امریکی وزیر دفاع پر میسجنگ ایپ میں گفتگو سے فوجیوں کی جان خطرے میں ڈالنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
پنٹاگون کے آزاد تحقیقاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے یمن پر حملوں سے متعلق حساس معلومات میسجنگ ایپ ’سگنل‘ پر شیئر کیں، جس سے امریکی فوجیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق تحقیقات میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ اگرچہ ہیگستھ نے معلومات پرائیویٹ ایپ پر شیئر کیں، تاہم انہوں نے خفیہ معلومات کے افشا کے قواعد کی خلاف ورزی نہیں کی، کیونکہ انہیں معلومات کو ’ڈی کلاسیفائی‘ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
اس رپورٹ کو امریکی کانگریس کو بھی بھجوا دیا گیا ہے جس کے بعد وزیر دفاع کے طرزِ عمل پر ایک بار پھر سوالات اٹھنے کا امکان ہے۔
ہیگستھ پہلے ہی ان مبینہ حملوں کے باعث تنقید کی زد میں ہیں جن میں امریکی افواج نے یمن میں منشیات اسمگلنگ کے شبہ میں کشتیوں کو نشانہ بنایا تھا، جنہیں ماہرین اضافی عدالتی کارروائی کے بغیر قتل قرار دے رہے ہیں۔
تحقیقات اُس وقت شروع ہوئیں جب دی اٹلانٹک میگزین نے انکشاف کیا کہ مارچ میں ایک سگنل چیٹ میں وزیر دفاع ہیگستھ اور اس وقت کے قومی سلامتی مشیر مائیک والٹز نے یمن میں حوثیوں پر حملوں سے متعلق معلومات شیئر کیں، اور غلطی سے میگزین کے ایڈیٹر انچیف کو بھی اس چیٹ میں شامل کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق چیٹ میں حملوں کے وقت کا انکشاف، استعمال ہونے والے طیاروں اور میزائلوں کی تفصیلات، اور حملے کے فوری بعد کی صورتحال سے متعلق معلومات بھی شامل تھیں۔
والٹز نے چیٹ میسیجز کو مخصوص مدت کے بعد غائب ہونے پر بھی سیٹ کیا تھا، جس سے اس بات پر سوال اٹھے کہ آیا وفاقی ریکارڈ کے قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
بعد ازاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیگستھ کے خلاف کارروائی سے انکار کرتے ہوئے زیادہ تر ذمہ داری مائیک والٹز پر ڈال دی، جنہیں ان کے عہدے سے ہٹا کر اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مقرر کردیا گیا۔
یاد رہے کہ حوثی باغیوں نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر 2023 میں اسرائیلی حملوں کے بعد بحیرہ احمر میں تجارتی جہاز رانی کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ اس کے ردِعمل میں پہلے بائیڈن انتظامیہ اور پھر ٹرمپ حکومت نے یمن میں حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں کیں جو مئی تک جاری رہیں جب عمان کی ثالثی سے ایک جنگ بندی طے پائی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بنگلہ دیش: چٹوگرام وار سیمٹری سے جاپانی فوجیوں کی باقیات کی واپسی
بنگلہ دیش نے چٹوگرام وار سیمٹری میں دفن کیے گئے 18 جاپانی فوجیوں کی باقیات کی نکاسی اور ان کی جاپان واپسی کامیابی سے مکمل کر لی۔ یہ فوجی دوسری عالمی جنگ کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ، شیخ ریحانہ اور برطانوی رکنِ پارلیمنٹ ٹولپ صدیق کو بنگلہ دیش میں کرپشن کیس میں سزائیں
جاپان کی حکومت کی جانب سے منتخب 10 رکنی ماہرین کی ٹیم 17 تا 28 نومبر 2025 کے دوران چٹگام میں موجود رہی اور نکاسی کے عمل کی نگرانی کی۔
یہ کارروائی بنگلہ دیش آرمی کے چٹگام ایریا کی مکمل انتظامی اور سکیورٹی معاونت کے تحت، ملک کی عبوری حکومت کی ہدایات کے مطابق انجام دی گئی۔
اس عمل کی نگرانی معروف آزادی پسند اور کھدائی ماہر، لیفٹیننٹ کرنل (ریٹائرڈ) قاضی سجاد علی ظہیر، بیر پروتیک نے کی۔
باقیات کی بازیابی کے بعد، 28 نومبر کو بنگلہ دیش آرمی کی جانب سے سرکاری گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، اور بعد ازاں باقیات کو باقاعدہ طور پر جاپان بھیج دیا گیا۔
مزید پڑھیے: بنگلہ دیش کے شہر کھلنا میں عدالت کے باہر فائرنگ سے 2 افراد ہلاک
یہ کارروائی حالیہ برسوں میں دوسری بار انجام دی گئی ہے۔ سنہ 2024 میں بھی جاپان کی درخواست پر بنگلہ دیش نے کومیلا کے مینہماٹی وار سیمٹری سے 23 جاپانی فوجیوں کی باقیات نکال کر واپس بھیجی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش جاپانی فوجی چٹوگرام وار سیمٹری