔
متبادل توانائی کے معاہدوں سے مہنگی بجلی پیدا کی جا رہی ہے سستے پاور پلانٹس سے انتہائی معمولی بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔
ای سی سی کا پٹرولیم مصنوعات پر ڈیلرز اور او ایم سیز مارجنز میں 5 تا 10 فیصد اضافہ منظور
گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت نے مہنگے ونڈ اور کول پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع نہیں کیے پوری قوم مہنگے متبادل بجلی معاہدوں کی قیمت چکا رہی ہے سستے تھرمل پاور پلانٹس سے بجلی پیدا نہیں کی جا رہی۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ غیر حقیقی ٹیرف اسٹرکچر کے باعث صنعتوں پر کراس سبسڈی کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے سیاسی سمجھوتے معاشی حقائق پر غلبہ پا رہے ہیں۔
حکومت فوری طور پر مہنگے بجلی کے معاہدوں پر مذاکرات شروع کرے معاشی میرٹ کی بنیاد پر ٹیرف اسٹرکچر جاری کیا جائے حکومتی لا پرواہی کی وجہ سے صنعتیں بند ہو رہی ہیں، ملکی معاشی ترقی کی رفتار آگے نہیں بڑھ رہی۔
پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی اور بانی پر پابندی کی قرارداد منظورکرلی
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
حکومتی درخواست پر نیپرا کی بجلی کھپت پر رعایتی نرخ کی منظوری
—فائل فوٹونیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے حکومتی درخواست پر اضافی بجلی کی کھپت پر رعایتی نرخ کی منظور ی دے دی، فیصلہ وفاقی حکومت کو موصول ہو گیا۔
پاور ڈویژن کے مطابق صنعتوں اور زرعی شعبے کو اضافی بجلی کی کھپت پر فی یونٹ 22 روپے 98 پیسے چارج ہو گا۔
وفاقی وزیرِ توانائی اویس لغاری نے کہا کہ صنعتی پیکیج سے ملک میں صنعتی اور زرعی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا، روزگار کے اضافی مواقع دستیاب ہوں گے۔
اویس لغاری نے کہا کہ 3 سال کے پیکیج سے انڈسٹریل سیکٹر مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کر سکے گا، ڈیٹا سینٹر اور کرپٹو مائننگ آپریشنز سمیت گرین فیلڈ صنعتیں بھی مستفید ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ صنعت اور زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، عوام سے کیے گئے وعدے پورے کر رہے ہیں، اس اقدام سے معیشت میں بہتری آئے گی۔
پاور ڈویژن نے نیپرا کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پیکیج کے اطلاق سے متعلق نوٹیفکیشن سے متعلق اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق صنعتی شعبے کو 34، زرعی شعبے کو 38 روپے یونٹ ملنے والی بجلی کے اضافی یونٹس کی قیمت کم کی ہے، اس سے صارفین کی بجلی کی اوسط قیمتِ خرید میں کمی آئے گی۔
زراعت پر اضافی یونٹس کی قیمت 38 اور صنعتی شعبے کے لیے قیمت 34 روپے سے کم کر کے 22 روپے 98 پیسے کی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صنعت اور زراعت کے شعبوں کو اضافی بجلی کے استعمال پر کم نرخوں پر بجلی دی جائے گی، شعبۂ زراعت میں اضافی 100 یونٹ کے استعمال پر اوسط بجلی کی قیمت میں 7 روپے فی یونٹ کمی ہو گی۔
صنعتی شعبے میں اضافی 1000 یونٹ کے استعمال پر اوسط بجلی کی قیمت میں تقریباً 5 روپے فی یونٹ کم ہو گی۔