اسلام آباد میں پہلے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر کا حتمی فیصلہ، پی سی بی اور سی ڈی اے کا مشترکہ منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
اسلام آباد میں پہلے باقاعدہ کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر کا منصوبہ حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے، اسلام آباد میں ہونے والے اہم اجلاس میں منصوبے کے مجوزہ ڈیزائن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کوئی اسٹیڈیم عالمی معیار کا نہیں، مگر اب کام ہوگا، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی
ڈان نیوز کے مطابق بدھ کے روز چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی زیر صدارت اسلام آباد میں اہم اجلاس ہوا، جس میں سی ڈی اے حکام اور کنسلٹنٹس نے اسٹیڈیم کا کونسیپٹ ڈیزائن پیش کیا، اسٹیڈیم سیکٹر ڈی12 کے قریب مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں تعمیر کیا جائے گا۔
نئے اسٹیڈیم میں تقریباً 32 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش رکھی گئی ہے اور اسے مارگلہ کے کھلے نظاروں کے ساتھ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
10 ہزار گاڑیوں کی پارکنگعام شہریوں کے لیے تقریباً 10 ہزار گاڑیوں کی پارکنگ اسٹیڈیم سے ایک کلومیٹر دور بنائی جائے گی تاکہ ٹریفک دباؤ کم رہے۔ منصوبے کو دبئی کرکٹ اسٹیڈیم کی طرز پر تیار کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محسن نقوی نے لاہور، راولپنڈی اور کراچی اسٹیڈیمز کے نئے ڈیزائن کی منظوری دے دی
ذرائع کے مطابق پی سی ون جس کی لاگت پہلے 12 ارب روپے تھی، اب ڈیزائن کی نظرثانی کے بعد 8 ارب روپے تک کر دی گئی ہے۔ منصوبے پر اگلے ہفتے دوبارہ اجلاس ہو گا، جس کے بعد ٹیندرنگ کا عمل شروع کرنے کیلئے سی ڈی اے کو حتمی منظوری دے دی جائے گی۔ تعمیر شروع ہونے کے بعد منصوبہ دو برس میں مکمل کیا جا سکتا ہے۔
راولپنڈی اسٹیڈیم پر دباؤ اور شہری مشکلاتفی الحال جڑواں شہروں میں صرف راولپنڈی اسٹیڈیم ہی انٹرنیشنل میچز کے لیے موجود ہے، لیکن شہر کے وسط میں واقع ہونے کے باعث میچز کے دوران ٹریفک جام، سڑکوں کی بندش اور سکیورٹی انتظامات سے شہری شدید مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کچھ لوگوں کی خواہش ہے چیئرمین پی سی بی کے عہدے سے استعفیٰ دے دوں، محسن نقوی
علاقہ مکین فرقان حسین کے مطابق میچز کے دن مری روڈ اور اطراف کے علاقوں میں ٹریڈرز کو بھی بندشوں کے باعث شدید مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
سی ڈی اے اور پی سی بی کا مشترکہ منصوبہسی ڈی اے حکام کے مطابق مجوزہ اسٹیڈیم سی ڈی اے اور پی سی بی کا مشترکہ منصوبہ ہو گا۔ ابتدائی مذاکرات کے مطابق پی سی بی 5 برس میں اسٹیڈیم مکمل کرے گا جبکہ سی ڈی اے 280 کنال زمین 99 برس کی لیز پر فراہم کرے گا۔ آمدن کی تقسیم میں 70 فیصد حصہ پی سی بی جبکہ 30 فیصد سی ڈی اے کو ملے گا۔
شکرپڑیاں اسٹیڈیم منصوبہ کیوں ختم ہوا؟اس سے قبل شکرپڑیاں میں اسٹیڈیم کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا، لیکن سپریم کورٹ نے اسے ختم کردیا تھا۔ شکرپڑیاں کا علاقہ 1960 کے ماسٹر پلان کے مطابق اسپورٹس سینٹر کے لیے مختص تھا، تاہم 1979 کے حکومتی نوٹیفکیشن کے بعد اسے نیشنل پارک میں شامل کردیا گیا جس کے بعد اسٹیڈیم تعمیر کی اجازت ختم ہوگئی۔
اب سی ڈی اے نے نیا مقام سیکٹر ڈی12 کے قریب منتخب کر لیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیڈیم کی محسن نقوی کے مطابق پی سی بی سی ڈی اے کے لیے کے بعد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی اہم شخصیت کے بیٹے کی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے دو لڑکیاں جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد :وفاقی دارالحکومت میں تیز رفتار گاڑی نے الیکٹرک اسکوٹی پر جانے والی دو نوجوان لڑکیوں کی جان لے لی، المناک حادثہ گزشتہ رات تھانہ سیکریٹریٹ کی حدود میں پیش آیا، جہاں وی ایٹ گاڑی کی ٹکر سے دونوں لڑکیاں موقع پر ہی دم توڑ گئیں، جاں بحق ہونے والی لڑکیوں کی عمریں 25 اور 27 برس تھیں جن میں سے ایک این سی اے میں انٹیریئر ڈیزائنر کے طور پر کام کر رہی تھی۔
پولیس کے مطابق حادثے کی ذمہ داری ابو ذر ولد محمد آصف پر عائد کی گئی ہے جو مبینہ طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایک اہم شخصیت کا کم عمر بیٹا ہے، اس کی تاریخ پیدائش جولائی 2009 ہے، یعنی ملزم ڈرائیونگ کے لیے قانونی عمر کو بھی پورا نہیں کرتا جبکہ اس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی موجود نہیں تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق گاڑی انتہائی تیز رفتاری سے آ رہی تھی اور ٹکر اتنی شدید تھی کہ اسکوٹی کئی فٹ دور جا گری، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت ملزم سوشل میڈیا ایپ پر ویڈیو بنا رہا تھا، جس کے سبب اس کی توجہ سڑک سے ہٹ گئی۔
پولیس نے موقع سے گاڑی تحویل میں لے کر ڈرائیور کو گرفتار کرلیا اور بعدازاں اسے مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزم کا سات روزہ جسمانی ریمانڈ طلب کیا، تاہم عدالت نے چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا ہے۔
ریمانڈ درخواست کے مطابق ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے لاپرواہی اور تیز رفتاری کے باعث اسکوٹی کو ٹکر ماری، حادثے کے فوراً بعد ملزم نے اپنا موبائل فون پھینک دیا، جسے برآمد کرنا ضروری ہے تاکہ حادثے سے قبل بنائی گئی ویڈیو اور دیگر شواہد حاصل کیے جا سکیں۔
پولیس کے مطابق ملزم کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل ٹیسٹ بھی کرایا جائے گا جبکہ حادثے کی جگہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جائے گی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ واقعے کے وقت ملزم اکیلا تھا یا گاڑی میں کوئی اور بھی موجود تھا۔