گورنر کرناٹک کی بہو کا سسرالیوں پر جہیز کیلئے تشدد و قتل کی کوشش کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
کرناٹک (ویب ڈیسک) بھارت کی جنوب مغربی ریاست کرناٹک کے گورنر تھاورچند گہلوت کے خاندان میں بہو پر جہیز کیلئے تشدد اور قتل کی کوشش کا الزام سامنے آیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما و کرناٹک کے گورنر تھاورچند گہلوت کے پوتے دیویندر گہلوت کی اہلیہ دیویا گہلوت نے اپنے شوہر اور سسرالیوں پر جہیز کے مطالبے، گھریلو تشدد، قتل کی کوشش اور اپنی کم سن بیٹی کے اغواء کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
دیویا نے پولیس کو ایک تحریری درخواست دی جس میں انہوں نے ملزمان کے خلاف فوری کارروائی اور اپنی چار سالہ بیٹی واپس دلوانے کی اپیل کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اُن کے شوہر دیویندر گہلوت، سسر جیتندر گہلوت جو سابق ایم ایل اے بھی ہیں و دیگر اہلخانہ کافی عرصے سے 50 لاکھ روپے جہیز کے مطالبے پر مجھے ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے۔
دیویا کا الزام ہے کہ شادی سے قبل اُن کے شوہر کی شراب نوشی، منشیات کے استعمال اور متعدد خواتین کے ساتھ تعلقات جیسے اہم حقائق جان بوجھ کر چھپائے گئے۔
بھارت: جہیز پر سسرالیوں کے ہراساں کرنے پر نئی نویلی دلہن نے خودکشی کرلی
انہوں نے کہا کہ سسرالیوں کی جانب سے 2021 میں حمل کے دوران مجھے شدید اذیتیں دی گئیں، جن میں کھانا نہ دینا، مار پیٹ کرنا اور ذہنی اذیت دینا عام بات بن چکی تھی، بیٹی کی پیدائش کے بعد بھی یہ سلوک جاری رہا۔
اپنی شکایت میں دیویا نے بتایا کہ 26 جنوری کی رات شوہر نشے میں گھر آیا اور انہیں بری طرح مارا۔ اس نے دھمکی دی کہ اگر آج پیسے نہ لائی تو تمہیں قتل کر دوں گا۔
دیویا کا الزام ہے کہ شوہر نے انہیں چھت سے نیچے دھکا دیا، جس سے ان کی ریڑھ کی ہڈی، کندھے اور کمر میں شدید چوٹیں آئیں۔ رات بھر انہیں طبی امداد نہ دی گئی۔ اگلی صبح نجی اسپتال لے جایا گیا، جہاں حالت تشویشناک قرار دی گئی اور انہیں اندور کے بمبئی اسپتال منتقل کیا گیا۔
دیویا نے الزام لگایا کہ سسرالیوں نے ان کی بیٹی کو زبردستی اپنے پاس رکھا ہوا ہے اور ملاقات تک کی اجازت نہیں دیتے۔ نومبر میں جب وہ اسکول میں بچی کو دیکھنے گئیں تو شوہر نے روک کر کہا کہ ’جب تک تم اپنے والدین سے پیسے نہیں لاتی، بچی سے نہ مل سکو گی۔
انہوں نے اپنی درخواست میں فریاد کی کہ ایک ماں ہی اپنی بچی کی صحیح پرورش کر سکتی ہے۔ میری بچی مجھے واپس دلائی جائے۔
خاندان کی بہو کی جانب سے عائد کیے گئے ان سنگین الزامات کے جواب میں جیتندر گہلوت نے مختصر بیان میں کہا کہ کوئی بھی الزام لگا سکتا ہے، میں تمام حقائق میڈیا کے سامنے پیش کروں گا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دیویا اور دیویندر کی شادی 29 اپریل 2018 کو مدھیہ پردیش میں ہوئی تھی، جس میں اُس وقت کے مرکزی وزیر تھاورچند گہلوت اور سابق لوک سبھا اسپیکر سومترہ مہاجن سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی تھی۔
یہ معاملہ سیاسی خاندان سے جڑے ہونے کی وجہ سے وسیع توجہ حاصل کر رہا ہے اور پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
گورنر راج کی خبریں محض باتیں، بانی کیلئے ہی سب کچھ کررہے ہیں: بیرسٹر گوہر
راولپنڈی: ( نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہم جس طرف بھی ہوں بانی کے لیے ہی سب کر رہے ہیں۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طور پر ہونا چاہیے، بانی کی ایک بہن کو اجازت مل گئی بہت اچھی بات ہے۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سابق وزیر اعظم ہیں ان کا حق ہے ملاقات ہو، اچھی بات ہے بچوں سے بات ہوجائے بانی کی، حالات کو اب بہتری کی طرف جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر وقت ڈنڈا اٹھا کر مسائل حل نہیں ہو سکتے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ دھرنے کے دوران میرے خلاف نعرے بازی نہیں ہوئی۔
بیرسٹر گوہر نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے گورنر راج کی خبروں کو محض باتیں قرار دے دیا اور کہا کہ گورنر راج کے حوالے سے صرف چہ میگوئیاں ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ گورنر راج کا صوبہ متحمل نہیں ہو سکتا، گورنر راج نہیں لگے گا اور صوبہ آئین اور قانون کے مطابق چلے گا۔