کراچی (نیوزڈیسک) سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ خواتین کو فیصلہ سازی میں لائیں، ہراسگی کے قوانین منظور کریں، عورتوں کو تمام شعبوں میں جگہ دیں، ملک کے ہر فرد کی مالی رسائی ہونی چاہیے، خود مختارخواتین معاشرے میں خوشحالی پھیلاتی ہیں۔

اقوامِ متحدہ اور ذیلی اداروں کی خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت اور معاشی خود مختاری بڑھانے پر اسٹیٹ بینک میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ کارپوریٹس کی پیش رفت بہتر ہے، خواتین کو سہولتیں دے کر ان کی شمولیت بڑھائی جاسکتی ہے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ویمن اینڈ گرلز کا مرتبہ بڑھتا ہے تو معاشرہ خوشحال ہوتا ہے، پاکستانی خاتون وزیرِ اعظم بن کر ملک کی خدمت کر چکی ہیں، میں گورنر اور وزیرِ خزانہ کے فرائض انجام دے چکی ہوں، خواتین ہر شعبے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی خیرسگالی سفیر اداکارہ ہانیہ عامر نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ اعزاز ہے ہراسگی کے خلاف عالمی مہم کا حصہ ہوں، یو این کے لیے پاکستان میں خیرسگالی سفیر ہونا اعزاز ہے، ڈیجیٹل تشدد حقیقی تشدد ہے، مجھے بھی ڈیجیٹل ہراسگی کا سامنا رہتا ہے۔

ہانیہ عامر نے مزید کہا کہ خواتین اس تشدد سے اپنے آن لائن کاروبار ختم کر دیتی ہے، ہم خواتین انسان ہیں، ایلینز نہیں، ہمیں ہماری مرضی سے رہنے دیں، ہر فرد کی انفرادیت ہے، اسے نظر آنے دیں۔

ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک سلیم اللّٰہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی خودمختاری کا مسئلہ مل بیٹھ کر حل ہوگا، خوشی ہے کہ اسٹیٹ بینک عالمی اداروں کے ساتھ خواتین خودمختاری پر کام کر رہا ہے، ہماری کوششیں خواتین کو بااختیار بنا رہی ہے، ملک میں دو سال میں 35 ہزار خواتین کو بااختیار بننے کے مواقع دیے، ہماری افرادی قوت کا 18 فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے، ملک کی خواتین کو بااختیار بنانا اسٹیٹ بینک کا عزم ہے۔

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا تھا کہ 14 ہزار 600 خواتین چار سال میں بینکنگ صنعت کا حصہ بنی ہیں، بینک برانچوں کو ویمن چیمپئن چلا رہی ہیں، ساری کوششوں کے باوجود بہت کچھ کرنا ہے، 48 فیصد خواتین کا بینک اکاونٹ نہیں ہے، ہم خواتین کو بااختیار بنانے کا محفوظ پلیٹ فارم دینے کے لیے پُرعزم ہیں، بااختیار خواتین کے ساتھ ہی پاکستان خوشحال ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ڈیجیٹل ہراسانی کےحوالے سے خواتین کےلیےموبائل ایپلیکیشن بنائی گئی ہے، وزیرقانون

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام صنفی بنیاد پر تشدد کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خواتین کی ہراسانی خصوصاً ڈیجیٹل بدسلوکی ایک بڑھتا ہوا چیلنج ہے، اور ہم متاثرہ خواتین کی اصل مشکلات کا مکمل اندازہ نہیں لگا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ جدید ٹیکنالوجی نے زندگی کو آسان بنایا ہے، لیکن اسی نے ہراسانی کے نئے راستے بھی کھول دیے ہیں جن کا نشانہ سب سے زیادہ خواتین بنتی ہیں۔

وزیر قانون نے بتایا کہ پاکستان نے ہراسانی کے مسئلے پر پہلے کے مقابلے میں بہتر کنٹرول حاصل کیا ہے، تاہم عدالتی سطح پر ملزمان کو سزا دلوانے کی شرح ابھی تک تسلی بخش نہیں ہے ، اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ زیادہ افسوس اس وقت ہوتا ہے جب واضح ثبوت موجود ہونے کے باوجود ’’شک کا فائدہ‘‘ ملزمان کو مل جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل ہراسانی کے خلاف پاکستان نے خصوصی موبائل ایپلیکیشن متعارف کرائی ہے تاکہ متاثرہ خواتین فوری قانونی مدد حاصل کر سکیں، اور یہ کہ ریاست ان کے لیے تمام قانونی راستے فراہم کرتی ہے۔

ویب ڈیسک فاروق اعظم صدیقی

متعلقہ مضامین

  • گورنر اسٹیٹ بینک نے خوشخبری سنادی۔
  • بینکوں کو مقامی پے پال ڈیبٹ کارڈ کو فروغ دینے کی ہدایت کی ہے،حکام اسٹیٹ بینک  
  • ملک کے بیرونی قرضوں میں کمی، 2022 سے کوئی اضافہ نہیں ہوا
  • ملکی بیرونی قرضوں میں اضافہ نہیں کمی واقع ہوئی ہے؛ گورنر اسٹیٹ بینک
  • معاشرے میں خواتین کے حقوق کے اقدامات کیے جائیں، حیدر علی ابڑو
  • حکومت نے تمام برآمدی اشیاء پر ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج ختم کردیا
  • ملک میں برآمدی اشیاء پر ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ سرچارج ختم
  • ڈیجیٹل ہراسانی کےحوالے سے خواتین کےلیےموبائل ایپلیکیشن بنائی گئی ہے، وزیرقانون
  • ’کو – بیجنگ ’ سے پاکستان کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نظام مزید مضبوط ہو گا، گورنر اسٹیٹ بینک