ملک کے بیرونی قرضوں میں کمی، 2022 سے کوئی اضافہ نہیں ہوا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے خوشخبری سنائی ہے کہ ملک کے بیرونی قرضوں میں کمی ہوئی اور 2022 کے بعد کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
کراچی میں کاروباری خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اسٹیٹ بینک میں منعقدہ تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگومیں گورنر اسٹیٹ بینک نے بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بیرونی قرضوں میں کمی ہوئی ہے اور پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 2022ء کے بعد کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیٹ ٹو جی ڈی پی تناسب 31 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد نیچے آ گیا ہے جبکہ 2015ء سے 2022ء تک سالانہ اوسطاً 6.
جمیل احمد کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ جی ڈی پی کے 0 سے 1 فیصد کے درمیان خسارے میں رہے گا جبکہ درآمدات میں اضافے کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ کنٹرول میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال ترسیلاتِ زر 40 ارب ڈالر کا ہندسہ عبور کر جائیں گی جبکہ گزشتہ مالی سال 38 ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر موصول ہوئی تھیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ نومبر 2024ء سے اکتوبر 2025ء تک خواتین کو 50 ارب روپے کی فنانسنگ کا ہدف تھا تاہم 230 ارب روپے جاری کیے گئے، ایس ایم ایز فنانسنگ گزشتہ سال 550 ارب روپے سے 700 ارب روپے تک بڑھ گئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بیرونی قرضوں میں اسٹیٹ بینک ارب روپے
پڑھیں:
حکومت نے تمام برآمدی اشیاء پر ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج ختم کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251203-01-17
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے تمام برآمدی اشیاء پر ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ سرچارج ختم کردیا۔ ایف بی آر نے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج ختم کرنے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کو آگاہ کر دیا ہے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو تمام بینکوں کو ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ سرچارج وصول کرنے سے روکنے کی درخواست کر دی گئی۔ اسٹیٹ بینک نے بھی تمام بینکوں کو برآمدی اشیاء پر ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج وصولی سے روک دیا۔ اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کے سربراہان اور فارن ایکسچینج ڈیلرز کو مراسلہ جاری کر دیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف نے برآمدات پر نافذ ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ سرچارج فوری ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔